مصر : اخوان نے الیکشن ‘ آئینی ترامیم پر ریفرنڈم مسترد کر دیا ‘ حازم البیبلاوی عبوری وزیراعظم ‘ البرادی نائب صدر مقرر‘ سیاستدان گڑبڑ سے باز رہیں: فوج
قاہرہ + واشنگٹن + ریاض + ابوظہبی (اے ایف پی + بی بی سی + رائٹرز + نمائندہ خصوصی) مصر میں اخوان المسلمون نے ملک کے عبوری صدر عدلی منصور کے آئندہ سال کے آغاز فروری میں انتخابات کرانے کے اعلان کو مسترد کردیا۔ مصر کے عبوری صدر عدلی منصور نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں مذہبی رجحان رکھنے والی سابق حکومت کے بنائے گئے آئین میں ترامیم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے اور اس مقصد کیلئے چار ماہ کے اندر ملک میں ریفرنڈم کرایا جائیگا۔ اخوان المسلمون کے مرکزی رہنما عصام العریان نے انتخابات کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے آئینی ترامیم اور آئندہ سال انتخابات کا منصوبہ ملک کو دوبارہ شروع والی صورتحال پر لے جائیگا۔ صدارتی حکم نامے کے مطابق آئین میں ترمیم کیلئے آئندہ پندرہ دنوں میں ایک پینل تشکیل دیا جائے جس کے بعد ترامیم کو آئین کا حصہ بنانے کیلئے ملک بھر میں ریفرنڈم کرایا جائیگا۔ مصر کے عبوری صدر کا کہنا ہے کہ ریفرنڈم کے بعد ملک میں انتخابات کے بعد صدارتی ا نتخابات ہوں گے۔ ثناءنیوز کے مطابق جمہوری صدر کی برطرفی کے خلاف احتجاج کے دوران ہلاکتوں کے باوجود مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اخوان المسلمون اور اس کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے احتجاج کے سلسلے کو دارالحکومت قاہرہ سے دیگر شہروں کی جانب بڑھانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ قاہرہ میں سابق صدر کے حامیوں نے ملک بھر میں مظاہرے کئے۔ یمن میں بھی محمد مرسی کی حمایت میں ریلی نکالی گئی جس میں خواتین نے بھی شرکت کی۔ اے ایف پی کے مطابق مصر کے عبوری صدر عدلی منصور ملک میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات اور آئینی اصلاحات کا ابتدائی پروگرام جاری کیا ہے۔ عبوری صدر دو کمیٹیاں تشکیل دیں گے جو چار ماہ میں آئین میں ترامیم تجویز کریں گی۔ صدر کا بیان معزول صدر محمد مرسی کے 51 حامیوں کی فوج کی فائرنگ میں ہلاکت کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا۔ مظاہرین نے سڑکوں پر نمازیں ادا کیں اور فوج کی جانب سے داغی گئی گولیوں کے خول میڈیا کو دکھائے۔ امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس نے مصر کی امداد بند کرنے کا فیصلہ نہیں کیا۔ مصری فوج مظاہرین کے ساتھ نرم برتاو¿ کرے۔ انہوں نے کہا مصر کی فوج کے بعض فیصلے غلط ہیں۔ رائٹرز کے مطابق امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ عبوری صدر کی طرف سے انتخابات کرانے کے اعلان کی حمایت کرے گی۔ ادھر مصری فوج نے اپوزیشن کے سیاستدانوں کو انتباہ کیا ہ ے کہ وہ اقتدار کی منتقلی کے اس مرحلے میں کسی قسم کی گڑبڑ سے باز رہیں۔ مصری فوج کا بیان سرکاری ٹی وی پر پڑھ کر سنایا گیا۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین اشئین نے مصر میں فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ پرتشدد کارروائیوں سے باز رہیں۔ ادھر سعودی عرب نے مصر کی نئی حکومت کو 5 ارب ڈالر جبکہ متحدہ عرب امارات نے 3 ارب ڈالر کی امداد دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ ایران کی وزارت خارجہ نے محمد مرسی کو ہٹانے کے فوجی اقدام پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیرونی آشیرباد پر ایسا کیا گیا۔ ادھر وائٹ ہا¶س کا کہنا ہے کہ مصرف میں فوجی ایکشن کے پیچھے امریکہ نہیں۔ ترجمان جے کارنے نے پریس بریفنگ میں کہا کہ صدر اوباما نے صدر مرسی کو ہٹانے پر تشویش کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں مصر کے عبوری صدر نے ماہر اقتصادیات اور سابق وزیر خزانہ حازم البیلا وی کو عبوری وزیراعظم مقرر کر دیا جبکہ محمد البرادری پر اپنا نائب مقرر کیا ہے۔ دریں اثناءاقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمشن نے مصر میں جاری تشدد کی کارروائیوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کمشن کی ترجمان کیکل پولی نے کہا ہے کہ مصر کی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تشدد کے واقعات میں ہونے والی ہلاکتوں کی مناسب تحقیقات کروائی جائے اور ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔ دریں اثناءمصر کے پراسیکیوٹر جنرل عبدالمجید محمود بحالی کے بعد باضباطہ طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔ انہوں نے عدلیہ کی جانب واپسی اور بطور جج ذمہ داریاں نبھانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ دریں اثناءروس نے بھی مصر میں آزادانہ انتخابات کرانے پر زور دیا ہے۔ رائٹرز کے مطابق مصر میں ترکی کے سفیر کو طلب کر کے ترکی کی جانب سے مرسی کی حکومت ختم ہونے پر جاری بیان کو مصر کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر احتجاج کیا گیا۔