• news

پنجاب میں 2 ماہ کے دوران 25 پھول والدین کے ہاتھوں مسل دیئے گئے

لاہور (احسان شوکت سے) ماں اور باپ کی طرف سے اپنے بچوں، جگر کے ٹکڑوں کو بہیمانہ طریقے سے قتل کرنے کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں مختلف وجوہات پر ماں باپ کی طرف سے اپنے بچوں کو قتل کرنے اور خودکشی کر لینے کے درجن بھر سے زائد ایسے دل خراش واقعات رونما ہو چکے ہیں جنہیں سوچ کر بھی دل دہل جاتا ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران 25 کم سن بچے اپنے ہی ماں باپ کے ہاتھوں قتل ہو چکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز برکی کے علاقہ میں طاہر نامی شخص نے بیوی کے نہ ماننے اور عدالت میں بچوں کی حوالگی کا دعوی دائر کرنے پر اپنے تین بچوں 6 سالہ عدنان، 5 سالہ علی رضا اور ساڑھے تین سالہ علیشا کو بی آر بی نہر میں دھکا دے کر مارنے کے بعد خود بھی نہر میں چھلانگ لگا کر خودکشی کر لی۔ ایسے واقعات میں گزشتہ چند دنوں میں بہت تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ کھاریاں کے علاقہ بابا لطیف شاہ غازی میں پروفیسر ندیم صادق نے مبینہ طور پر نشہ آور ملک شیک پلا کر اپنے چار سالہ بیٹے قاسم اور تین سالہ بیٹی ماخیل کا چھری سے گلا کاٹ کر قتل کرنے کے بعد خودکشی کی کوشش میں اپنے گلے پر بھی چھری پھیر لی۔ گگو منڈی کے گاﺅں 483 ای بی میں سنار حنیف نے اپنے چار بچوں میٹرک کی طالبہ طیبہ، 12 سالہ بیٹے علی رضا، 9 سالہ حمزہ، 7 سالہ آمنہ اور بیوی کو نشہ آور مشروب پلا کر بے ہوش کرنے کے بعد چھری سے گلے کاٹ کر موت کے گھاٹ اتار دیا اور خود کو کنپٹی پر گولی مار کر خودکشی کر لی۔ کھاریاں میں باپ ندیم صادق نے اپنے 4 سالہ بیٹے قاس، 3 سالہ بیٹے نائیل کو چھری سے وار کرکے قتل جب کہ 7 ماہ کے ضیا کو زخمی کر دیا جب کہ خودکشی کی کوشش میں خود کو بھی چھریاں مار کر زخمی کر لیا۔ چیچہ وطنی میں فقیر ڈوگر نے اپنی جواں سالہ بیٹی نبیلہ کو گلے میں پھندا دے کر قتل کر دیا۔ کوہالہ کے گاﺅں املکوٹ میں گھریلو جھگڑے پر سفاک ماں آسیہ کوثر نے اپنے 7 سالہ بیٹے ہاشم، 4 سالہ بیٹے سمیر،3 سالہ بیٹی شماہم کو زہر دے کر قتل کر دیا۔ آسیہ کے خاوند سلطان محمود کے مطابق سنگ دل آسیہ مجھے کہتی تھی کہ میں ایسا کام کروں گی جو آج تک کسی نے نہ کیا ہو۔ قصور کے علاقہ میں محنت کش امجد نے اپنی بیوی 28 سالہ ریحانہ اور تین کم سن بیٹیوں 12 سالہ ہنسہ، 8 سالہ زنیرہ اور 6 سالہ زہرہ کو تیز دھار آلہ سے قتل کرنے کے بعد خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی۔ جہلم کے علاقہ چوٹالہ میں شمائلہ نے اپنے ڈیڑھ سال کے بیٹے کو زہر دے کر قتل کرنے کے بعد خود کو گولی مار کر خودکشی کر لی۔ کبیر والا میں حیات نے اپنی بیوی شہناز اور دو بیٹیوں فراست اور مہوش کو فائرنگ کرکے قتل جب کہ آسیہ کو زخمی کر دیا۔ خانیوال کے علاقہ شام کوٹ میں ماں آسیہ نے گھریلو جھگڑے پر سات ماہ کی بیٹی کو گود میں اٹھا کر ٹرین کے آگے کود کر خودکشی کر لی جب کہ دو روز قبل شورکوٹ میں بھی بھروانہ کچی پکی نہر میں خاتون ممتاز بی بی نے اپنے تین بچوں 6 ماہ کے بیٹے کاشف، 6 سالہ اقرار اور 5 سالہ بیٹی شمائلہ کو پھینک دیا اور پھر خود نہر میں چھلانگ لگا دی۔ موقع پر موجود لوگوں نے ممتاز بی بی ، اقرار اور شمائلہ کو نہر میں کود کر بچا لیا مگر 6 ماہ کا کاشف نہر میں ڈوب کر ہلاک ہو گیا۔ غرض ایسے واقعات آئے روز کا معمول بن چکے ہیں جن کو سن کر انسانی کلیجہ دہل کر رہ جاتا ہے مگر تشویشناک پہلو یہ ہے کہ ایسے سفاکانہ واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن