دوہری شہریت رکھنے والے کو مشیر شہری ہوا بازی لگا دیا‘ آنکھیں بند نہیں کر سکتے: چیف جسٹس
اسلام آباد ( نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کے مشیر برائے شہری ہوا بازی شجاعت عظیم کی دوہری شہریت سے متعلق وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سول ایوی ایشن کا ادارہ ملکی سکیورٹی اور سٹریٹجک معاملات سے وابستہ ہے اس پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے، عدالت نے طاہر القادری کی پٹیشن صرف دوہری شہریت کے باعث مسترد کرتے ہوئے خارج کر د ی تھی اب ایک دوہری شہریت کے حامل شخص کو وزیراعظم کا مشیر لگایا گیا ہے جو اسمبلی و کابینہ کے اجلاسوں میں بھی شریک ہوتا ہے جبکہ وہ ایئرپورٹ کی تعمیر کرنے والی کمپنیوں میں بھی شراکت دار ہے۔ سپریم کورٹ میں نیو اسلام آباد ایئر پورٹ سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، جسٹس اعجاز چوہدری اور جسٹس عظمت سعید پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایک اخبار میں خبر شائع ہوئی ہے کہ وزیراعظم کے مشیر برائے شہری ہوابازی دوہری شہریت رکھتے ہیں، وفاقی وزیر اور مشیر میں کیا فرق ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل بتایا کہ مشیر کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر ہوتا ہے وہ کابینہ اور اسمبلی کے اجلاسوں میں شریک بھی ہوتا ہے ۔ ایڈووکیٹ افتخار گیلانی نے عدالت کو بتایا کہ شجاعت عظیم کا ایئر فورس سے کورٹ مارشل ہو چکا ہے۔ اس سے قبل عدالت کے حکم پر اسلام آباد ایئر پورٹ تعمیر کرنی والی کمپنیوں ٹیکنو، لاگ ان ٹیکنیکل ایسوسی ایٹ نے اپنے بیان حلفی اور پاسپورٹ رجسٹرار آفس میں جمع کرائے۔ مقدمہ کی سماعت 24جولائی تک ملتوی کر دی۔