• news

خسرہ کی وبائ

مکرمی! خسرہ کی وباءسے معصوم جانوں کے ضیاع قابل مذمت ہے۔ یقینی طور اسے انتظامیہ کی ناکامی اور مجرمانہ غفلت قرار دیا جا سکتا ہے۔ پنجاب میں 174 بچے موت کے منہ میں چلے گئے ہیں جبکہ حکمرانوں کو کسی قسم کی پرواہ نہیں۔ اب تک پنجاب میں 19103 بچے خسرہ سے متاثر ہوئے ہیں۔ لواحقین کو ہسپتالوں میں خسرے سے بچاﺅ کی ادویات نہیں مل رہیں۔ قیمتی جانوں کو محفوظ بنانے کے لئے عوام اور حکومت کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ وزیراعلیٰ خسرہ سے بچاﺅ کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں اور نااہلی دکھانے والے افسران اور جعلی ادویات بنانے والوں سے سختی سے نمٹیں۔ خسرہ پر قابو پانے کے لئے ہنگامی طور پر اقدامات کرکے مزید جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکتا ہے۔ پیرامیڈیکل سٹاف بالخصوص لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مہمات کا معاوضہ جلد ادا کیا جائے۔ انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کے باعث ہر روز درجنوں معصوم بچے لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ لوگوں کی جانب سے خسرہ اور پولیو ویکسین کے بارے میں بھی خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے حکومت اس کا فوری نوٹس لے۔ قیمتی جانوں سے کھیلنے والے کسی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں۔ (عمران الحق خاں لاہور)

ڈاک ایڈیٹر

ڈاک ایڈیٹر

ای پیپر-دی نیشن