ای او بی آئی سکینڈل سابق نگران وزیر سندھ اقبال داﺅد گرفتار‘ ظفر گوندل کی گرفتاری کیلئے چھاپے
ای او بی آئی سکینڈل سابق نگران وزیر سندھ اقبال داﺅد گرفتار‘ ظفر گوندل کی گرفتاری کیلئے چھاپے
کراچی (این این آئی) فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے ای او بی آئی سکینڈل میں سندھ کے سابق نگران وزیر اقبال داﺅد پاک والا کو گرفتار کرلیا ہے۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ محمد مالک نے بتایا اقبال داﺅد پاک والا ای او بی آئی کے بورڈ آف انویسٹمنٹ کے ڈائریکٹر ہیں۔ اقبال داﺅد پاک والا ای او بی آئی کے سوا دو ارب روپے کے سکینڈل میں اہم ملزم ہیں، اس سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق اقبال داﺅد پاک والا سے ای او بی آئی کیلئے زمینوں کی خریداری کے معاملے میں تفتیش کی جارہی ہے۔ واضح رہے اقبال داﺅد پاک والا کا تعلق سکھر سے ہے وہ سکھر کے سابق نائب ناظم بھی رہے ہیں اور ان کا تعلی پاکستان پیپلز پارٹی سے بتایا جاتا ہے جبکہ اقبال داﺅد پاک والا دو ماہ قبل سندھ کی نگراں حکومت میں وزیر خوراک بھی رہے ہیں۔ اقبال داﺅد پاک والا پاکستان فلور ملزم ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین اور وفاق ایوانہائے صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر بھی رہے ہیں۔ ثناءنیوز کے مطابق چیف جسٹس نے ای او بی آئی میں 40 ارب روپے کی کرپشن کی خبروں کا ازخود نوٹس لیا تھا۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے عبدالمالک نے کہا ہے اقبال داﺅد پر سوا دو ارب روپے کی کرپشن کا الزام ہے اقبال داﺅد نے ای او بی آئی کیلئے زمینوں کی خریداری میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی۔ آئی این پی کے مطابق اقبال داﺅد پاک والا کا پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے وہ فلور ملز سمیت کئی کاروبار میں خورشید شاہ کا پارٹنر بھی ہے۔ پیر کو یہاں ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ اقبال داﺅد پاک والا جو 2001ءمیں سکھر کے نائب ناظم بھی منتخب ہوئے، کو سندھ کی نگران حکومت میں خورشید شاہ کے دباﺅ پر شامل کیا گیا تھا اور نگران کابینہ میں خورشید شاہ کے نمائندے سمجھے جاتے تھے۔ دریں اثناءیہ امر بھی قابل ذکر ہے خورشید شاہ اس بات کی مسلسل تردید کر رہے ہیں کہ ان کا اقبال داﺅد پاک والا سے کوئی کاروباری تعلق ہے۔اے پی اے کے مطابق ای او بی آئی اراضی سکینڈل کیس میں بحریہ ٹاﺅن کے مالک ملک ریاض حسین نے ایف آئی اے کو اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔ ملک ریاض ایف آئی اے کے نوٹس پر ہیڈکوارٹر پہنچے اور چار گھنٹے تک ای او بی آئی سکینڈل کرنیوالی تحقیقاتی ٹیم کو اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے ملک ریاض کو ایک سوالنامہ بھی دیا ہے جس کا وہ آئندہ دو دن میں جواب دیں گے۔ بیان ریکارڈ کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک ریا ض نے کہا 5 مئی 1986ءسے آج تک انہوں نے کسی سرکاری ادارے کے ساتھ کوئی لین دین یا خرید و فروخت نہیں کی۔ ملک ریاض نے کہا ای او بی آئی کا لین دین ڈی ایچ اے کے ساتھ ہے جس سے انکے ادارے کا کوئی تعلق نہیں۔ انکا کہنا تھا اس ڈیل میں ای او بی آئی کو اربوں روپے کا فائدہ بھی ہوا۔ انکا دامن صاف ہے اور انہیں سو بار بھی کو ادارہ بلائے تو وہ آئیں گے۔ انہوں نے کہا آج تک کسی حکومتی ادارے کے ساتھ کام نہیں کیا۔ ایف آئی اے سے درخواست کروں گا تحقیقات کرے معاہدے سے ای او بی آئی کو کتنا فائدہ ہوا۔ دوسری جانب ایف آئی اے نے سابق چیئرمین کی گرفتاری کیلئے چھاپوں کا سلسلہ تیز کر دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کی تین ٹیمیں ای او بی آئی اے کے سابق چیئرمین ظفر گوندل کی گرفتاری کیلئے چھاپے مار رہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے ظفر گوندل کے اندرون سندھ ایک اہم شخصیت کے پاس پناہ لینے کی بھی اطلاعات ہے۔ این این آئی کے مطابق ملک ریاض نے کہا بحریہ ٹاﺅن کا ای او بی آئی معاہدے سے کوئی تعلق نہیں، جب میں علاج کیلئے بیرون ملک جاتا ہوں طلبی کا نوٹس جاری کردیا جاتا ہے۔
کراچی (سالک مجید) ای او بی آئی کرپشن سکینڈل میںہونے والی تحقیقات اور گرفتار ملزمان سے ہونے والی پوچھ گچھ سے اس میگا کرپشن سکینڈل کا رخ قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف خورشید شاہ کی جانب بڑھ رہا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے سرکدہ رہنما اور موجودہ اپوزیشن لیڈر سید خورشید گزشتہ دور حکومت میںجب وفاقی وزیر محنت اور افرادی قوت تھے تو اس دور میں اس ا او بی آئی میںبڑے پیمانے پر قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پراپرٹی کی خریداری‘ محنت کشوں کے فنڈز سے بھاری سرمایہ کاری‘ میرٹ کے برعکس بڑے پیمانے پر ڈائریکٹرز‘ ڈپٹی ڈائریکٹرز اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی بھرتی سمیت کئی معاملات کی چھان بین جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق نگراں وزیر اقبال داﺅد پاک والا کی ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد تحقیقات اور تفتیش کا رخ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی طرف بڑھ سکتا ہے کیوں کہ اقبال داﺅد کی گرفتاری کے بعد خورشید شاہ کے ساتھ اس کے قریبی مراسم اور رابطوں کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے گرد گھیرا تنگ کرنا پڑا تو یہ نومنتخب نواز حکومت کے لئے پہلا بڑا سیاسی امتحان ہوگا۔
خورشید شاہ/ذرائع