دفتر بند کرنے کے باوجود طالبان کے 20 رہنما خاندانوں سمیت قطر منتقل
دوحہ، واشنگٹن (ثناءنیوز+ رائٹرز) قطر میں طالبان نے اپنا دفتر عارضی طور پر بند کرنے کا اعلان کر دےا ہے تاہم طالبان کے تقریبا بیس سے زائد بڑے رہنما اپنے خاندانوں سمیت قطر منتقل ہو گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق قطر میں طالبان نمائندوں کی تعداد اور سرگرمیوں میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ طالبان کے ایک ترجمان کا کہنا ہے دفتر بند کرنے کی وجہ یہ ہے کہ ان سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے گئے۔ اٹھارہ جون کو کھلنے والا طالبان کا دفتر افغانستان میں بارہ سال سے جاری جنگ میں ممکنہ امن معاہدے کی جانب پہلا قدم تصور کیا جا رہا تھا۔ امریکی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ دفتر کے بند ہونے سے معاملے میں پیش رفت کو معطل نہیں ہونا چاہئے۔ امریکی وزارتِ خارجہ کی ترجمان جین پاسکی کا کہنا تھا کہ ہمارا ماننا ہے کہ دفتر کے کھلنے سے جو غلط فہمیاں پیدا ہوئی ہیں ان سے مفاہمت کے عمل کو نہیں رکنا چاہئے۔ ادھر افغان صدر کرزئی کے قریبی ساتھی اور سینئر اہلکار نے امریکہ کے مکمل فوجی انخلا کے آپشن پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔