متحدہ کے مظاہرے پر تشویش، لندن پولیس مکمل طورپر آزاد ادارہ ہے،برطانوی حکومت
لندن (ایجنسیاں) برطانوی حکومت نے کراچی میں ڈپٹی ہائی کمیشن کے باہر متحدہ قومی موومنٹ کے مظاہرے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میٹرو پولیٹن پولیس مکمل طور پر آزاد ادارہ ہے، حکومت پولیس کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتی۔ نجی ٹی وی کے مطابق برطانوی وزارت خارجہ نے ایم کیو ایم کے مظاہرے پر اپنے رد عمل میں کہا کہ وہ کراچی میں برطانوی ڈپٹی ہائی کمیشن کے باہر احتجاجی مظاہرے سے آگاہ ہیں۔ ڈپٹی ہائی کمیشن کی حفاظت کیلئے انتظامات کیے گئے ہیں ، مظاہرہ تشویش ناک ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ لندن میٹرو پولیٹن پولیس ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی تفتیش کررہی ہے ۔آئی این پی کے مطابق برطانوی حکومت نے برطانوی شہری ہونے کے باوجود ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی طرف سے پاکستان میں اپنے حامیوں سے خطاب کے دوران برطانوی حکومت پر لگائے جانے والے الزامات اور دھمکیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے ان سے جواب طلبی کا فیصلہ کیا ہے۔ برطانوی محکمہ داخلہ کے ذرائع کے حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی حکومت الطاف حسین کے خلاف ملنے والی شکایات اور بعض شواہد کی بنیاد پر تحقیقات کر رہی ہے اگر الطاف حسین بے گناہ ہیں تو انہیں پریشانی کیوں ہے۔ برطانوی حکومت اس سے پہلے بھی واضح کر چکی ہے کہ کسی کے خلاف کوئی کاروائی محض الزامات پر نہیں ہو گی جب تک ٹھوس شواہد نہیں ملتے، اس وقت تک کسی کے خلاف کاروائی نہیں ہوگی۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اس بات کا ثبوت عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات ہے، برطانوی پولیس اپنی مسلسل تحقیقات سے اصل قاتلوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے۔رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ الطاف حسین بے گناہ ہیں تو انہیںبرطانوی پولیس کی اصل قاتلوں تک پہنچنے میں مدد کرنی چاہیے۔آن لائن کے مطابق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اور پاکستانی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی مشترکہ پریس کانفرنس کے چند لمحے پہلے الطاف حسین نے پارٹی قیادت سے دستبرداری کا اپنا فیصلہ واپس لیا ۔ مشترکہ پریس کانفرنس کے آغاز تک الطاف حسین اور ان کے کارکن اور عہدیداروںکے درمیان ٹیلی فونک خطابات اور مذاکرات کا عمل چلتا رہا تھا سیاسی حلقے الطاف حسین کے خطاب اور برطانوی وزیراعظم کے پاکستان کے دورے کی ٹائمنگ کو اہم قرار دے رہے ہیں ۔