برطانوی حکومت میری جان لے سکتی ہے‘ بہتر یہی ہے وہ مجھے عمران فاروق کے قتل میں ملوث کرنے کی سازشیں بند کرے : الطاف حسین
لندن (نیٹ نیوز+ نوائے وقت نیوز) متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے کہا ہے کہ سکاٹ لینڈ یارڈ اور لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے لندن میں واقع ا±ن کے گھر کا کئی گھنٹے تک محاصرہ کیا اور تلاشی لی ہے، گھر سے سامان اٹھا کر لے گئی ہے۔ کارکنوں سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ سکاٹ لینڈ یارڈ اور لندن کی پولیس انہیں ایم کیو ایم کے سابق رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل میں ملوث کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ا±ن کے خلاف سازش بند کی جائے اسی میں برطانیہ کی بہتری ہے۔ الطاف نے اپنے عہدے کے تمام اختیارات پارٹی کی رابطہ کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے پارٹی قیادت سے سبکدوش ہونے کا اعلان کیا تاہم بعد میں کارکنان کے اصرار پر انہوں نے فیصلہ واپس لے لیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر عمران فارق کے قتل کے الزامات لگائے جا رہے ہیں جب تک مجھ پر یہ الزام ہے ا±س وقت تک میں پارٹی کی قیادت نہیں کرسکتا۔ جب تک میرا فیصلہ نہیں آ جاتا اتفاق کے ساتھ رابطہ کیمٹی متحدہ قومی موومنٹ کو چلائے۔ الطاف نے کہا کہ انہیں یہ معلوم نہیں کہ تلاشی کے بعد کون سا سامان پولیس نے اپنے قبضے میں لیا ہے۔ ڈاکٹر عمران فاروق کی پارٹی میں عہدیداری معطل کر دی گئی تھی لیکن وہ لندن میں ہم سب کے ساتھ ہی ہوتے تھے۔ انہوں نے کہا اگر عدالت میں ا±ن پر عمران فاروق قتل کیس کا مقدمہ چلایاگیا تو وہ مقدمے میں وکیل کی خدمات لینے کے بجائے اپنا دفاع خود کریں گے۔ انہوں نے کہا ا±ن کی جان کو خطرہ ہے۔ برطانوی اسٹیبلشمنٹ اور حکومت بڑی صفائی سے میری جان لے سکتی ہے کسی کو پتہ بھی نہیں چلے گا اگر میں مر جاو¿ں تو میرے کارکن میرے لیے دعائے خیر کریں۔ ایڈوانس بتا رہا ہوں مجھے مار دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا مجھے عمران فاروق کے قتل میں ملوث کرنیکی سازشیں بند کی جائیں، برطانیہ کی بہتری اسی میں ہے کہ مجھے عمران فاروق قتل میں ملوث نہ کیا جائے، اگر ہم مخالفین کو برداشت نہیں کرتے تو عامر اور آفاق اب تک زندہ کیسے ہیں۔ میں نے پولیس سے کہا کہ آپ جو لے جا رہے ہیں اسکی فہرست مجھے دے دیں لیکن اب تک فہرست نہیں دی گئی۔ برطانیہ میں جو کیسز مجھ پر بنائے جائیں گے اسکے لئے کسی وکیل کی ضرورت نہیں۔ میرا ضمیر صاف ہے، اللہ دلوں کا حال بہتر جانتا ہے، میں اپنا مقدمہ برطانیہ میں خود لڑوں گا۔ الطاف نے کہا کہ کسی فرد کو سزا دینی ہے تو اسٹیبلشمنٹ کیلئے یہ کوئی مشکل بات نہیں۔ امریکہ سمیت پوری دنیا میں شروع سے یہ ہوتا چلا آیا ہے۔ دنیا بھر کی ایجنسیاں موجود ہیں عمران فاروق کے قاتلوں کو پکڑا جائے۔ اسٹیبلشمنٹ نے مجھے اور ایم کیو ایم کو بدنام کیا کہ ہم مخالفین کو برداشت نہیں کرتے، انٹرنیشنل اور نیشنل اسٹیبلشمنٹ نے مجھے خریدنے کی بہت کوششیں کیں، شیرکی طرح ظالموں، جاگیرداروں کو للکارنے والا ہوں، پاکستان کی حکومت اور دنیا بھر نے طالبان کو روس سے لڑنے کیلئے پیسہ دیا، طالبان جیت گئے تب سے اب تک طالبان کا ردعمل سب کے سامنے ہے، دنیا میں کئی انقلابی رہنما کامیاب نہیں ہوئے، دنیا میں کئی رہنما معاشرے میں بے لگام کیپٹل ازم سے بچنے کا درس دیتے تھے، برطانوی مظالم کے باعث کئی آزادی کی تحریکوں نے جنم لیا، جارج گیلوے، لارڈ نذیر اور عمران خان کو میرے خلاف استعمال کیا، مجھ پر عمران فاروق کے قتل کے الزامات لگائے گئے، کروڑوں عوام سے پیار کرنے والے کے گھر پر چھاپا مارا گیا، میرے لیے یہ بات گوارا نہیں کہ الزامات کے بعد قیادت سنبھالے رہوں، اس لئے قیادت سے سبکدوشی کا اعلان کرتا ہوں۔ میں پاکستان میں انقلاب کا داعی ہوں، میرے خون سے ملک میں انقلاب آئیگا۔ انہوں نے کہا میں برطانیہ کی نظر میں قائد نہیں آپ کی نظر میں قائد ہوں۔ کارکن جھوٹوں کی باتیں سن کر لاحول پڑھ لیا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ساتھیوں کو کبھی کسی کو قتل کرنے کا درس نہیں دیا۔ حکمران کہتے ہیں کراچی میں فوجی آپریشن کیا جائے، کارکن بتائیں فیصلہ واپس لے کر دنیا کو کیا جواب دوں، شام کو بڑے بڑے دانشور مجھے طعنہ دیں گے۔ کارکنوں کی بڑی تعداد نے الطاف سے دست برداری کا فیصلہ واپس لینے پر اصرار کیا۔ اس موقع پر پارٹی ارکان کا کہنا تھا کہ الطاف استعفی دیں گے تو ایم این اے اور ایم پی ایز بھی استفعے دیں گے۔ قائد ایم کیو ایم الطاف حسین خطاب کے دوران آبدیدہ ہوگئے۔ جس پر کارکنوں نے الطاف حسین کی سبکدوشی کا فیصلہ نامنظور کے نعرے لگائے۔ ایم کیو ایم کے کارکنوں نے نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ کارکنوں کو منزل نہیں الطاف چاہئے۔ کارکنوں نے الطاف پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔ ایم کیو ایم کے کارکنوں نے الطاف حسین سے استعفیٰ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے نائن زیرو پر دھرنا دیا، کارکنوں نے کہا کہ عالمی قوتیں الطاف حسین کے خلاف سازشیں کر رہی ہیں۔ استعفے کے اعلان کے بعد کراچی میں کارکنوں کی بڑی تعداد نائن زیرو پر جمع ہوگئی اور استعفے کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ کارکنوں نے الطاف کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔ کارکنوں نے کہا جب تک الطاف استعفیٰ واپس لینے کا اعلان نہیں کرتے ان کا دھرنا جاری رہے گا۔ حیدر آباد، سکھر، میر پور خاص اور ٹنڈو الہ یار میں بھی کارکن زونل دفاتر پہنچ گئے اور الطاف حسین سے استعفیٰ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔ ڈاکٹر عمران فاروق کی بیوہ شمائلہ عمران نے کہا وہ اپنے چھوٹے بچوں اور شہید شوہر کا واسطہ دیتی ہیں کہ الطاف اپنا فیصلہ واپس لیں۔ الطاف نے کہا کہ عمران فاروق قتل کیس میں قانونی معاونت کےلئے انہوں نے ایک لاءفرم کی خدمات حاصل کیں ان کی جانب سے ایک وکیل تلاشی کے دوران وہ کچھ دیر وہاں موجود رہا تاہم اس کے بعد اس کا کہیں پتہ نہیں چلا۔ ملکی اور بین الاقوامی سٹیبلشمنٹ نے مک مکا کرکے انہیں ہر طریقے سے خریدنے اور ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی، ناکامی کے بعد انہوں نے منصوبہ بندی کی کہ انہیں عالمی طور پر بھی بدنام کیا جائے۔ عمران فاروق کی زندگی میں جب انہیں تنظیمی ذمہ داریوں سے الگ کیا گیا تھا اس وقت سکاٹ لینڈ یارڈ کو شبہ ہوا تھا کہ ایم کیو ایم نے عمران فاروق کو اغوا کرلیا ہے جس کی تردید عمران فاروق نے خود کی۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا میں خبریں آتی رہیں کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے عمران فاروق کے قاتلوں کو گرفتار کرلیا ہے، وہ ایک بار پھر کہتے ہیں کہ ملکی اور غیر ملکی ادارے ڈاکٹر عمران فاروق کے قاتلوں کو پکڑیں لیکن انہیں اس کیس میں ملوث کرنے کی سازشیں ترک کردیں۔ ایک ہفتے قبل ان کے گھر پر منی لانڈرنگ کا الزام لگا کر تلاشی لی گئی۔ ان کے پاس ہزاروں لوگ آتے ہیں اور خاموشی سے چندہ دیتے ہیں لیکن اربوں روپے کی کرپشن کرنے والے سیاست دان برطانوی خفیہ ایجنسیوں کی دسترس میں نہیں آتے کیونکہ وہ ان ایجنسیوں کے ہاتھوں کھیل رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ان کا قصور ہے کہ وہ غریب کی بات کرتے ہیں، وہ عدالتوں پر یقین رکھتے ہیں اور اپنا فیصلہ عدالت پر چھوڑتے ہیں۔ الطاف حسین نے کہا کہ 3نومبر 2007 کے اقدام پر ایک آمر کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی بات کی جارہی ہے حالانکہ 12 اکتوبر 1999 کو عدالت نے مارشل لا کو قانونی جواز فراہم کرتے ہوئے انہیں 3 سال تک آئین میں تبدیلی کی بھی اجازت دی گئی تھی، اگر پہلا اقدام غلط نہیں ہوسکتا تو بعد میں کیسے ہوسکتا ہے، قوم کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے، نام نہاد دانشوروں کی وجہ سے ملک دو لخت ہوگیا۔ سازشوں کے باوجود ہم اس ملک کی ترقی اور سلامتی کے لئے دعائیں اور کوشش بھی کرتے رہیں گے، وہ برطانیہ کی نظر میں نہیں لیکن کارکنوں کے لئے اب بھی قائد ہیں۔