آئی ایم ایف سے کل مذاکرات، حکومت کا سخت شرائط پر قرضہ نہ لینے کا فیصلہ
اسلام آباد (آئی این پی + وقت نیوز) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے قرضے کیلئے کل سے اسلام آباد میں مذاکرات شروع ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق نئے قرض پروگرام کیلئے آئی ایم ایف سے حکومت کے مذاکرات مشکلات کا شکار ہیں۔ پالیسی سطح کے مذاکرات میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پاکستان کی جبکہ آئی ایم ایف وفد کے سربراہ جیفری فرینک اپنی ٹیم کی قیادت کریں گے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان پر بجلی فی یونٹ چھ روپے مہنگی کرنے اور ریفارمڈ جی ایس ٹی کو نافذ کرنے پر زور دیا ہے جبکہ حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف کی دونوں شرائط پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان نے نئے قرض پروگرام کیلئے باقاعدہ طور پر درخواست دیدی ہے اور آئی ایم ایف کی بیشتر شرائط سے اتفاق کر لیا ہے۔ پاکستان نے آئی ایم ایف کو جی ڈی پی کا ہدف 4.4 فیصد حاصل کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے اور کہا ہے کہ مالیاتی خسارہ 6.3 فیصد سے زیادہ نہیں ہو گا۔ تکنیکی مذاکرات کے چوتھے دور میں ایف بی آر اور منصوبہ بندی کمشن کے حکام نے آئی ایم ایف کو بریفنگ دی۔ آئی ایم ایف حکام نے ٹیکس نیٹ میں اضافے کے اقدامات پر زور دیا۔ تکنیکی مذاکرات کا آخری دور آج ہو گا۔ آئی ایم ایف نے 2475 ارب روپے کے ٹیکس ہدف پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق حکومت پاکستان کے لئے اہداف حاصل کرنا مشکل ہے۔ دریں اثناءحکومت نے آئی ایم ایف سے سخت شرائط پر قرضہ نہ لینے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ کو متبادل حکمت عملی بنانے کی ہدایت بھی جاری کر دی گئی۔ آئی ایم ایف سے قرض نہ ملنے پر دوست ممالک سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔