• news

پنجاب میں دو چھٹیاں ختم کرنے کا مستحسن فیصلہ

 وزیراعظم محمد نواز شریف گزشتہ روز چین کے پانچ روزہ دورے پر روانہ ہوگئے ہیں۔ اس دورے کو وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے بہت اہم دورہ قرار دیا ہے،نئی حکومت قائم ہونے اور وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے ویسے بہت سے باخبر حلقوںکو حیرت ہے کہ اس بار محمد نواز شریف سب سے پہلے خانہ کعبہ میں سجدہ¿ شکر ادا کرنے کیوں نہیں گئے؟ اب یہ چین جانے کا اثر ہے یا محمد شہباز شریف نے پنجاب میں ترقیاتی کاموں کی رفتار تیز کرنی ہے اس لئے پنجاب حکومت نے آج باقاعدہ اعلان کردیا ہے کہ دو چھٹیوں کا نوٹیفکیشن ختم کردیا گیا ہے اور آئندہ ہفتہ کو سرکاری دفاتر میں چھٹی نہیں ہوگی۔یقینا اس خبر کا سب نے اس لئے خیر مقدم کیا ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح نے سب سے زیادہ زور کام ،کام اور صرف کام کرنے پر دیا ہے کیونکہ قائداعظم کو معلوم تھا کہ قوموںکی ترقی کا راز شبانہ روز محنت میں پنہاں ہے۔لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر عرفان اقبال شیخ نے خوش ہوکر کہا کہ بزنس کمیونٹی تو شروع سے ہی دو چھٹیوں کی مخالفت کر رہی ہے اس لئے بزنس کمیونٹی کو سب سے زیادہ خوشی ہوئی ہے،پنجاب میں ہفتے کی دو چھٹیاں ختم کرنے کا فیصلہ بتا رہا ہے کہ انرجی کا بحران حل ہونے کے قریب ہے۔بزنس کمیونٹی کو توانائی بحران نے اتنا زیادہ نقصان پہنچایا ہے کہ حکومت کو ٹیکسوں میں رعایت دینی چاہئے لیکن بزنس کمیونٹی حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہے اس لئے اس نے نئے ٹیکسوں پر احتجاج نہیں کیا کہ اس وقت معاشی حالات کو بہتر بنانے کیلئے ضروری ہے کہ حکومت کی مالی حالت درست کرنے میں بزنس کمیونٹی اپنا کردارادا کرے۔ نہ صرف اپنے سرکاری واجبات اور ٹیکس بروقت ادا کرے بلکہ سرکاری نادہندہ اداروں پر بھی زور ڈالے کہ وہ اپنے واجبات بروقت ادا کرنے کی عادت ڈالیں۔ایک روز پہلے واسا کے نادہندگان کی فہرست دیکھ کر حیرت ہوئی کہ سرکاری ادارے کروڑوں کے واجبات دبا کر بیٹھے ہوئے ہیں۔حکومت کو چاہئے کہ آئندہ سے ایک واضع پالیسی بنائے جس کے تحت کوئی بھی سرکاری ادارہ ادائیگیاں بلا جواز روک نہ سکے؟ اب وفاق کو بھی چاہئے کہ وہ بھی دو چھٹیاں منسوخ کرنے کا اعلان کرے۔بینک اور مالیاتی ادارے وفاق کی زیر نگرانی کام کرتے ہیں۔ ہفتے میں دو دن بینک اور مالیاتی ادارے بند ہونے سے بہت سے کاروباری لین دین لیٹ ہوجاتے ہیں جس سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں۔وزیراعظم نواز شریف کے چین جانے سے اتنی اچھی خبر یں آنے کا روشن امکان ہے کہ وفاقی حکومت نے گردشی قرضوں کے خاتمے کیلئے اگست کے تیسرے عشرے کا اعلان کیا تھا لیکن ایک روز پہلے اقتصادی کونسل نے اعلان کردیا ہے کہ گردشی قرضوں کی جو رقم اگست میں ادا کرنی تھی اب وہ رقم جولائی میں ہی ادا کردی جائے گی۔تین سو ارب کے گردشی قرضوں کا خاتمہ موجودہ حکومت کا ایک بہت بڑا کارنامہ اس لئے ہے کہ توانائی بحران کے بڑھانے اور اسے قائم رکھنے میں سب سے اہم کردار گردشی قرضوں کا تھا جس کی وجہ سے اٹھارہ کروڑ عوام اندھیروں اجالوں میں زندگی بسر کرنے پر مجبور تھے۔حکومت بے شک قانون سازی کرے لیکن ایک قانون بنا لے کہ کسی بھی ادارے کے واجبات کو روکنے والے افسر کو فارغ کردیاجائے کیونکہ برائی کی ابتدا چھوٹی سی بات سے ہوتی ہے۔شیخ سعدی نے ایک خوبصورت حکایت میں بیان کیا ہے نوشیردان بادشاہ کیلئے کباب تیار کئے جارہے تھے باورچی نے دیکھا کہ نمک ختم ہوچکا ہے اس نے نوشیر دان بادشاہ کو بتایا کہ تھوڑا سا نمک منگوا دیں۔نوشیر دان نے فورا ًایک سپاہی کو نمک لینے کیلئے روانہ کیا اور جاتے ہوئے سپاہی کو ہدایت کی کہ نمک پیسے ادا کرکے لانا ہے۔وزیر بہت حیران ہوا اور پوچھا کہ تھوڑے سے مفت نمک سے کیا فرق پڑ جائے گا۔نوشیروان نے جواب دیا ظلم کی ابتدا چھوٹی سی بات سے ہوتی ہے اگر یہ سپاہی ایک مٹھی نمک مفت لائے گا تو باقی لشکر پوری دکان مفت لے آئیں گے اس لئے بدی کو آغاز ہی میں ختم کردیناچاہئے۔ اور وفاقی حکومت نے اس طرف پہلا قدم گردشی قرضوں کو وعدہ سے قبل ہی ختم کرنے کا اعلان کرکے رکھ دیا ہے۔اس وقت حکومت اور عوام کو مل کر پاکستان کو معاشی بد انتظامی اور بد حالی سے نکالنا ہے آئندہ ایک سال کے اندر پاکستان کی قسمت تبدیل ہونے جارہی ہے اور یقینا ہر پاکستانی کو اس کا حصہ ضرور ملے گا،اسی لئے کہتے ہیں کہ صبرگرچہ تلخ ہوجاتا ہے لیکن اس کا پھل میٹھا ہوتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن