نجم سیٹھی کی بطور قائم مقام چیئرمین کرکٹ بورڈ تقرری غیرقانونی ہے: ٹرانسپرنسی
لاہور (سپورٹس رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے نجم سیٹھی کی بطور چیئرمین کرکٹ بورڈ تقرری کو غیر قانونی اور میرٹ کیخلاف قرار دیا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ نجم سیٹھی کی تقرری میں میرٹ کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔ بورڈ کے آئین کے مطابق قائم مقام چیئرمین کا تقرر گورننگ بورڈ سے ہونا چاہئے تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ نجم سیٹھی 10.6 ملین روپے کے ٹیکس نادہندہ ہیں جبکہ انہیں کرکٹ کا بھی کوئی تجربہ نہیں۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا اپنا آئین نافذ العمل ہے جس کی رو سے قائم مقام چیرمین مقرر کرنے کا اختیار گورننگ بورڈ کو ہے جو اپنے ہی کسی رکن کو عارضی طور پر چیئرمین مقرر کرسکتے ہیں جسے محدود اختیارات حاصل ہوں گے۔ دوسری شق میں چیئرمین اپنی غیرموجودگی میں اپنی جگہ گورننگ بورڈ کے کسی رکن یا چیف آپریٹنگ آفیسر کو اپنے اختیارات تفویض کرسکتا ہے، اسلئے نجم سیٹھی کو کسی طرح عبوری بنیادوں پر چیئرمین پی سی بی مقرر نہیں کیا جاسکتا۔ واضح رہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی سی بی ذکاءاشرف کو ذمہ داریاں ادا کرنے سے روک رکھا ہے جس کی وجہ سے بورڈ کا انتظام چلانے کیلئے نجم سیٹھی کو عبوری طور پر یہ ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔دریں اثناءبی بی سی کے مطابق سابق وکٹ کیپر کپتان راشد لطیف نے کرکٹ بورڈ کے عبوری چیئرمین کی حیثیت سے نجم سیٹھی کی تقرری کو آج سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔ یاد رہے کہ راشد لطیف کی دو پٹیشنز پہلے ہی عدالت میں زیر سماعت ہیں۔ راشد لطیف نے بی بی سی کو بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کا آئین معطل نہیں کیا صرف چیئرمین ذکاءاشرف کو کام سے روکتے ہوئے عبوری طور پر چیئرمین مقرر کرنے کے لئے کہا تھا۔ کرکٹ بورڈ کے آئین میں واضح طور پر یہ بات موجود ہے کہ اگر چیئرمین پنتالیس دن سے زائد وقت کے لئے ذمہ داری نبھانے کی پوزیشن میں نہ ہو تو پاکستان کرکٹ بورڈ کے گورننگ بورڈ میں سے ہی کسی کو عبوری چیئرمین بنایا جا سکتا ہے اور یہ نکتہ بھی کرکٹ بورڈ کے آئین میں موجود ہے کہ چیئرمین اگر چاہے تو وہ گورننگ بورڈ کے رکن یا چیف آپریٹنگ آفیسر کو اپنے اختیارات منتقل کر سکتا ہے۔ راشد لطیف نے کہا کہ وہ نجم سیٹھی کی تقرری کو عدالت میں چیلنج کرنے کے ساتھ ساتھ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر بھی نظرثانی کی درخواست دائر کریں گے۔