غداری کیس: حکومتی جواب پر ابھی رائے قائم نہیں کی ‘ ٹرائل مکمل شفاف ہو گا: جسٹس جواد
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کے لئے دائر درخواست کی سماعت میں اٹارنی جنرل کی عدم دستیابی کی و جہ سے مقدمے کی سماعت 3 جولائی تک ملتوی کر دی۔ جسٹس جواد نے قرار دیا کہ ابھی فریقین کے دلائل مکمل نہیں ہوئے، میڈیا میں کیس کا فیصلہ محفوظ کرنے سے متعلق بات غلط ہے، عدالت روزانہ کی بنیاد پر مقدمے کی سماعت کر سکتی ہے۔ عدالت نے مشرف کے وکیل ملک قمر افضل کو اپنے تحفظات تحریری طور پر جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ دوران سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ قائم کرنے سے متعلق حکومتی جواب پر عدالت نے ابھی تک کوئی رائے قائم نہیں کی۔ گذشتہ روز جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں جسٹس خلجی عارف حسین اور جسٹس اعجاز احمد خاں پر مشتمل تین رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی تو پرویز مشرف کے وکیل قمر افضل نے عدالت کو بتایا کہ میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں سے متعلق کنفیوژن پیدا ہو گئی ہم نے بھی یہی تاثر لیا کہ فاضل عدالت نے مقدمے کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ابھی کیس سے متعلق فریقین کو سننا باقی ہے، غداری کا مقدمہ قائم کرنے سے متعلق وفاقی حکومت کے جواب پر عدالت نے ابھی اپنی رائے قائم نہیں کی ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل سے متعلق استفسار کیا تو ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وہ کورٹ نمبر ایک میں اہم مقدمات میں مصروف ہیں، ان کی فراغت شاید ممکن نہ ہو سکے، عدالت کیس کو کسی اور دن کے لئے ملتوی کر دے جس پر عدالت نے مقدمے کی سماعت 3 جولائی تک ملتوی کر دی۔ دریں اثناءاین این آئی کے مطابق جسٹس جواد نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ پرویز مشرف کو آئین کے آرٹیکل 10اے کے تحت صاف شفاف ٹرائل کا حق حاصل ہے اور فیئر ٹرائل کا پورا موقع دیا جائے گا۔ آئی این پی کے مطابق سپریم کورٹ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکلا کی جانب سے فوری طور پر مقدمہ کا فیصلہ جاری کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے مشرف کے وکیل کی سرزنش کر دی‘ بنچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ ہمیں فیصلہ سنانے کے بارے میں ہدایات نہ دی جائیں‘ عدالت اپنی مرضی سے آئین اور قانون کے تحت فیصلہ دے گی‘ وفاق کے جواب کے بعد ابھی تمام درخواست گذاروں کو سننا باقی ہے۔