• news

آئی ایم ایف سے پالیسی مذاکرات ‘ پاکستان نے سخت شرائط نہ ماننے کا پیغام دے دیا

اسلام آباد (نیشن رپورٹ) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات گذشتہ روز شروع ہو گئے جو دو تین روز جاری رہیں گے۔ پاکستانی ٹیم نے آئی ایم ایف کے وفد پر واضح کر دیا ہے کہ نئے قرض کیلئے کوئی سخت شرط قبول نہیں کی جائے گی۔ پاکستانی ٹیم نے آئی ایم ایف پر یہ بھی واضح کر دیا کہ ٹیکس ہدف حاصل کر لیا جائے گا اور نئے ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے شرح سود میں کمی پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور شرح سود بڑھانے کا مطالبہ کیا۔ آئی ایم ایف کے وفد نے مختلف مدوں میں دی جانیوالی سبسڈی بھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ وفد کا کہنا تھا کہ حکومت بجلی پر سبسڈی بتدریج ختم کرکے لائن لاسز کم کرے۔ سبسڈی ختم نہ کی گئی تو بجٹ خسارے پر قابو پانا ممکن نہیں رہے گا ذرائع کے مطابق حکومت آئی ایم ایف سے 3سے 5ارب ڈالر کا قرض حاصل کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے تاہم سخت شرائط نہ ماننے کا منصوبہ بنایا گیا ہے بصورت دیگر پلان بی پر عملدرآمد کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے جس کے تحت زرمبادلہ کے ذخائر بڑھائے جائیں گے۔ پاکستانی وفد کو یہ خدشہ ہے کہ آئی ایم ایف ٹیم بجلی کے ریٹ بڑھانے، سبسڈی ختم کرنے اور ریفارمڈ جی ایس ٹی لگانے کا مطالبہ کر سکتی ہے اس لئے یہ طے کیا گیا کہ پلان بی کے تحت دوست ملکوں سے مدد مانگی جائے گی۔ اس حوالے سے امریکہ سے کولیشن سپورٹ فنڈ کے حوالے سے رقم کا مطالبہ کیا جائے گا اور ایک مذاکراتی ٹیم امریکہ جائے گی۔ دوسری ٹیم تیل پیدا کرنے والے دوست ملکوں کے پاس بھیجی جائے گی جو ادھار تیل کیلئے مذاکرات کرے گی۔ تھری جی لائسنس بیچے جائیں گے اور ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی کی نج کاری کی جائے گی۔ دریں اثناءاے پی اے کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کو 26کروڑ، 40لاکھ ڈالر پر مشتمل مزید اقساط ادا کر دی ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن