لائیو سٹاک کے افسر نے 46 لاکھ کی ریکوری ایک انکریمنٹ کی سزا میں تبدیلی کرا لی
لاہور (چودھری اشرف) محکمہ لائیو سٹاک کے ڈائریکٹر کے عہدہ کے افسر نے ساز باز کر کے اپنے خلاف انکوائری میں ثابت ہونے والی 46 لاکھ روپے کی ریکوری کو ایک انکریمنٹ کی سزا میں تبدیل کرا لی۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پولٹری ریسرچ انسٹیٹوٹ راولپنڈی کے سابق ڈائریکٹر کے خلاف سابق حکومت کے دور میں کرپشن اور سرکاری فنڈز کا ناجائز استعمال ثابت ہو گیا تھا جس کے بعد محکمانہ انکوائری میں انہیں46 لاکھ روپے سرکاری خزانہ میں واپس کرنے کے ساتھ ساتھ نوکری سے برخاست کر دیا گیا تھا تاہم مذکورہ ڈائریکٹر نے اپنے خلاف انکوائری کو ری اوپن کرا کے اپنے ہی گریڈ کے جونیئر افسر سے انکوائری کروا کے اپنی 46 لاکھ روپے کی ریکوری کو معاف کرا کے اسے صرف ایک انکریمنٹ کی سزا میں تبدیل کرا لیا۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ محکمانہ انکوائری میں سابق ڈائریکٹر کو لیہ پراجیکٹ میں بھی قصور وار ٹھہرایا گیا تھا تاہم لیہ پراجیکٹ کے گھپلوں کے خلاف درج ہونے والی ایف آئی آر سے سابق ڈائریکٹر نے اپنا نام نکلوا لیا تھا۔ مذکورہ ڈائریکٹر کے خلاف مختلف نوعیت کی تین انکوائریاں جاری ہیں جن میں سے ایک انکوائری کمشنر پنڈی کے پاس زیر التوا ہے جبکہ انوائرنمنٹ کنٹرول شیڈ کے لیے خریدی جانے والی ترپال کیس میں بھی مذکورہ افسر کو محکمانہ انکوائری میں قصور وار ٹھہرایا گیا تھا۔ جس میں سابق ڈائریکٹر پولٹری ریسرچ راولپنڈی نے 10 روپے فٹ والی ترپال 400 روپے فٹ میں خرید کر سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا جو کہ محکمانہ انکوائری میں ثابت بھی ہو چکا ہے لیکن مذکورہ افسر کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ بھاری مالیت سے خریدی جانے والی ترپال آج بھی سٹور میں ویسے ہی محفوظ پڑی ہے جبکہ انوائرنمنٹ کنٹرول شیڈ میں ترپال کا کسی جگہ کوئی استعمال ہی نہیں ہے۔