مصری فوج نے مرسی حکومت کا تحتہ الٹ دیا‘ اخوان المسلمون کی قیادت گرفتار‘ عوام بغاوت کیخلاف پرامن احتجاج جاری رکھیں‘ مرسی : فوج نے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا : عرب ٹی وی
مصری فوج نے مرسی حکومت کا تحتہ الٹ دیا‘ اخوان المسلمون کی قیادت گرفتار‘ عوام بغاوت کیخلاف پرامن احتجاج جاری رکھیں‘ مرسی : فوج نے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا : عرب ٹی وی
قاہرہ (نوائے وقت رپورٹ+رائٹر+اے ایف پی) مصری فوج نے محمد مرسی حکومت کا تختہ الٹ کر آئین معطل کر دیا گیاہ ہے۔ ملک میں نئے صدارتی و پارلیمانی انتخابات کرائے جائیں گے۔ اس حوالے سے برطرفی کا بیان جاری کر دیا گیا ہے۔ محمد مرسی سمیت حکومت کی اعلیٰ قیادت کو گرفتار کر لیا گیا ہے مصری آرمی چیف عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ انہیں عوام نے اس اقدام پر مجبور کیا ہے ہم عوام کے ساتھ ہیں دوبارہ الیکشن کرائیں گے آئین عارضی طور پر معطل کیا گیا ہے ہم سیاست سے دور رہیں گے مصری آئینی عدالت کے چیف جسٹس عادل منصور کو ملک کا عبوری سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے وہ آج حلف اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مرسی عوام کی خواہشات پوری کرنے میں ناکام رہے ہیں ہم قومی مصالحت کے لئے مذاکرات پر زور دے رہے تھے۔ مصر میں ٹیکنو کریٹس پر مشتمل حکومت ہوگی ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں تشدد کے واقعات سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ مصر میں مختصر مدت کیلئے عبوری حکومت قائم ہو سکتی ہے مصری عوام نے ہمیں سپورٹ کرنے اور تحفظ کیلئے بلوایا ہے چیف جسٹس صدارتی اور پارلیمانی الیکشن کا اعلان کریں گے۔ مصر میں اخوان المسلمون کے ٹی وی سمیت 5 مذہبی چینلز سمیت 25 ٹی وی چینلز کی نشریات بند کردی گئی ہیں۔ مرسی حکومت کی برطرفی کے اعلان کے بعد التحریر چوک میں مرسی کے مخالفین نے جشن منایا خوشی کے نعرے لگائے اور آتشبازی کا مظاہرہ کیا گیا۔ مرسی کے مخالفین سڑکوں پر نکل آئے اور فوج کی حمایت میں نعرے لگائے۔ فوجی سربراہ نے اپوزیشن لیڈر محمد البرادی، مصر کے چرچ کے پوپ توادروس II اور جامع الازہر کے امام احمد الطیب سے مصر کے آئندہ روڈ میپ پر مشاورت کی، ان دونوں نے فوج کے ان اقدامات کی تائید کی ہے مصر کے دوسرے بڑے مذہبی گروپ نورپارٹی نے بھی فوجی اقدام کی حمایت کی ہے۔ فوجی ترجمان نے رائٹر کو بتایا ہے کہ عبوری حکومت فیصلہ کرے گی کہ صدارتی اور پارلیمانی الیکشن کس وقت ہونگے۔ مصری آرمی چیف نے کہا ہے کہ ٹیکنوکریٹس پر مشتمل کمیٹی آئین کا جائزہ لے گی کمیٹی آئین پر نظرثانی کرے گی سیاسی رہنماﺅں کے ساتھ ملکر روڈ میپ پر اتفاق کیا گیا ہے۔ مرسی اور انکے حامیوں کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق آرمی چیف ملک کے مذہبی اور سیاسی رہنماﺅں کا اجلاس ہوا جس میں آئندہ کے روڈ میپ کا فیصلہ کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق مصری صدر محمد مرسی کو فوج کی نگرانی میں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے مصری اخبار نے بتایا کہ محمد مرسی کو مقامی وقت کے مطابق شام سات بجے برطرف کیا گیا۔ برطرفی سے محمد مرسی کو آگاہ کیا گیا تھا۔ فوج نے قاہرہ کی گلیوں میں گشت کیا اس دوران ہوائی فائرنگ کے واقعات ہوئے۔ مصری فوج نے صدر مرسی کے گھر کے اطراف خاردار تاریں اور بیریئر لگا دیئے تھے۔ قاہرہ یونیورسٹی کے باہر بھی فوجی دستے بھیجے گئے۔مصری فوج کی ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد مصر کی فوج نے سرکاری ٹی وی کی عمارت پر قبضہ کرلیا۔ دستاویزات قبضے میں لے لی گئیں، نشریات بند اور غیر ضروری عملہ نکال دیا گیا۔ اس وقت کے صدارتی ترجمان نے کہا کہ مرسی کو برے نام سے یاد کئے جانے سے ان کا جمہوریت کیلئے جان دینا زیادہ بہتر ہے۔مرسی جان دے دینگے مگر جمہوریت پر آنچ نہیں آنے دینگے۔ محمد مرسی اور فوجی کمانڈروں نے اپنے کاز کے لئے جان دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ مرسی نے اقتدار چھوڑنے سے انکار کردیا تھا اور دوسری جانب مصری فوج بھی ڈٹ گئی تھی۔ مرسی کے قوم سے خطاب کے بعد قاہرہ یونیورسٹی کے قریب سکیورٹی فورسز اور مرسی کے حامیوں میں تصادم میں 16افراد جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے۔ اب تک مارے جانے والوں کی تعداد 50 تک جا پہنچی ہے۔ فوجی سربراہ کا کہنا تھاکہ فیصلے کی گھڑی آگئی ہے بیوقوفوں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ اخوان المسلمون نے فوجی مداخلت کی سخت مزاحمت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے محمد مرسی نے کہا تھاکہ میں نے ملکی حفاظت کا حلف اٹھایا ہے اسے ضرور پورا کروں گا۔مرتے دم تک اپنے آئینی عہدے کی حفاظت کروں گا۔ الیکشن آزاد، شفاف اور عوامی خواہشات کے مطابق ہوئے میں شفاف انتخابات کے ذریعے صدر منتخب ہوا۔ میں کسی اندرونی یا بیرونی ڈکٹیشن کو قبول نہیں کروں گا۔ ہر صورت جمہوریت اور آئین کا تحفظ کیا جائے گا۔ مستعفی نہیں ہوں گا۔ نئے انتخابات کرائے جائیں گے۔ جمہوری طریقے سے منتخب کیا گیا پہلا صدر ہوں۔ مصر کے نوجوانوں کے غصہ کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بہت سی غلطیاں ہوئیں لیکن اب معاملات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے حکم دیا کہ فوج یا دوسرے لوگوں کے خلاف کسی قسم کا تشدد نہیں ہونا چاہیے۔ مصر کی فوج نے ملک کے مستقبل کے لیے تیار کردہ منصوبے کو بھی لیک کیا تھا جس میں پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے اور ملک میں نئے صدارتی انتخابات کرانے کی بات کی گئی ۔ قاہرہ کے تحریر سکوائر پر ہزاروں افراد نے ڈیرے ڈالے رکھے۔ اپوزیشن جماعتوں نے مرسی کے خطاب کو مسترد کرتے ہوئے اسے خا نہ جنگی کا اعلامیہ قرار دیا اور احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ امریکہ کا کہنا تھا کہ صدر مرسی عوامی رائے کا احترام کریں اور سیاسی بحران کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالا جائے۔ مرسی کی جانب سے فوج کا الٹی میٹم مسترد کئے جانے کے بعد مسلح افواج کی سپریم کونسل نے کہا کہ فوج دہشت گردی، انتہا پسندی سے ملک کو بچانے کے لئے مرنے کے لئے تیار ہے۔ یہ بیان آرمی چیف عبدالفتاح السیسی کی سربراہی میں مسلح افواج کے فیس بک پیج پر کہی گئی ہے۔ فوج کے بیان میں آرمی چیف کے حوالے سے کہا گیا کہ ہم خدا کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ ہم مصر اور اس کے عوام کی حفاظت کے لئے انہیں دہشت گردوں، بنیاد پرستوں اور بے وقوفوں سے بچانے کیلئے اپنا خون بھی بہا دیں گے۔ اخوان المسلمون نے مسلح افواج کے کمانڈر سے ملنے سے انکار کردیا تھا۔مصر کے مرکزی بنک نے فوجی الٹی میٹم کے حوالے سے بنکوں کو ہدایت کی کہ وہ اپنی برانچیں جلد بند کردیں۔ مصری صوبہ غیزہ کے گورنر نے پرتشدد کارروائیوں کے خلاف احتجاجاً استعفی دے دیا۔ کویت نے مصر میں موجود اپنے شہریوں کو جلد ملک چھوڑنے کی ہدایت کردی ہے یورپی یونین نے فریقین سے صبر و تحمل سے کام لینے اور مذاکرات پر زور دیا ۔مرسی نے تمام سیاسی فریقوں کو مذاکرات کی دعوت دی تھی اور اپوزیشن کو اتحادی حکومت بنانے کی پیشکش بھی کی تھی۔ اخوان المسلمون کے کچھ رہنما گرفتار کر لئے گئے ہیں مرسی کے حامیوں کو منتشر کر نے کے لئے مصری فوج نے ہوائی فائرنگ کی، مصری فوج نے کہا تھا کہ وہ مصر میں اقتدار پر قبضہ نہیں چاہتی، مرسی کی رہائش گاہ کے گرد خاردار تار لگا دیئے گئے تھے۔ محمد مرسی نے کہا ہے کہ فوج موجودہ صورتحال میں فریق نہ بنے، ترجمان کے مطابق محمد مرسی کا کہنا ہے کہ حکومتی مینڈیٹ کا احترام نہ کرنا جمہوریت کیلئے نقصان دہ ہوگا مذاکرات کی دعوت مسترد کرنے والی جماعتیں اس ساری صورتحال کی ذمہ دار ہیں۔ مرسی نے عوام کے نام پیغام میں کہا ہے کہ عوام فوجی بغاوت کے خلاف پرامن مزاحمت کریں تاہم وہ پرتشدد کارروائی سے دور رہیں۔غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق مرسی اور دیگر رہنماﺅں کے ملک چھوڑنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے مصری آرمی چیف کو فون کیا جس میں مصر کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ پینٹاگون کے ترجمان نے بات چیت کی تفصیلات بتانے سے گزیز کیا اور کہا کہ مصر کی حساس صورتحال کے پیش نظر تفصیلات سے آگاہ نہیں کرسکتے۔ اطلاعات کے مطابق مرسی کی تقریر کے بعد فوج کی جانب سے سوشل میڈیا کی ویٹ سائیٹ پر ایک پیغام ”فائنل آور“ (آخری گھنٹہ) کے نام سے شائع کیا گیا تھا۔ امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ مصر کے معاملے پر غیر جانبدار ہے مصر کی موجودہ صورتحال پر تشویش ہے فریقین مذاکرات کے ذریعے معاملات کا حل تلاش کریں۔
مرسی/برطرف