مصر : صدر کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپیں‘ 2 ہلاک‘ کئی شہروں میں فوج تعینات‘ سیاسی محاذ آرائی سے جمہوریت کو خطرہ ہے : مرسی
مصر : صدر کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپیں‘ 2 ہلاک‘ کئی شہروں میں فوج تعینات‘ سیاسی محاذ آرائی سے جمہوریت کو خطرہ ہے : مرسی
قاہرہ (بی بی سی) مصر کے صدر محمد مرسی نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں جاری کشیدگی جمہوریت کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔ صدر محمد مرسی نے اقتدار میں اپنا پہلا سال مکمل ہونے کے موقع پر ٹیلی ویثرن پر نشر خطاب میں اعتراف کیا کہ ان سے کچھ غلطیاں ہوئی ہیں اور انھوں نے اپنے مخالفین کو نئے آئین میں ترامیم کے حوالے سے مشاورت کی دعوت دی۔ صدر مرسی نے ریاستی اداروں میں فوری اور انقلابی اصلاحات کی یقین دہانی بھی کروائی۔ مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار علیم مقبول کا کہنا ہے کہ اگرچہ صدر مرسی کی تقریر ابتدائی طور پر مصالحت انگیز تھی تاہم بعد میں انہوں نے کچھ لوگوں کے نام لے کر ان کی مذمت کی اور انہیں مصر کے مسائل کا ذمہ دار ٹھرایا۔ حکومت مخالف مظاہرین جو تحریر سکوائر میں جمع ہو رہے ہیں اتوار کے روز ایک بڑی ریلی کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان مظاہروں کے پیشِ نظر کئی شہروں میں فوج تعینات کر دی گئی ہے۔ صدر مرسی کے خطاب سے قبل شمالی شہر منصورہ میں حکومت کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ وزارتِ صحت کے ترجمان کے مطابق ان جھڑپوں میں دو افراد ہلاک اور ایک سو ستر زخمی ہوئے ہیں۔ بدھ کی شام دو گھنٹے تک جاری رہنے والے اس خطاب میں صدر مرسی نے اپنی کارکردگی کا دفاع کیا، غلطیوں کا اعتراف کیا اور ا±ن کی اصلاح کے لیے فوری اقدامات کا وعدہ کیا۔ ’میں کچھ معاملات میں درست تھا اور کچھ میں غلط۔ میں نے ایک سال اقتدار میں رہ کر یہ سیکھا ہے کہ اگر (عرب سپرنگ) تحریک کو اپنے مقاصد حاصل کرنا ہیں تو انتہائی مختلف طرز کے اقدامات کرنا ہوں گے۔‘ انھوں نے پیٹرول سٹیشنوں پر لمبی قطاروں کا باعث بننے والی ایندھن کی کمی کے لیے معذرت کی۔ تاہم خود کو حائل مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ انھوں نے بدعنوانی میں گھرے ہوئے ملک کی باگ ڈور سنبھالی لیکن انھیں ناکام بنانے کے لیے ایک محاذ کھولا گیا۔ صدر نے سیاستدانوں، صحافیوں اور ججوں سمیت چند ایسے لوگوں کے نام بھی لیے جو کہ ان کے خیال میں وقت کا پانسہ پلٹ کر صدر مبارک کے دور کو واپس لانا چاہتے ہیں۔ انھوں نے خبردار کیا کہ سیاسی تقسیم اور محاذ آرائی ا±س حد پر پہنچ گئی ہے کہ اس سے ہماری نو خیز جمہوریت کو خطرہ لاحق ہے۔ اس کی وجہ سے اس بات کا خطرہ بھی ہے کہ پورا ملک افراتفری کا شکار ہو جائے۔ مصر کے دشمنوں نے ہمارے اس جمہوری عمل کو سبوتاڑ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔