مجرم قرار دئیے گئے ارکان پارلیمنٹ عہدوں پر رہنے کے اہل نہیں: بھارتی سپریم کورٹ
نئی دہلی (آن لائن+ اے پی اے) بھارت کی عدالت عظمیٰ نے ایک فیصلے میں کہا ہے کہ پارلیمنٹ اور اسمبلی کے مجرم قرار دیئے جانے والے ارکان اپنے عہدوں پر رہنے کے اہل نہیں۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ اس کا فیصلہ مستقبل کے معاملات پر بھی نافذالعمل ہوگا۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ وکیل للی تھامس اور غیرسرکاری تنظیم لوک پرہری کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کے دوران بدھ کو سامنے آیا۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ جب آئین میں کسی بھی مجرم کو ووٹر کے طور پر رجسٹرڈ ہونے، اس کے رہنما یا رکن اسمبلی بننے پر پابندی ہے، تو پھر کسی منتخب نمائندے کا مجرم ٹھہرائے جانے کے باوجود عہدے پر برقرار رہنا کس طرح قانون کے مطابق ہو سکتا ہے؟ درخواست کے مطابق اس طرح کی چھوٹ دینے سے متعلق شق جانبدار ہے اور اس سے سیاسی جرائم کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ قانونی معاملات کے ماہر سبھاش کشیپ بھارتی سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کو تاریخی مانتے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ یہ ایک تاریخی اور اہم فیصلہ ہے۔ سپریم کورٹ کو یہ فیصلہ لینا پڑا۔ ہم لوگ مسلسل اس بارے میں آواز اٹھا رہے تھے، لکھ رہے تھے لیکن بدعنوان نظام کو برقرار رکھنے کے لیے پارلیمنٹ کے اندر تمام سیاسی جماعتوں کے اپنے مفادات ہیں، اس لیے سپریم کورٹ کو یہ فیصلہ لینا پڑا‘۔انھوں نے کہاکہ اب تک کے انتظامات کے تحت اگر کوئی شخص مجرم قرار دیا جاتا ہے تو وہ انتخاب نہیں لڑ سکتا لیکن پارلیمان اور ممبر اسمبلی بننے کے بعد عوامی نمائندے کسی معاملے میں مجرم ثابت ہوتے تھے تو وہ تین ماہ کے اندر اپیل دائر کر سکتے تھے۔ ایسے میں وہ وزیر، رکن اسمبلی یا پارلیمان میں اپنے عہدے پر برقرار رہتے تھے۔ کشیپ مانتے ہیں کہ یہ کافی متضاد صورت تھی، اس نئے فیصلے سے اس پر پابندی عائد ہو گی اور اب ایسا نہیں ہو سکے گا۔ خیال رہے کہ مجرم قرار دیئے جانے والے جن ارکان پارلیمنٹ، اسمبلی اور عوامی نمائندوں نے عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے، ان پر یہ فیصلہ نافذ العمل نہیں ہوگا۔ عدالت نے بدھ کو عوامی نمائندگی کے قانون کی ایک دفعہ (4)8 م منسوخ کرتے ہوئے کہا کہ یہ جانبداری پر مبنی ہے۔