• news

جسٹس جواد ایس خواجہ اور طارق اسد کے مابین تلخی، وکیل جواب دیئے بغیر عدالت سے نکل گئے

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے”لال مسجد آپریشن کے حوالے سے قائم تحقیقاتی کمشن کی رپورٹ“ کیس کی سماعت سوموار تک ملتوی کردی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے منگل کے روز کیس کی سماعت کی تو عدالت کی جانب سے خصوصی طور پر معاونت کیلئے مقرر کئے گئے طارق اسد ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور اپنی سفارشات کے ساتھ رپورٹ پیش کی جس کا جائزہ لینے کے بعد جسٹس جواد نے ان سے کچھ سوال جواب کئے تو ان کے مابین کچھ تلخی پیدا ہوگئی طارق اسد نے کہا انہیں فاضل عدالت نے خود ہی معاون مقرر کیاتھا لیکن ان کے ساتھ سکول کے بچوں والا سلوک کیا جار ہا ہے، عدالت ذمہ داروں کے خلاف مقدمات درج کرا کر انہیں قانون کے کٹہرے میں لائے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا یہ ان کاکام نہیں یہ عدالت ہے کوئی تھانہ نہیں جہاں آپ مقدمہ درج کرانا چاہتے ہیں آپ سے جو سوالات پوچھے جا رہے ان کے جوابات دیں طارق اسد عدالت کو جواب دینے کے بجائے کمرہ عدالت سے نکل گئے، پہلے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لئے بعدازاں متاثرہ شخص فیض الرحمن کی استدعا پر عدالت نے فیصلے میںلکھا کہ ہم نے طارق اسد سے ان کے جواب کے حوالے سے چند سوالات کئے لیکن وہ ان کا جواب نہیں دینا چاہتے تھے، اس لئے مقدمہ کی سماعت سوموار تک ملتوی کی جاتی ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن