20 بازاروں‘ 20 گلیوں کے شہر کوئٹہ کو محفوظ بنانا کوئی مشکل کام نہیں‘ دہشت گردی کا خاتمہ‘ خفیہ ادارے بلوچستان حکومت کی مدد کریں: نوازشریف
کوئٹہ ( بیورو رپورٹ +نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کیا جائیگا، بلوچستان میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کیخلاف کارروائی کی ہدایت کردی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالات کا جائزہ لینے کیلئے کوئٹہ آیا ہوں۔ کوئٹہ کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔ بلوچستان سے دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کا مکمل خاتمہ ہوجائیگا۔ انٹیلی جنس ایجنسیاں بلوچستان حکومت کے ساتھ تعاون کریں گی۔ دہشت گردی کسی صورت قابل قبول نہیں، ارکان پارلیمنٹ اور فریقین کو بھی اعتماد میں لیں گے، قیام امن کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں گے۔ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے، خیبر تا گوادر مسائل کو حل کریں گے۔ کوئٹہ کچھ عرصہ سے دہشت گردی کا شکار ہے، وزیر اعلیٰ کے ساتھ ملکر کوئٹہ کو پرامن شہر بنائیں گے۔ جرائم کی روک تھام کیلئے فوری ٹاسک فورس بنائی ہے۔ 20 بازار، 20 گلیوں کے شہر کو محفوظ بنانا کوئی مشکل کام نہیں، پولیس کو جدید خطوط پر استوار کیا جائیگا۔ بلوچستان کو جو بھی ایماندار، قابل اور محنتی افسر درکار ہوں گے فراہم کئے جائیں گے۔ خفیہ ادارے صوبائی حکومت کی معاونت کریں گے، قانون نافذ کرنیوالے ادارے اسی طرح کام کرتے رہے تو دہشت گردی مکمل ختم ہوجائیگی۔ پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کے درمیان روابط بڑھائیں گے۔ کوئٹہ میں بدامنی کا خاتمہ کریں گے، چین سے واپسی پر امن و امان کیلئے تمام جماعتوں سے مشاورت کریں گے۔ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو مجرموں کیخلاف کارروائی کی ہدایت کردی۔ بلوچستان کی حکومت امن و امان کیلئے سنجیدہ ہے، بلوچستان سمیت ملک بھر میں امن یقینی بنایا جائیگا۔ قبل ازیں وزیراعظم نوازشریف سے ہزارہ برادری کے عمائدین کے وفد نے گورنر ہا¶س کوئٹہ میں ملاقات کی۔ وفد میں بلوچستان شیعہ کانفرنس، مجلس وحدت المسلمین، کوئٹہ یکجہتی کونسل کے رہنما¶ں اور دیگر عمائدین نے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ ہزارہ برادری کو ہرممکن تحفظ فراہم کیا جائیگا۔ بلوچستان میں امن و امان کا قیام حکومت کی اوّلین ترجیح ہے۔ دہشت گردی کی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں گے۔ قبل ازیں وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر اجلاس ہوا۔ نوازشریف ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچے تو وزیر اعلیٰ عبدالمالک بلوچ اور صوبائی وزراءنے ائرپورٹ پر استقبال کیا۔ آئی جی پولیس، آئی جی ایف سی، حساس اداروں کے نمائندوں نے اجلاس میں شرکت کی اور ہزارہ واقعہ پر بریفنگ دی جبکہ امن و امان کی مجموعی صورتحال پر وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں وزیراعظم کو گذشتہ 6 ماہ کے دوران کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعات، ان میں ہلاکتوں، حکومتی اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ بتایا گیا کہ دہشت گردی کے واقعات میں 284 افراد جاںبحق اور 600 سے زائد زخمی ہوئے۔ سکیورٹی فورسز پر حملوں، گرنیڈ حملوں، فرقہ وارانہ دہشت گردی سے آگاہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ ایف سی، پولیس، خفیہ اداروں کی انٹیلی جنس شیئرنگ کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ بلوچستان میں امن و امان قائم رکھنے کیلئے خصوصی ٹاسک فورس قائم کی گئی ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ خفیہ ادارے اپنے درمیان رابطوں کو م¶ثر بنائیں، آئی ایس آئی، آئی بی اور دیگر ادارے سانحہ ہزار ٹا¶ن میں ملوث افراد کو گرفتار کریں، سکیورٹی ادارے امن و امان سے متعلق حکومتی پالیسی پر عمل کریں، ہزارہ قبائل کو ہرممکن تحفظ فراہم کیا جائے، وفاقی صوبے میں امن و امان سے متعلق طلب کردہ ہر قسم کا تعاون کریگا۔ ثناءنیوز کے مطابق وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت اجلاس میں شرپسندوں کیخلاف بلاامتیاز کارروائی اور ناراض بلوچوں کو قومی دھارے میں لانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اے پی اے کے مطابق نوازشریف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) تمام صوبوں سے دہشت گردی کے حوالے سے مکمل تعاون کرتی رہے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہزارہ ٹاﺅن کے واقعہ کو ٹیسٹ کیس بنایا جائے اور اسکی مکمل تحقیقات ہونی چاہئے اور اس کیلئے پولیس کے اعلیٰ افسران فراہم کئے جائینگے، اب مزید ٹارگٹ کلنگ اور لاپتہ افراد کے واقعات برداشت نہیں کئے جائینگے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میاں نوازشریف نے کہا کسی بھی واقعہ کی مکمل انکوائری ہونی چاہئے اور اس مےں ملوث افراد کو قرارواقعی سزا ملنی چاہئے۔ انکا کہنا تھا اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان، گورنر اور دیگر قانون نافذ کرنےوالے اداروں کے افسران بھی موجود تھے جن سے بلوچستان میں امن و امان کے حوالے سے مکمل بات چیت ہوئی ہے اور اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ سب ملکر اس مسئلے پر قابوں پانے کیلئے اپنا کردار ادا کرینگے۔نوازشریف نے کہا کہ کوئٹہ میں دہشت گردی کسی صورت قبول نہیں کریں گے، تمام جماعتوں سے مل کر خیبر سے گوادر تک ملک کو امن کا گہوارہ بنا دیں گے۔ صوبائی حکومت کے ساتھ وفاقی حکومت قیام امن کو یقینی بنانے کیلئے ہرممکن تعاون کرے گی اس کیلئے آئی ایس آئی، آئی بی اور فرنٹیئر کور سمیت دیگر اداروں کو پابند بنایا جائے گا کہ وہ قیام امن کو یقینی بنائیں کیونکہ ہم ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی لاپتہ افراد کے مسئلے کو کسی صورت بھی قبول نہیں کریں گے اور پولیس میں نیا جذبہ پیدا کرنے کیلئے انہیں تمام سہولیات فراہم کریں گے تاکہ وہ اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر گورنر وفاق کے نمائندے ہےں انہےں سپورٹ کرےں گے ہم نے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے کہا ہے کہ ان کو جتنے اچھے پولےس اور انتظامی افسران کی ضرورت ہے وہ ان کی فہرست بنا کر دےں ہم ملک بھر سے انہےں یہ افسران فراہم کرےں گے ہم پولےس اور انتظامےہ مےں نئی جان اور نئی روح پھونکےں گے خفےہ اداروں کو ہداےت کی ہے کہ وہ مجرموں کو پکڑےں اور خاص طور پر ہزارہ ٹاﺅن واقعے کو ٹےسٹ کےس بنا دےں۔ آج کوئٹہ آےا کوشش کروںگا ےہاں بار بار آﺅں کوئٹہ سمےت پورے بلوچستان اور ملک بھر مےں بھی توجہ دےں گے اور بدامنی کا خاتمہ کرےں گے، دہشت گردی اور شدت پسندی کا خاتمہ کرےں گے۔ دریں اثناءبی بی سی کے مطابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ملک کی خفیہ ایجنسیاں آئی بی اور آئی ایس آئی بلوچستان سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے لئے صوبے کے وزیر اعلیٰ اور گورنر کی مدد کریں گے اور مجرموں کو پکڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کہیں بھی قتل و غارت قبول نہیں۔ نامہ نگار محمد کاظم کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ کوئٹہ اور بلوچستان سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے لئے ملک بھر سے بہترین پولیس افسران کو وہاں تعینات کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ انتظامی سطح پر بھی جن لوگوں کی ضرورت ہو گی انہیں بلوچستان بھیجا جائے گا۔ وزیراعظم نے ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک وفد سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں سب نے مل کر یہ فیصلہ کیا ہے کہ اب دہشت گردی کے اس سلسلے کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس فیصلے پر پہنچے ہیں کہ انتظامیہ میں بہتری لائی جائے، پولیس میں بھی نیا جذبہ پیدا کیا جائے اور پولیس کو ذمہ داری کا احساس دلایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں جو ٹارگٹ کلنگ ہوتی ہے اس کا اور بلوچستان میں لاپتہ افراد کا حساب لیا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ڈاکٹر مالک بلوچ کی سربراہی میں جب سے نئی حکومت آئی ہے اس سے بہت مثبت پیغام گیا ہے کہ حکومت کا مطلب نتائج دکھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ ہو یا پھر باقی بلوچستان اور ملک کے دیگر حصے جہاں ہماری حکومت نہیں وہاں بھی ہم صوبائی حکومتوں کی مدد کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کوئٹہ کچھ عرصہ سے دہشت گردی کا شکار چلا آرہا ہے زیارت میں قائداعظم محمد علی جناح کی رہائش گاہ اور پھر طالبات کی بس پر حملہ ہوا گزشتہ روز بم دھماکوں کے افسوسناک واقعات پیش آئے ایسے واقعات صوبائی حکومت اور وفاق کیلئے ناقابل برداشت ہیں جن کے تدارک کے لئے انتظامیہ اور پولیس کے اندر نیا جذبہ پیدا کیا جائے اور پولیس کے اندر اس طرح کے واقعات کے ذمہ داروں کو انکی ذمہ داریوں کا احساس دلایا جائے ٹارگٹ کلنگ،لاپتہ افراد کا حساب کتاب لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں میں اب یہ اچھاپیغام گیا ہے کہ ہماری حکومت متحرک ہے وزیراعظم نے کہا کہ فوج اور پولیس کے ان جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے جانوں کی قربانی دیکر دہشت گردوں کو ختم کیا اس طرح جانفشانی سے کام ہوا تودہشت گردی،ٹارگٹ کلنگ اور لاپتہ افراد کاسلسلہ بند ہوجائے گا ۔