قاسم ضیا‘ آصف باجوہ کچھ نہیں کر سکے‘ ہاکی بچانے کیلئے نئے لوگ ضروری ہیں
لندن (بی بی سی رپورٹ) پاکستان کے سابق ہاکی اولمپئنز نے قومی ہاکی ٹیم کی شرمناک کارکردگی پر وزیراعظم سے اپیل کی ہے کہ ملک میں ہاکی کے کھیل سے مذاق کرنے والی فیڈریشن کو فوری طور پر گھر بھیج دیا جائے۔ سابق کپتان اصلاح الدین اور سمیع اللہ نے کہا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے اربابِ اختیار کی غیرسنجیدگی کے سبب اس وقت پاکستانی ٹیم عالمی کپ میں کوالیفائنگ کے لئے ترس رہی ہے اور ٹیم منیجمنٹ یہ راگ الاپ رہی ہے کہ وہ ایشیا کپ جیت لیں گے۔ وزیراعظم پاکستان ہاکی فیڈریشن کے پیٹرن ہیں اور انہیں اس ناطے قومی ہاکی کی بربادی پر فوری توجہ دینی چاہئے کیونکہ قاسم ضیا، آصف باجوہ اور رانا مجاہد کو پیپلز پارٹی کے حکومت کے دوران پانچ سال ملے لیکن وہ ہاکی کی بہتری کے لئے کچھ بھی نہ کر سکے۔ قومی ہاکی پر توجہ دینے کے بجائے قاسم ضیا نے اپنی توانائی پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے الیکشن پر صرف کردی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اولمپکس میں ٹیم آٹھویں نمبر پر آئی اور اب عالمی کپ سے باہر ہونے کے خطرے سے بھی دوچار ہوگئی ہے۔ ایشیا کپ میں بھارت، جنوبی کوریا، جاپان اور ملائشیا کے مقابلے میں پاکستان کے لئے جیت بہت مشکل ہو گی۔ یہ فیڈریشن وہ کام کر جائے گی اور ایسے ریکارڈ بنا جائے گی کہ جب اگلی فیڈریشن آئے گی تو اسے حالات بہتر کرنے میں ہی پانچ سال لگ جائیں گے۔ سمیع اللہ نے کہا کہ اس فیڈریشن کو صرف ایشین گیمز کے گولڈ میڈل کا زعم ہے لیکن باقی تمام عرصے میں بڑے بڑے ٹورنامنٹس میں آخری نمبر پر آنے کی عادت نے مذاق والی صورت حال پیدا کر دی ہے۔ اب لوگ مذاق میں کہتے ہیں کہ مبارک ہو پاکستانی ٹیم پہلے یا دوسرے نمبر پر آئی لیکن نیچے سے۔ ان کے مطابق ’اس الٹی گنتی میں ہم نے ورلڈ کپ میں بارہویں، اولمپکس میں آٹھویں پوزیشن لیتے اور دیگر کئی ٹورنامنٹس میں ٹیم کو شرمناک طریقے سے ہارتے دیکھ لیا ہے۔ موجودہ ٹیم منیجمنٹ اور کھلاڑیوں سے کسی اچھی کارکردگی کی توقع رکھنا فضول ہے کیونکہ کھلاڑیوں میں فٹنس کی کمی ہے اور کوچنگ سٹاف عصر حاضر کے تقاضوں کے تحت سکھانے کی اہلیت نہیں رکھتا۔ اس فیڈریشن کی اب یہی کوشش ہوگی کہ کسی طرح پاکستانی ٹیم کی ورلڈکپ میں شرکت کو یقینی بنانے کے لئے وائلڈ کارڈ حاصل کر لیا جائے جو وہ پہلے بھی کر چکی ہے۔ فیڈریشن نے دعوے تو بہت کئے لیکن عملی اقدامات اس کے برعکس رہے۔ اکیڈمیز میں ایسے کوچز بھرتی کئے گئے جو مفت کی تنخواہیں لیتے رہے اور بلیک بورڈ پر دو منٹ کھڑے ہوکر لیکچر نہیں دے سکتے۔ دونوں سابق اولمپئنز کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ قومی ہاکی کو مزید تباہی سے بچانے کے لئے نئے لوگ سامنے آئے کیونکہ موجودہ لوگ اپنی باری لے چکے ہیں۔