کرپشن ختم ہو جائے تو جیلوں کے حالات بہتر ہو سکتے ہیں‘ صوبے تین ہفتے میں اقدامات کریں : سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے قیدیوں کی تعداد کے مطابق جیلوں کی استعداد بڑھانے اورقیدیوں کوتمام بنیادی سہولیات کی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا ہے قیدیوں کوبھی زندگی کے تخفظ کا حق اور بنےادی حقوق حاصل ہیں، قیدیوں کے ٹرائل میں تیزی لائی جائے، کرپشن ختم کئے بغیرجیلوں کی حالت میں بہتری نہیں آ سکتی۔ جسٹس افتخارمحمد چودھر ی کی سربراہی میں جسٹس گلزاراحمد اورجسٹس اعجازچوہدری پرمشتمل تین رکنی بنچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پرچاروں صوبوں کی جانب سے جیلوں اورقیدیوں کے بارے میں رپورٹس عدالت کوپیش کی۔ خیبرپی کے کی جانب سے خاتون سیشن جج نے بتایا جیل میں 850 قیدیوں کی گنجائش ہے لیکن وہاں 1743 قیدی ہےں جس پرچیف جسٹس نے ان کو ہدایت کی قیدیوں کی تعداد کے مطابق جیلوں میں توسیع کی جائے اوران کی استعداد بڑھائی جائے اور قیدیوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور زیرحراست قیدیوں کا ٹرائل تیزکیا جائے کیونکہ ٹرائل میں تاخیرسے قیدیوں کی مشکلات اورمسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔ حد تو یہ ہے جیل انتظامیہ نے قیدی سے ملاقات کیلئے ایک وزیرسے بھی رشوت لی تاہم اس واقعہ پرمتعلقہ اہلکاروں کی بجائے جیل کے ذمہ دار افسران کومعطل کرناچاہئے تھا عدالت کو سماعت کے دوران بتایاگیا اڈیالہ جیل میں اپنے کسی عزیزسے ملاقات کیلئے ایک خاتون سے 60 ہزاررروپے رشوت وصول کی گئی عدالت نے سیکرٹری جوڈیشل پالیسی کوبھی ہدایت کی ان کی جانب سے جیلوں کا دورہ کرنے کی رپورٹ سپریم کورٹ کوارسال کی جائے بعدازاں مزید سماعت تین ہفتوں کیلئے ملتوی کردی گئی۔ آن لائن کے مطابق سپریم کورٹ نے صوبوں کو حکم دیا ہے وہ تین ہفتے میں جیلوں کی سہولیات میں اضافہ کریں۔ جبکہ ماتحت عدلیہ جوڈیشل پالیسی کے تحت قیدیوں کے مقدمات جلد نمٹائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے جیل انتظامیہ بدعنوان اور کرپٹ ہے کرپشن ختم ہو تو جیلوں کے حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔ لوگوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح جیلوں میں بند رکھا جاتا ہے‘ کھانے پینے اور صحت کی سہولیات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔ جن کے پاس پیسے ہوں وہ قیدی جیلوں کو بھی اپنا گھر بنالیتے ہیں اور جو بے چارے پیسے نہیں دے سکتے ان کی صورتحال انتہائی ابتر ہوتی ہے۔