کشمیر اندرونی معاملہ ہے ‘ جامع مذاکرات کے لئے پاکستان کو ہمارے تحفظات دور کرنا ہوں گے: بھارت
نئی دہلی (آن لائن) بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کے درمیان معطل شدہ جامع مذاکرات بحال اور تعلقات کو پٹڑی پر لانے کا خواہاں ہے تاہم پاکستانی جیل میں بھارتی قیدی سربجیت سنگھ کی ہلاکت جیسے واقعات کے باعث سخت تحفظات پائے جاتے ہیں۔ پاکستان کو مذاکرات سے قبل ان تحفظات کو دور کرنا ہوگا۔ ہندوستان ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے سلمان خورشید نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوجیوں کے سرقلم کئے جانے کے بعد سربجیت سنگھ کی موت جیسے کئی واقعات گزشتہ کچھ ماہ کے دوران رونما ہوئے ہیں جن کی وجہ سے دونوں ممالک کے سیکرٹری پانی و بجلی کے علاوہ کئی اعلیٰ سطحی وفد کے طے شدہ دورے منسوخ ہوئے ۔ پاکستان کی نئی حکومت سے وابستہ توقعات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر سلمان خورشید نے کہا کہ پہلے مرحلے پر نئی منتخب پاکستانی حکومت سے یہی موقع ہے کہ وہ ہمارے ان تحفظات کو دور کرے گی چونکہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ مذاکراتی عمل میں عوام کو اعتماد میں لیا جائے اور عوام ہمارے ساتھ ہوں تو ان تحفظات کا دور کرنا ناگزیر ہے یہ معاملہ انتہائی اہم ہے کہ جب تک عوامی حمایت حاصل نہیں ہوگی۔ دوطرفہ تعلقات کی سمت درست کرنے بارے کوئی بھی قدم کامیاب ثابت نہیں ہو سکتا۔ دوطرفہ جامعہ مذاکرات کا انحصار اسی میں ہے کہ دونوں ممالک اس عمل کو بہتر طریقے سے آگے بڑھانے پر کاربند ہوں۔ وزیراعظم نوازشریف نے انتخابات اور وزارت عظمیٰ سنبھالنے سے قبل حوصلہ افزا بیانات دیئے تھے اور اس عزم کا اعادہ کیا تھا کہ ممبئی حملوں کے ملزموں کے خلاف ٹرائل تیز کرنے کے علاوہ پاکستانی سرزمین کو بھارت کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائیگا تاہم ان کے یہ بیانات وزیر اعظم بننے سے قبل تھے اور یہ تمام معاملات ابھی تک زیرالتواءہیں ہم انتظار میں ہیں کہ نوازشریف اب کیا اقدام اٹھاتے ہیں۔ بنیادی طور پر جامع مذاکرات کا مقصد اعتماد سازی کا فروغ ہے۔ ان مذاکرات میں کم مدت میں حل طلب معاملات کو حل کرنے پر بات چیت ہونا ہے ۔ایسے معاملات جو زیادہ وقت نہیں اور جو فوری طور پر حل طلب نہ ہوں وہ جامع مذاکرات کا ایجنڈا نہیں۔ سرینگر میں آل انڈیا کانگرس کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کے امکانات روشن ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے مثبت اشارے دئیے ہیں، ہمارے مطالبات کے بغیر پاکستان سے مذاکراتی عمل آگے نہیں بڑھ سکتا، مذاکرات کیلئے ماحول فی الحال بہتر ہے۔ پاکستان میں جمہوری طریقے سے نئی حکومت آئی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے انتخابی مہم میں جو وعدے کئے انہیں پورا کرنے کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کے وعدوں کو بھارت مثبت انداز میں دیکھتا ہے۔ نوازشریف کے اچھے عزائم دیکھ کر بھارت نے انہیں وزیراعظم بننے پر مبارکباد دی۔ پاکستانی حکومت کے استحکام کے بعد بھارت جامع مذاکرات کرے گا۔ پاکستان کے ساتھ زیرالتواءاعتماد سازی کے اقدامات کے بعد مذاکرات ہوں گے۔ طالبان سے مذاکرات میں بھارتی مفادات کا تحفظ کیا جائے گا، پاکستان میں حکومت کے استحکام کے بعد ہی مذاکرات شروع کئے جائیں گے، زیرالتواءاعتماد سازی کے اقدامات کے بعدمذاکرات ہوں گے، پاکستان میں جمہوری طریقے سے نئی حکومت آئی ، کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے، کسی کو اس میں دخل اندازی کی اجازت نہیں۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان میں پہلی بار ایک جمہوری حکومت سے دوسری جمہوری حکومت کو اقتدار منتقل ہوا۔ انہوں نے کہا بھارت پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے اپنی انتخابی مہم کے دوران کئے گئے وعدوں کو مثبت انداز میں دیکھتا ہے۔ بھارت کی خواہش ہے کہ پاکستان کے ساتھ جامع اور بامقصد مذاکرات شروع کئے جائیں تاہم مذاکرات کے لئے کھوئی ہوئی اعتماد سازی کے لئے اقدامات کرنا انتہائی ضروری ہیں۔ پاکستان کے ساتھ زیرالتواءاعتمادسازی کے اقدامات کے بعدمذاکرات ہوں گے۔ طالبان سے مذکرات میں بھارتی مفادات کا تحفظ کیا جائے گا۔ امریکہ نے بھی اس سلسلے میں یقین دہانی کرائی ہے۔ امریکہ طالبان مذاکرات کی کامیابی پر تحفظات ہیں۔ بھارت طالبان مذاکرات سرخ لکیروں کے اندر ہونگے، اپنے مفادات کو ٹھیس نہیں پہنچنے دینگے، امن مذاکرات افغانستان کے کنٹرول میں ہونے چاہئیں۔