• news

اوباما کی کرزئی کیساتھ طویل ویڈیو کانفرنس‘ طالبان سے مذاکرات پر قائل کرلیا

واشنگٹن (نمائندہ خصوصی+ اے ایف پی+ نیٹ نیوز) امریکی خصوصی نمائندے جیمز ڈوبنز کے افغانستان کے صدر حامد کرزئی کو منانے میں ناکامی کے بعد امریکی صدر بارک اوباما نے صدر کرزئی کے ساتھ 90 منٹ کی ویڈیو کانفرنس کی۔ اطلاعات کے مطابق اس کے بعد صدر اوباما اور کرزئی کے درمیان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں اختلافات میں کمی واقع ہوئی ہے اور انہوں نے کرزئی کو مذاکرات پر قائل کیا۔ وائٹ ہاﺅس کے ترجمان جے کارنی کے مطابق امریکی صدر اوباما اور افغان صدر حامد کرزئی نے اس خیال کا اظہار کیا ہے کہ وہ کابل میں سی آئی اے سٹیشن اور افغان صدارتی محل پر ہونے والے حملے کے باوجود طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے پرعزم ہیں۔ وہ قطر میں ہونے والے مذاکرات کی حمایت کرینگے۔ وائٹ ہاو¿س کے ترجمان جے کارنے نے کہا امریکی صدر اوباما اور افغان صدر حامد کرزئی نے اس بات کی توثیق کی کہ افغانیوں کی زیرِ رہنمائی امن اور مصالحت کا عمل تشدد کو ختم کرنے، افغانستان میں پائیدار امن اور خطے میں استحکام قائم کرنے کا یقینی راستہ ہے۔ دونوں صدور نے افغان امن کونسل اور طالبان کے مجاز نمائندوں کے درمیان بات چیت کیلئے دوحہ میں دفتر کے قیام کیلئے اپنی حمایت کو دہرایا۔ دونوں رہنماو¿ں نے گذشتہ ہفتے نیٹو کی طرف سے افغانستان میں سکیورٹی کی ذمہ داری افغان سکیورٹی فورسز کے حوالے کرنے، افغانیوں کی زیرِ رہنمائی امن مذاکرات کی اہمیت، افغانستان میں 2014ءمیں ہونیوالے انتخابات کی تیاری، دو طرفہ سکیورٹی معاملات کے بارے میں بھی بات چیت کی۔ جے کارنی نے کہا کہ دونوں صدور نے اس بات کو دہرایا کہ شفاف، آزاد اور قابلِ اعتماد انتخابات افغانستان کے مستقبل کیلئے انتہائی اہم ہے۔ افغان صدر حامد کرزئی حملے کے وقت صدارتی محل میں موجود تھے تاہم حملے کا نشانہ بظاہر قریب واقع آریانہ ہوٹل تھا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہاں سی آئی اے کا سٹیشن ہے۔ اس حملے کے بعد حامد کرزئی نے کہا تھا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایک طرف طالبان نے امن کے عمل کو بڑھانے کیلئے قطر میں دفتر کھولا ہو اور دوسری طرف وہ افغانستان میں لوگوں کو ہلاک کرنا جاری رکھیں۔ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا تھا کہ جب صدر کرزئی نے امریکہ کی طرف سے طالبان کے ساتھ مذاکرات پر اعتراض کیا۔ انھوں نے کہا تھا کہ اعلیٰ سطح افغان امن کونسل اس وقت تک ان مذاکرات میں حصہ نہیں لے گا جب تک قیام امن کے عمل کی سربراہی افغان حکومت کے پاس نہ ہو۔ دریں اثناءامریکہ نے افغان صدارتی محل کے قریب حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ طالبان ابھی تک مذاکرات کیلئے تیار نہیں۔ اس بارے میں شدید بداعتمادی پائی جاتی ہے تاہم امریکہ مذاکرات کے لئے تیار ہے اور گیند طالبان کے کورٹ میں ہے۔ امریکی صدر بارک اوباما نے افغا ن صدر پر زور دیا کہ وہ طالبان کے سا تھ مذاکرات کا عمل شروع کریں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان پیٹرک و ینٹرل نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی مفاہمت سے تخریبی کارروائیاں کم ہوجاتی ہیں جس کے لئے کوشش کرتے رہیں گے۔ ترجمان جے کارنے نے کہا ہے کہ امریکی صدر براک اوباما اور افغان صدر حامد کرزئی نے اس بات پر زور دیا کہ افغانیوں کی زیرِ رہنمائی امن و مصالحت کا عمل تشدد کو ختم کرنے، افغانستان میں پائیدار امن اور خطے میں استحکام قائم کرنے کا یقینی راستہ ہے۔ دونوں رہنماو¿ں نے افغانستان کی سربراہی میں ہونے والے امن مذاکرات کو خطے میں امن و استحکام کے لئے ناگزیر قرار دیتے ہوئے دوحہ میں طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کی حمایت کا یقین دلایا۔

ای پیپر-دی نیشن