• news

پنجاب اسمبلی نے بجٹ منظور کرلیا‘ تنخواہیں مزید نہیں بڑھا سکتے : وزیر خزانہ

لاہور(کامرس رپورٹر+سپیشل رپورٹر+خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی مےں 10کھرب 24ارب82 کروڑ 94 لاکھ 06ہزار روپے کے 43مطالبات زر کثرت رائے سے منظور کرلئے گئے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی تین تحاریک مسترد کر دی گئیں۔ سپیکر نے بجٹ 2013-14کے حوالے سے مطالبات زر اےوان مےں پےش کئے جنہےں رائے شماری کے ذرےعے کثرت رائے سے منظور کر لےا گےا۔ علاوہ ازیں وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ایک مرتبہ پھر واضح کیا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مزید اضافہ کرنا ممکن نہیں پورے ملک میں ایک نیشنل پے سکیل پالیسی ہے اور اس میں وفاق کی پیروی کرینگے۔ اسمبلی میں حکومتی ارکان اور اپوزیشن کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا اپوزیشن ارکان نے سپیکر کو کہا کہ اس وقت پنجاب کے 10 کروڑ عوام کے بجٹ پر بات ہورہی ہے محکمے کے سیکرٹری کو یہاں موجود ہونا چاہیے جس پر سپیکر نے کہا کہ وزیر بیٹھے ہیں آپ کی بات سن رہے ہیں۔ ثمینہ خاور حیات نے کہا کہ عوام کا مسئلہ ہے وزیر کے پاس اضافی چارج ہے ۔ اپوزیشن کے رکن نے کہا کہ راولپنڈی میں خاکروب پیسے لے کر بھرتی ہوئے تو حکومتی رکن کھڑے ہوگئے انہوں نے کہا کہ اصل لفظ سینٹری ورکر ہے ۔تحریک انصاف کے خواجہ راشد عزیز نے کہا کہ وزیر اعلی خود ایوان میں موجود نہیں ہوتے ہیں وہ سرکاری اداروں میں جاکر افسران کی حاضری کو یقینی کیسے بنا سکتے ہیں وزیر اعلی پنجاب کا کام اشتہاری مہم چلانا نہیں ہے ان کا کام مچھر مارنا نہیں ہے ۔ ان کا کام اسمبلی میں آکر کام کرنا ہے ۔ صوبائی وزیر صحت طاہر خلیل نے کہا ہے کہ حکومت نے ہر ضلع میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹیز قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جو وہاں ضلع کی سطح پر صحت ، ہسپتالوں کی کارکردگی ، اور ادویات کو چیک کریں گی مظفر گڑھ میں ہسپتال قائم کردیا گیا ہے ۔محکمہ صحت کے حوالے سے کٹوتی کی تحریک پر بات چیت کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے محکمہ صحت کی کارکردگی پر جو بھی سوالیہ نشان اٹھائے گئے ہیں وہ غلط بیانی ہے ۔ شہاب الدین خان نے کہا کہ جب تک صحت کے شعبہ میں سیاسی مداخلت ختم نہیں ہوگی اس وقت تک بہتری کو توقع نہ رکھیں۔گزشتہ وزیر اور سیکرٹری صحت نے ایک بھی وزٹ جنوبی پنجاب کا نہیں کیا ہے۔ راحیلہ انور نے کہا کہ میرے علاقے جہلم میں تحصیل ہیڈکواٹر پر ہسپتال نہیں ہیں بی ایچ یو میں ڈاکٹر اور ادویات نہیں ہے ۔ فائزہ ملک نے کہا ہے کہ پی آئی سی کے بجٹ کو کم کرنا انتہائی زیادتی ہے اور اس کو بڑھایا جائے۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف جب اسمبلی میں پہنچے تو حکومتی ارکان ا نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا شیر آیا ،اک واری فیر شیر شیر اور خادم پنجاب زندہ بادکے نعرے لگائے۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے پوائنٹ آف آڈر پر کہا کہ رولز اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ لیڈر آف ہاوس کے آنے پر نعرے بازی کی جائے۔ جس پر ارکان نے دوبارہ نعرے لگائے ۔

ای پیپر-دی نیشن