اﷲ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی!
نظریہپاکستان ٹرسٹ کے زیراہتمام ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں جاری نظرےاتی سمر سکول کے تیرہویں سالانہ تعلیمی سیشن مےں جہانِ علم و دانش کی انتہائی قدآور شخصےات کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جو طلبا و طالبات سے نہاےت آسان فہم انداز مےں اپنی زندگی کے تجربات شےئر کرتے ہےں۔ گزشتہ دنوں بھی دنےائے صحافت کی متعدد مقتدر شخصےات نے بچوں سے گفتگو کی اور ان کے سوالات کے جوابات دےے جن مےں روزنامہ ”جناح“ کے اےڈےٹر انچےف خوشنود علی خان‘ روزنامہ ”نئی بات“ کے اےڈےٹر پروفےسر عطاءالرحمان‘ روزنامہ ”دن“ کے اےڈےٹر مےاں حبےب اللہ‘ روزنامہ ”الشرق“ کے اےڈےٹر عدےل مرزا اور سٹی 42ٹےلی وےژن کے اےنکر پرسن اور کالم نگار نجم ولی خان شامل ہےں۔ گزشتہ روز آبروئے صحافت جناب ڈاکٹر مجےد نظامی کی معےت مےں روزنامہ ”پاکستان“ کے اےڈےٹر انچےف محترم مجےب الرحمن شامی‘ وطن عزےز کے ممتاز دانشور‘ مصنف اور کالم نگار ڈاکٹر صفدر محمود اور اور تحرےک پاکستان کے سرگرم کارکن کرنل(ر)ڈاکٹر جمشےد احمد ترےن نظرےاتی سمر سکول کے گےسٹ آور مےں رونق افروز ہوئے۔ نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چےئرمےن پروفےسر ڈاکٹر رفےق احمد اور سےکرٹری شاہد رشےد بھی پروگرام میں موجود تھے۔ اس موقع پر جناب ڈاکٹر مجید نظامی نے بچوں کے لیے پیغام میں علامہ محمد اقبالؒ کے کلام کا مشہور مصرعہ ”اﷲ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی!“ تحریر کیا جبکہ کرنل (ر) ڈاکٹر جمشید احمد ترین نے بچوں کی نصیحت کی کہ ایمان‘ اتحاد اور نظم کے پرچم کو تھام کر پاکستان کی کشتی کو ساحل مراد تک پہنچائیں۔مہمان خصوصی محترم مجےب الرحمن شامی نے اپنی تقرےر دلپذےر مےں کہا کہ جناب مجےد نظامی ہمارے نظرےاتی رہنما ہےں اور ملک بھر مےں سنائی دینے والی نظرےہ¿ پاکستان کی گونج انہی کے دم قدم سے ہے۔ اُنہوں نے اےک محنت کش گھرانے مےں آنکھ کھولی اور شدےد محنت و مشقت کے طفےل آج اس مقام پر فائز ہےں جہاں کوئی دوسرا پاکستانی فائز نہےں ہے۔ اُنہوں نے بچوں کو بتاےا کہ مےں نے معاشی لحاظ سے اےک معمولی گھرانے مےں پرورش پائی اور ساتوےں جماعت تک زمےن پر بچھے ٹاٹ پر بےٹھ کر تعلےم حاصل کی۔ جب آٹھوےں جماعت مےں پہنچے تو ڈےسک پر بےٹھنا شروع کےا۔ مےں لالٹےن کی روشنی مےں پڑھا کرتا تھا تاہم اکثر بچوں کے گھروں مےں لالٹےن تک نہ تھی اور وہ مےونسپل کمےٹی کی طرف سے نصب کئے گئے کھمبوں پر لٹکی ہوئی لالٹےنوں کی روشنی مےں پڑھا کرتے تھے۔ اکثر بچوں کو تو پہننے کے لئے جوتی تک نصےب نہ تھی اور وہ ننگے پاﺅں سکول آےا کرتے تھے۔ آپ ماشاءاﷲ بہت خوش نصےب ہےں جو جناب مجےد نظامی کی رہنمائی مےں اتنے اچھے ماحول مےں نظرےاتی تعلےم و تربےت حاصل کررہے ہےں۔ آپ عہد کرےں کہ جب بڑے ہوکر کسی اچھے مقام پر پہنچ جائےں گے تو ان بچوں کی ضرور مدد کرےں گے جو غربت کے باعث تعلےم سے محروم رہ جاتے ہےں۔ معروف صحافی اور روزنامہ نوائے وقت کے کالم نگار محمد شفیع (م ش) مےرے قرےبی دوست تھے۔ اُنہوں نے مجھے بتاےا کہ ان کے والد اےک ہندو سےٹھ کے مزراع تھے۔ اےک دن مےرے والد نے مجھے نئے کپڑے سلوا کر دےے۔ مےں وہ کپڑے پہنے ان کے ساتھ جارہا تھا کہ سامنے سے زمےن کا مالک ہندوسےٹھ آتا دکھائی دےا۔ ےہ دےکھ کر مےرے والد نے فوراً مےرے کپڑوں پر مٹی ملنا شروع کردی تاکہ وہ نئے نہ لگےں۔ مےں نے رونا شروع کردےا تو والد محترم نے بتاےا کہ اگر ہندو سےٹھ کو پتہ چل گےا کہ ہم نے نئے کپڑے سلوائے ہےں تو وہ سمجھے گا کہ ہم مسلمان خوشحال ہورہے ہےں چنانچہ وہ ہماری مزدوری کم کر دے گا۔ اس سے اندازہ لگاےا جاسکتا ہے کہ متحدہ ہندوستان میں ہندوﺅں کے ہاتھوں مسلمان کس حال سے دوچار تھے۔ اگرچہ آج کا پاکستان وےسا نہےں ہے جس کا تصور قائداعظمؒ نے کےا تھا مگر پھر بھی انتہائی نامساعد حالات کے باوجود پاکستانی قوم نے محےر العقول کارنامے انجام دے کر پوری دنےا مےں پاکستان کا نام روشن کےا ہے۔ آپ کے والدےن کی ان تھک محنت کی بدولت ہی آج پاکستان اےک قابل رشک مقام پر کھڑا ہے اور اےٹمی طاقت بن چکا ہے۔ پاکستان اےک سونا ہے جس پر پوری دنےا کی نظرےں لگی ہوئی ہےں۔ اس کے اےک عظےم ملک بننے کے امکانات ہمارے بدخواہوں کو پسند نہےں آرہے۔ لہٰذا دشمنوں سے اپنے ملک کی حفاظت اس طرح کرےں جس طرح سونے کی حفاظت کی جاتی ہے۔ دشمن ہمارے معاشرے مےں فرقہ وارانہ بنےادوں پر انتشار پےدا کرنے کی کوشش کررہے ہےں۔ اسی طرح وہ لسانی اور صوبائی بنےادوں پر بھی پاکستانی قوم مےں تفرقہ پےدا کرنے کی کوششوں مےں مصروف ہےں۔ ہم سب کو مل جل کر ان سازشوں کو ناکام بنانا ہے اور کشمےرےوں سے کئے گئے عہد کے مطابق ان کی آزادی کے لئے بھی ان کا بھرپور ساتھ دےنا ہے کیونکہ کشمیر کی آزادی کے بغیر پاکستان کی آزادی کی تکمیل نہیں ہو سکتی۔ اُنہوں نے بچوں کو تاکےد کی کہ آپ پاکستان کا مستقبل ہےں‘ آپ کو اپنی تعلےم کی طرف بھی توجہ دےنی ہے اور ےہ بھی ےاد رکھنا ہے کہ آپ اےک پاکستانی ہےں۔ آپ کو پوری دنےا کے لےے خود بھی نمونہ بننا ہے اور پاکستان کو بھی اےک مثالی رےاست بنانا ہے۔ اپنے آپ پر بھروسہ کےجئے‘ اپنے اللہ پر اعتماد رکھئے اور آگے بڑھتے جائےے۔ڈاکٹر صفدر محمود نے جناب ڈاکٹر مجےدنظامی‘ پروفےسر ڈاکٹر رفےق احمد‘ کرنل(ر)جمشےد احمد ترےن اور شاہد رشےد کو نظرےاتی سمر سکول کے انعقاد پر مبارکباد پےش کی اور اس ےقےن کا اظہار کےا کہ ےہ سکول طلبا و طالبات کی نظرےاتی وذہنی نشوونما مےں بنےادی کردار ادا کرے گا۔ آپ بہت خوش نصےب ہےں کہ اس سکول مےں نظرےاتی تعلےم و تربےت حاصل کررہے ہےں۔ ہمےں اپنے بچپن مےں ےہ سہولت مےسر نہ تھی۔ 6تا 13سال کی عمر کردار سازی کے حوالے سے بڑی اہمےت کی حامل ہوتی ہے۔ اس عمر مےں پڑھی‘ سنی اور سےکھی ہوئی باتےں زندگی بھر ےاد رہتی ہےں۔ اس عمر مےں تشکےل پانے والے روےے بھی عمر بھر انسان کے ساتھ چلتے ہےں۔ہم نے اپنے زمانہ¿ طالبعلمی مےں ٹاٹ پر بےٹھ کر تعلےم حاصل کی اور مےرے خےال مےں ےہی وجہ ہے جو مےرا اس مٹی سے اتنا مضبوط رشتہ ہے۔ انہوں نے بچوں کو بتایا کہ نظرےہ¿ پاکستان پہلے وجود مےں آےا اور پاکستان کی جغرافےائی حدود کا تعےن بعد مےں ہوا۔ قائداعظمؒ نے حصولِ آزادی سے قبل 101مرتبہ کہا کہ پاکستان کی بنےاد اسلامی اصولوں پر رکھی جائے گی مگر اس کے باوجود کچھ عناصر پاکستان کی اسلامی نظرےاتی بنےادوں کے خلاف بے بنےاد پراپےگنڈے مےں مصروف ہےں۔ ڈاکٹر صفدر محمود نے بچوں سے کہا کہ مےں آپ کی مسکراتی آنکھوں مےں پاکستان کا روشن مستقبل دےکھ رہا ہوں اور آپ سے ملنے کے بعد مجھے ےقےن ہوگےا ہے کہ پاکستان کا مستقبل انتہائی محفوظ ہاتھوں مےں ہے۔