گوادر .... ترقی کا مسیحا
گوادر بندرگاہ قدرت کا وہ عظیم تحفہ ہے جو ایران اور دبئی کی بندرگاہوں کی نسبت بہت گہری ہے۔ ہم دنیا کے بہت سے ممالک کے ساتھ سمندری راستوں کے ذریعے منسلک ہیں اس طرح ہمارے پاس کاروبار اور تجارت کے بہت زیادہ مواقع ہیں وسطی ایشیائی ریاستیں اور افریقہ اپنا خام مال بیچنے کے اعتبار سے اور ترقی یافتہ ممالک وہ خام مال خریدنے کے اعتبار سے گوادر کو ایک مرکز ہونے کے ناطے معاشی اور کمرشل سرگرمیوں کے حوالہ سے بہت زیادہ اہمیت کا حامل بنا سکتا ہے۔
اس وقت پاکستان کا ایک اہم مسئلہ بیروزگاری ہے۔ گوادر کی تعمیر و ترقی مزدور سے لیکر اعلی سطح تک لاکھوں لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع فراہم کر سکتی ہے۔ اس طرح گوادر میں یہ صلاحیت ہے کہ برسوں سے جنم لینے والی بیروزگاری کا خاتمہ کر کے ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے اور اس سے ملک کے تمام صوبے مجموعی طور پر بہت زیادہ منافع کمانے کے قابل ہو سکتے ہیں۔ مختلف مصنوعات کے ساتھ اس راستے پر چلنے والی گاڑیاں صدیوں پرانے اونٹوں کے کارواں والی شاہراہ ریشم کو سونے کی شاہراہ میں تبدیل کر سکتی ہیں۔
گوادر کی بندرگاہ کو چین کے حوالہ کرنے کے حوالہ سے پوری دنیا اور خصوصاً امریکہ اور بھارت کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ بھارت کو مذاکرات کے ذریعے گوادر کی تعمیر خالصتاً تجارتی مقاصد اور ملکی ترقی کے اعتبار سے ہونے کے اعتبار سے قائل کیا جا سکتاہے ۔امریکہ کی گوادر کے ذریعے وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ کاروبار اور تجارت کرنے پر حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔ ایران اور دبئی کو ایک دوسرے کا سامنا کرنے کی بجائے ایک دوسرے کو ستائش پہنچانے کے حوالہ سے قائلکیا جا سکتا ہے۔ کاشغر سے گوادر تک سڑک اور ریل کی پٹڑی بچھانا ایک بہت بڑا منصوبہ ہے لیکن ناممکن نہیں ہے ۔مالی و معاشی اور ٹیکنالوجی کے اعتبار سے مضبوط چین کی گودار کے ذریعے اپنے ملک کے مغربی علاقوں کے کاروبار اور تجارت کو پوری دنیا میں پھیلانے کی خواہش اس خواب کو حقیقت میں بدل سکتی ہے اور پاکستان پر معاشی حوالہ سے کوئی بوجھ بھی نہیں پڑے گا۔ پاکستان کو صرف نظم و نسق، قانون اور امن عامہ کو یقینی بنانا ہو گا۔ چین اور باقی دنیا کے انویسٹرز کو حفاظت فراہم کرنی ہو گی۔ اس کے لئے پاکستان کو بلوچستان کی تمام مقامی قوتوں کی تمام سطحوں پر شکایتوں اور محرومیوں کا ازالہ کرتے ہوئے ان کو ساتھ لیکر چلنا ہو گا۔ اس کے ساتھ ساتھ تمام علاقائی اور بین الاقوامی قوتوں کو بندرگاہ کو تجارتی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کے لئے اعتماد میں لینا ہو گا۔
نومنتخب وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا قومی اسمبلی اجلاس کے افتتاحی خطاب میں گوادر کا تذکرہ اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ صوبہ بلوچستان کو دوسرے صوبوں کی برابری کی سطح پر لانے اور مجموعی طور پر ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے میں وہ انتہائی سنجیدہ اور پرعزم ہیں۔ اب ایک ایسے مسیحا کی ضرورت ہے جو اپنی آنے والی نسلوں کیلئے اس مضبوط معاشی منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچائے۔ قوم اس منصوبے کے شروع ہونے اور اس کے جلد تکمیل ہونے کے انتظار میں ہے۔ یہ منصوبہ اگلے آنے والے الیکشنوں کے لئے بھی راہ کا تعین کرے گا۔ ایسے بڑے منصوبوں کے لئے مضبوط اعتقاد اور مخلصانہ جدوجہد کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب کوئی عزم کرتا ہے تو اللہ رب العزت اس کو منزل مقصود تک پہنچا دیتا ہے۔
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو آپ اپنی حالت کے بدلنے کا