راجن پور: چھوٹو گینگ نے 2 مغوی پولیس اہلکار مار دیئے، نعشیں پھینک دیں
راجن پور(بی بی سی) پنجاب کے دورافتادہ ضلع راجن پور میں دریائے سندھ کے قریب کچے کے علاقے میں مسلح پولیس اہلکاروں کے سامنے مورچہ زن اغوا کاروں نے 2 پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر کے ان کی لاشیں پھینک دیں۔ ضلع رحیم یار خان پولیس کے ایک اہلکار نے دونوں ہلاکتوں کی تصدیق کردی۔ اغوا کاروں کے قبضے میں اب بھی سات اہلکار ہیں جن کی زندگیاں خطرے میں ہیں اور اغوا کاروں نے اپنے مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں انہیں ایک ایک کر کے قتل کرنے کی دھمکی دی ہے۔ پولیس ترجمان کے مطابق اتوار کو غلام رسول عرف چھوٹو گینگ کے مسلح افراد نے دریائے سندھ کے اندر جزیرہ نما ٹاپو یا خشک مقام پر حملہ کر کے دو پولیس چوکیوں میں تعینات نو پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا۔ پولیس کے مطابق ملزموں نے مطالبہ کیا کہ ان کے گرفتار تین ساتھیوں کو رہا کیا جائے اور غلام رسول عرف چھوٹو کی گاڑی پولیس واپس کرے اور کچے کے علاقے میں قائم تمام بائیس پولیس چوکیاں ختم کر دی جائیں۔ پولیس نے ملزموں کے یہ تمام مطالبات ماننے سے انکار کردیا ہے اور تین اضلاع کے ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں نے اس علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جبکہ ہیلی کاپٹر کو بھی ملزموں کی نگرانی کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق چھوٹو نے یہ شرط بھی سامنے رکھی ہے کہ پولیس جعلی مقابلوں میں اس کے ساتھیوں کو ہلاک کرنا بند کرے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق چھوٹو گینگ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پولیس چوکیاں چھوڑ کر فرار ہوگیا ہے جبکہ مغوی پولیس اہلکار بھی اس کی قید میں ہیں۔