نظم
تھے عزتوں کے محافظ گئے کدھر وہ مسلماں۔۔۔ اسلام کی بیٹیاں برما میں ہیں نوحہ کناں
ہائے ہو گئیں زنگ آلود اہل اسلام کی شمشیرو سناں۔۔۔ تھے عزتوں کے محافظ گئے کدھر وہ مسلماں
کوئی تو ہو محمد بن قاسم جیسا روکے جو رقص شیطاں۔۔۔ ہمیں بچانے کےلئے کیا کوئی آئے گا یہاں
کون ہے جو ظالموں کا پکڑے گا آ کے گریباں۔۔۔ لٹ گئیں عصمتیں پھر بھی خاموش مسلماں
غیرت مسلم پہ لگا ہے کیسا یہ سوالیہ نشاں۔۔۔ جگانے کو غیرتِ مسلم کریں اور کیا ہم قرباں
خدایا دنیا سے ہم مایوس سن تو ہماری آہُ فغاں۔۔۔ تین سو مساجد شہید بارہ سو بستیاں کر دی گئیں ویراں
شہزاد اک سال میں دو لاکھ شہید کروں برما کا دکھ کیسے بیاں۔۔۔ اسلام کی بیٹیاں برما میں ہیں نوحہ کناں
ہائے ہو گئیں زنگ آلود اہلِ اسلام کی شمیروسناں
(محمد شہزاد اسلم ایڈووکیٹ)