مشرف کیخلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں: فضل الرحمن
اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) جمعیت علمائے اسلام (ف ) کے امیر مو لانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مارشل لاءسنگین جرم ہے ،حکومت کی طرف سے پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل چھ کی کارروائی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، مارشل لاءایک سنگین جرم ہے، چاہے وہ 77ءکا ہو یا 1999ءکا، لیکن بدقسمتی سے ابھی تک آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی کے بعد سے کوئی قانون سازی تک نہیں کی گئی، اس معاملے کے حل کیلئے قانون سازی کی جائے، مارشل لاءلگانے والوں کا احتساب ہونا چاہئے۔ امریکہ اور نیٹو کے انخلاءکے بعد افغانستان میں بھارت کو کسی قسم کا کر دار ادا کرنے ذمہ داری دینا بلاجواز ہو گا تاہم پاکستان کا واضح کر دار ہونا چاہےے، افغانستان میں سیاسی استحکام کے بغیر دوحہ میں جاری طالبان امریکہ مذاکرات کامیاب نہیں ہونگے کیونکہ ان مذاکرات میں سنجیدگی نظر نہیں آ رہی اور یہ محض وقت گزارنے کا بہانہ ہیں ، ہمارے ادارے اگر امریکہ طالبان مذاکرات میں اہم کر دار ادا کر سکتے ہیں تو اپنے ملک میں قیام امن کے لئے کیوں دوہرا معیار اختیار کر رہے ہیں، کشمیرا ور افغانستان کے مسائل حل کئے بغیر خطے میں قیام امن ناممکن ہے۔ پارلیمنٹ لاجز میں یو این کے سیکرٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان کی سربراہی میں وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ فضل الرحمن نے کہاکہ ہمارا روز اول سے ایک ہی موقف رہاہے کہ طاقت کا استعمال کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہوتا اس لئے دوسال قبل بھی امریکہ کی جانب سے کی گئی مفاہمتی عمل کی حمایت کی تھی انہوںنے کہاکہ 2014ءمیں نیٹو اور امریکی افواج افغانستان سے انخلاءکرنے جارہی ہیں مگر اس سے قبل افغان گروپوں میں مفاہمتی عمل کو شروع کرنابہت ضروری ہے جب تک افغانستان کے اندر قائم نہیں ہوگا اس وقت تک کسی بھی بیرونی مفاہمت سے معاملات حل نہیں ہونگے۔ ملک میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کو زیربحث لانے کی بجائے ان کی روک تھام کے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ افغانستان میں جاری مفاہمت کی حمایت کرتے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کے پرویز مشرف کیخلاف غداری کے مقدمہ میں کارروائی کے اعلان سے اصولی اختلاف نہیں ہے مقدمہ کے حوالے سے عملی شکل کیا ہوگی اس پر بحث ہونی چاہیے۔ ڈونگہ بونگہ سے نامہ نگار کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت شدید مشکلات میں گھرا ہوا ہے جسے اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر مشکلات و مسائل سے نہیں نکالا جا سکتا۔ حکومت دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کیلئے تمام جماعتوں کی مشاورت کیلئے اقدامات کرے۔ملک میں دہشت گردی روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ بلوچستان میں دہشت گردی لمحہ فکریہ ہے۔