65 برس میں کیا کھویا کیا پایا؟
ٰ64سال سے قائم پاکستان کو لا تعداد مسائل کا سامنا ہے۔ لیکن لاتعداد چیلنجز کا شکار پاکستان کسی نہ کسی انداز میں دنیا کے ساتھ چلنے کی سعی کرتا رہتا ہے لیکن بدقسمتی سے اسے و ہ اہداف حاصل کرنے میں دشواری رہتی ہے جن کے زریعے وہ بیرونی سطح پر اپنا نام اور مقام بنا کر ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔ سابق پی پی پی کی حکومت نے پاکستان کے ایسے دوراہے پر لا کھڑا کیا ہے جہاں سے پلٹنا تو درکناروہاں سے اپنے آپ کو ایک مہذب قوم کے طو رپر پیش کرنا بھی مشکل ہے ۔
سابق صدر پرویز مشرف نے دنیا کے ساتھ چلتے چلتے پاکستان کو تنہا کردیا آج قائداعظم کا پاکستان تن تنہا کھڑا ہے اور ڈرون حملوں کے ذریعے انسانی جانوں کو ضائع کیا جارہا ہے ۔ دوسری طرف امریکہ جیسے ممالک ریمنڈڈیوس جیسے قاتلوں کو بھی دیت(اسلامی لائ) کے ذریعے آزاد کروانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اس کی وجہ دراصل پاکستان کی غیر مقبولیت ہے اور وہ اقدامات میں جن کے ذریعے پاکستان کا نام تباہ ہو کررہ گیا ہے۔ پاکستان سیاحت کے حوالے سے ایک خوبصورت ملک ہے لیکن افسوس کہ ٹورسٹ کی تعداد زیرو فیصد ہے کھیلوں کے میدان میں پاکستان کو تنہا کردیا گیا کوئی غیر ملکی ٹیم پاکستان جانے کو تیار نہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کی طرف رجحان پیدا کرنے کی کوئی کوشش نہیں گئی جو ایک لمحہ فکر یہ ہے افسوس کا مقام یہ ہے کہ صدر مشرف اور زرداری ٹیم نے پاکستان کو دولخت کردیا ۔ بلوچستان اور سندھ (کراچی ) میں معاملات کو جان بوجھ کر خراب و برباد کیا گیا یورپین اخبارات نے پاکستان کے حالات پر پاکستانی حکمرانوںکو قصور وار ٹھہراتے ہوئے لکھا کہ اگر خوبی امراور ایک مضبوط حکومت زرداری کی قیادت میں معاملات ٹھیک نہیں کرسکتی اپنے ملک کا دفاع نہیں کرسکتی عوام کو اُن کے حقوق اور ان کے جان ومال کا تحفظ نہیں کر سکتی تو عوام کو چاہیے کہ عرب سپرنگ کی طرح انقلاب کا آغاز کریں۔ یورپین اخبارات نے میاں برادران کی تعریف میں لکھا کہ عوام کی قیادت کرنے والی دو شخصیات پاکستان کو ایک ماڈل بنانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ن لیگ کیا کیا اقداما ت کرتی ہے دراصل ہمیں اپنے ملک کی ساکھ کو بہتر بنانے کے اقداما ت کرنا ہوں گے 64 سال سے کسی حکومت نے پاکستان کی ساکھ اور سافٹ امیج قسم کیلئے کسی قسم کے اقداما ت نہیں کئے نہ ہی اس سلسلے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔ راقم نے صدر مشرف کے دور حکومت میں انہیں اس پر سنجیدگی سے کام کرنے کی سفارش کی جسے انہوں نے ردکردیا۔ جبکہ شریف برادران نے ہمیشہ اس کام پر سنجیدگی کا اظہار کیا اور ہمیشہ پاکستان کی مثبت سفارت کاری اور سافت امیج پرزور دیا جو ایک اطمینان بخش اقدام ہے یوں تو یورب و برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے پاکستان کے سافٹ امیج کیلئے گراں قدر خدمات سرانجام دیں جن کی حوصلہ افزائی ضروری ہے صدرمشرف کے دور حکومت میں ان کے آمریت اور ان کے غلط فیصلوںکے خلاف یورپ و برطانیہ میں زبردست مظاہرے ہوئے خصوصی طور پر جب چیف جسٹس کی تحریک کے دوران یورپ میں مقیم پاکستانیوں نے مظاہرے کئے تو یورپین میڈیا نے اور حیران پارلیمنٹ نے پاکستانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا اورکہا کہ مسائل کے لئے عوام اپنے حق کیلئے آواز بلندکرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ پاکستانی عوام اپنے حقوق کے لئے کھڑے ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یورپ میں پاک میڈیا سنٹر اور برطانیہ میں ورلڈکانگریس آف اووسیز پاکستانیز نے گراں قدر خدمات سرانجام دیں۔
سید قمر رضا ایک محب وطن پاکستانی اور عوام کی خدمت کا تفرق رکھتے ہیں۔ جنہوں نے پاکستان کیلئے ہمیشہ سیمنار کا انعقاد کیا اور پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دی گزشتہ دنوں لندن میں سیمنار کا انعقاد کیاگیا ایک اہم پیش رفت تھی جس میں سعیدہ وارث سمیت برٹش سیاست دانوں کی ایک لمبی قطار تھی جس میں سے قمر رضا نہ برٹش سیاست دانوں اور کا روباری شخصیات کو پاکستانی دوروں کی دعوت دی اور وہاں کاروبار کرنے کی تلقین کی اپنی مدد آپ کے تحت ایسے سیرو پروگرامات وقت کی ضرورت ہیں اور ایسی شخصیات جن کے نزدیک حکومتوں کے آنے اور جانے سے فرق نہیں پڑتا وہ صدق دل سے ایک مثبت سوچ اور منصوبے کے تحت ایسے کام میں مشغول رہتے ہیں اور بغیر کسی لالچ اور مفاد کے اپنی جدوجہد کرتے رہتے ہیں۔ حکومت ان کی حوصلہ افزائی کرے حکومت کو چاہیے کہ وہ غیر سیاسی تنظیموں کے ذریعے بالخصوص مفادات خاندان کے ذریعے سافٹ امیج کیلئے اقداما ت کرے اس سلسلے میں یورپ میں پاک میڈیا سنٹر اور قمر رضا جیسی شخصیات سے فائداہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ جو پاکستان کے لئے اپنے آپ کو وقف کرچکے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کو وہ 64 سال سے قائم پاکستان کو مضبوط کرنے اور اس کی ساکھ کو بہتر کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر ٹھوس اقدامات کرے تاکہ پاکستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دےکر اسے ترقی دی جاسکے۔ کیونکہ یہ وہ سنجیدہ معاملہ ہے جس کے ذریعے سارے حکمران پاکستان کو خوشحالی کی طرف راغب کرسکتے ہیں جس پر 64 سال سے ترجیح دی گئی اور نہ ہی اس معاملہ کو سنجیدگی سے لیا گیا۔ ہمیں ترقی کرنے کے لئے اوردنیا کے ساتھ چلنے کےلئے اپنے آپ کو ایک مہذب قوم کے طور پر پیش کرنا ہوگا اپنے کردار سے اپنے ملک کا نام روشن کرنا ہوگا،ہم اپنی ساکھ کو بہتر بنا کر ہی دنیا کہ ساتھ چلنے کے قابل ہوں گے اور ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گے وزیراعظم میاں نواز شریف کی ہم انتہائی محنتی اور تجربہ کار افراد پر مشتمل ہے ۔ جن میں ڈاکٹر آصف کرمانی، پرویز رشید، طارق ناظمی بھی شامل ہیں امید کی جاتی ہے کہ وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور پاکستان کہ سافٹ امیج کے لئے اہم اقدامات کرے گی۔ ذرائع کے مطابق یورپین یونین نے پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ بہتر تعلقات کا عندیہ دیا ہے اور بیلجیم کے سابق سفیرو موجودہ مشیر خارجہ طارق ناظمی کی طرف سے پاکستان کیلئے تجارت و پاکستانی مصنوعات کو یورپین منڈیوں تک رسائی میں مزیذ اضافہ کاوشوںکا آغاز ہو چکا ہے۔ طارق ناظمی نے دوران حکومت پاکستان کےلئے گراں قدر خدمات سرانجام دیں تھی۔ جس کے نتیجے میں پاکستان کو75مصنوعات متعارف کروانے کی اجازت ملی جبکہ دوسری طرف اوورسیز پاکستانی وزرات کیلئے پیر سید صدرالدین راشدی کا انتخاب اشیا کی حوصلہ افزاءہے جن کا تعلق ایک ایسے خاندان کے ساتھ ہے جس نے ملک اقدام کیلئے ہمیشہ قربانیاں دیں پیر سید صدر الدین راشدی اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے کا درد رکھتے ہیں اور ان کے مسائل کو حل کرنے کے خواہاں ہیںتوقع کی جاسکتی ہے کہ میاں نواز شریف کی ٹیم پاکستان کے وسیع تر مفاد میں عمل درآمد کرے گی تاکہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو اور بیرون ملک میں پاکستان اور پاکستانیوں کا مقام بلند ہو۔