”فاٹا میں ماربل‘ تیل‘ گیس کے 7 ارب ٹن ذخائر موجود ہیں“ سینٹ میں انکشاف
اسلام آباد (آئی این پی + اے پی پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریاستیں و سرحدی امور کو بتایا گیا ہے کہ فاٹا میں سات ارب ٹن ماربل اور تیل و گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں، سکیورٹی صورتحال کی وجہ سے کوئی کمپنی کام کرنے کیلئے تیار نہیں‘ فاٹا کے اصل رہائشیوں کے بجائے جعلی ڈومیسائل پر دیگر لوگ ملازمتیں حاصل کر لیتے ہیں‘ علاقہ میں تعلیم کے بہتر مواقع نہ ہونے کی وجہ سے بیشتر بچے مدرسوں میں جانے کی وجہ سے دہشت گردی کا حصہ بن رہے ہیں‘ کمیٹی نے فاٹا سمیت قبائلی علاقہ جات میں امن و امان کی صورتحال اور شدید پسماندگی‘ غربت‘ بے روزگاری اور تعلیمی و صحت کی سہولیات نہ ہونے پر قبائلی علاقہ جات کے چیف ایگزیکٹو و گورنر خیبر پی کے انجینئر شوکت اﷲ کو کمیٹی کے اجلاس میں بریفنگ کیلئے طلب کرنے کا فیصلہ کیا۔ بدھ کو پارلیمنٹ ہاﺅس میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کا اجلاس سینیٹر صالح شاہ کی صدارت میں ہوا۔ کمیٹی کو آگاہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے سرحدی و ریاستی امور جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ فاٹا میں جعلی ڈومیسائل ہولڈرز کو ملازمتیں دی جا رہی ہیں جبکہ فاٹا اور قبائلی علاقوں کے اصل رہائشیوں کو ملازمتیں نہیں مل رہی ہیں جس کی وجہ سے فاٹا میں پسماندگی عروج پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے منتحب نمائندے اپنے آئینی اختیارات کو بھرپور طریقے سے بروئے کار لائیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ این جی او سیکٹر ملک کے کرپٹ ترین شعبوں میں سے ایک ہے، جہاں غیر معمولی کرپشن پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماجی شعبے میں شفافیت کا عنصر مکمل غائب ہے، ملکی اور غیر ملکی غیر سرکاری تنظیمیں اور امدادی ادارے جو کالا دھن اکٹھا کرتے ہیں اس کا دیگر شعبوں سے مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔ سرکاری محکموں اور بیوروکریسی میں کرپشن اور خزانے کی لوٹ مار اور بیرونی امداد میں گھپلوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا، عوام کی فلاح اور ملک کی ترقی کی خاطر بین الاقوامی اداروں سے حاصل ہونے والی رقوم کا بڑا حصہ بیوروکریسی اور سرکاری اہلکاروں کی جیبوں میں چلا جاتا ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ فاٹا میں ماربل 7 ہزار ٹن کے ذخائر سلیقہ ریت 5 کروڑ ٹن لائم سٹون کھربوں ٹن کوئلہ 9 کروڑ ٹن تانبا 4 کروڑ ٹن، سوبلس سٹون 40 لاکھ ٹن کے علاوہ کرم ایجنسی، ساو¿تھ وزیرستان، ایف آر بنوں، کوہاٹ، ڈی آئی خان میں تیل اور گیس کے وسیع ذخائر کی موجودگی کا پتہ چلا ہے اور نارتھ اور ساو¿تھ وزیرستان میں سونے کے بھی وسیع ذخائر موجود ہیں۔ چیئرمین کمیٹی محمد صالح شاہ نے مہمند ایجنسی میں سرکاری سکولوں اور ہسپتال کی عمارتوں کو سرکاری اداروں کے اہلکاران سے خالی کرانے کی ہدایات جاری کر دیں۔