امریکہ کیساتھ تعلقات میں سرد مہری‘ وزیراعظم کا دورہ چین اہمیت اختیار کر گیا
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) وزیراعظم نواز شریف ایسے وقت دوست ملک چین کے پانچ روزہ دورہ پر روانہ ہوئے ہیں جب سیاسی سطح پر پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں قدرے سردمہری پائی جاتی ہے۔ اس صورتحال سے آگاہ ایک شخصیت کا کہنا ہے کہ پاکستان کی نئی منتخب حکومت کو دنیا کی دونوں بڑی طاقتوں کے ساتھ تعلقات کو درست سمت میں گامزن کرنے کیلئے خوب محنت کرنی پڑے گی۔ اس ذریعہ کے مطابق چین کے ساتھ ساٹھ سالہ سفارتی تعلقات کی تاریخ میں پہلی بار اب موقع آیا ہے کہ پاکستان، معیشت، دفاع اور ٹیکنالوجی کی میدانوں میں اب چین جیسی مسلمہ طاقت کے ساتھ اپنے طویل خوشگوار تعلقات کے بھرپور ثمرات سمیٹے۔ معیشت، مالیات، سویلین نیوکلیئر پروگرام، خلائی سائنس و ٹیکنالوجی، دفاعی پیداوار، دفاع، ایسے شعبے ہیں جن میں چین کی معاونت کے حصول کیلئے پاکستان کو خود ترجیحات اور ضروریات کا تعین کرنا ہوگا جس کیلئے بہترین منصوبہ بندی کرنے والی ٹیم کی ضرورت ہے۔ تعاون کے کچھ شعبے ایسے ہیں جن میں مغربی ملکوں نے پاکستان کو اچھوت قرار دے رکھا ہے لیکن ان ہی شعبوں میں چین مغربی ملکوں سے آگے نکل کر امریکہ کے تقریباً ہم پلہ ہو چکا ہے۔ خلائی سائنس و ٹیکنالوجی بھی ایسا ہی ایک شعبہ ہے جس میں خلائی تحقیقات کا ادارہ سپارکو کئی دھائیوں سے کوئی کارنامہ سرنجام نہیں دے سکا حالانکہ بھارت اور ایران جیسے ملک اب اپنے اور متعدد دیگر ملکوں کے سیٹلائٹ خود خلائی مداروں میں چھوڑ رہے ہیں اور یہ اربوں ڈالر کمانے کی صنعت بن چکی ہے۔ ایٹمی توانائی کے میدان میں پاک چین باہمی تعاون پہلے درست سمت میں چل رہا ہے۔ مالیات کے شعبے میں چین کے تعاون کیلئے پاکستان کو قابل عمل منصوبے اور کچھ کر گزرنے کا عزم دکھانا ہو گا۔ چین کے خزانہ میں کھربوں ڈالر پڑے ہیں لیکن بہرحال وہ نااہل اور کرپٹ حکومتوں کو نہیں دئے جا سکتے۔ دفاع اور دفاع پیداوار کے بعض شعبوں میں چین امریکہ کے ہم پلہ ہے یا اس سے بھی آگے نکل گیا ہے۔ چین پہلا ملک بن گیا جس نے طیارہ برادر جہاز تباہ کرنے والے میزائل بنا لئے ہیں۔ اپنا گلوبل پوزیشننگ سسٹم فعال بنا لیا جس سے پاکستان بھی استفادہ کر رہا ہے۔ فضائی طاقت کے شعبہ میں اس نے پانچویں جنریشن کے سٹیلتھ لڑاکا طیاروں کی کامیاب آزمائشیں کر لی ہیں۔ میزائل شکن نظاموں کی ترقی و توسیع میں امریکہ اور روس کے برابر پہنچنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے۔ سیٹلائٹ شکن ہتھیار بنا لئے ہیں۔ نئے چین کے ساتھ دوستی سے استفادہ کرنا پاکستان کی قیادت کیلئے چیلنج ثابت ہو گا۔