عدلیہ سے انصاف کی توقع ہے، فوج میں اب بھی اثرورسوخ ہے: مشرف
اسلام آباد (ثناءنیوز) سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ میں نے فوج میں زندگی کا ایک حصہ گزارا ہے، آج بھی سپاہی سے لیکر جرنیل تک مجھ سے محبت کرتے ہیں اور میرا اب بھی وہاں اثر و رسوخ ہے۔ میرے خلاف تمام مقدمات بے بنیاد ہیں، ان میں کوئی جان نہیں، مجھے عدلیہ سے انصاف کی توقع ہے۔ ججوں کی نظر بندی، ڈاکٹر قدیر خان کی تذلیل، لال مسجد کا واقعہ اور اکبر بگٹی کا قتل سب پرانی باتیں ہیں انہیں بھول کر پاکستان کے حالیہ مسائل کے حل کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ نجی ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ تمام حکومتی فیصلے حکمران ہی کرتے ہیں اس اعتبار سے تمام فیصلے میرے ہی ہوتے تھے۔ وزیراعظم نواز شریف جھوٹا ہے اور وہ جو کچھ میرے خلاف کہہ رہا ہے اس میں صداقت نہیں ہے۔ میرے مقدمات میں کوئی جان نہیں ہے یہ بے بنیاد اور سیاست چمکانے کیلئے بنائے گئے ہیں میرے باہر جانے کے دو سال بعد ان مقدمات میں میرا نام ڈالا گیا ہے۔ امید ہے کہ عدالت سے مجھے انصاف ملے گا میری قانونی ٹیم سب مقدمات کو دیکھ رہی ہے وہی مجھے مشورے بھی دے رہی ہے، نواز شریف کی کسی بات کا جواب نہیں دینا چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ میں ڈرنے والا نہیں ہر مشکل کا سامنا خندہ پیشانی سے کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر سے میں نے کبھی بھی فون پر بات نہیں کی البتہ دبئی میں دو مرتبہ ملاقات ضرور ہوئی تھی البتہ جب وہ پاکستان آرہی تھیں تو میں نے انہیں پاکستان آنے سے روکا تھا کہ ہمیں اطلاع ملی ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے دو دن بعد آصف زرداری کو فون کر کے دکھ اور ہمدردی کا اظہار کیا تھا ان سے بھی ایک ہی مرتبہ فون پر بات ہوئی میں نے کسی بھی ملک سے حمایت حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی میں ایسا کرنیوالا آدمی نہیں ہوں، میری جماعت مستحکم ہو رہی ہے۔ میں اکیلا نہیں پاکستان میں بے شمار میرے حمایتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملے قابل مذمت ہیں انہیں بند ہونا چاہئے انہیں دانشمندی سے ڈیل کرنا چاہئے جب بھی ہم ڈرون کے خلاف تحریک چلاتے ہیں ریلیاں نکالتے ہیں ڈرون حملوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔