نظر کچھ اور کہتی ہے
نظر کچھ اور کہتی ہے
یہ دل کچھ اور کہتا ہے نظر کچھ اور کہتی ہے
وطن کے لالہ زاروں کی خبر کچھ اور کہتی ہے
بہت خوش کن سہی جادو ترے رنگین لفظوں کا
مگر اے جان من تیری نظر کچھ اور کہتی ہے
نئی جمہوریت تو آچکی اس ملک میں لیکن
جو اخباروں میں چھپتی ہے خبر کچھ اور کہتی ہے
ہمارے صدر کی آتش بیانی ہے تری خواہش
کہانی ہم غریبوں کی مگر کچھ اور کہتی ہے
(وحید مراد)