• news

رمضان میں ہمارا مزاج

شاذیہ سعید
اس دفعہ روزے چونکہ گرمیوں کے موسم میں آئے ہیں جو کہ کافی لمبے ہونگے۔ تقریباً پندرہ گھنٹے کا دورانیہ ہوگا۔ آج کل شائد ہر نوجوان کے ذہن میں یہی بات گردش کر رہی ہے کہ آخر ہم یہ طویل روزہ کیسے گزاریں گے؟ اور اف، کتنے مشکل روزے ہونگے۔بھوک پیاس کو اتنا برداشت کیسے کرینگے؟حالت روزہ میں بظاہر تو ہم بہت ہی پر سکون دکھائی دیتے ہیں ہاں لیکن دل کے حال سے کوئی بھی واقف نہیں ہوتا۔ ہم روزے رکھنے کی جھنجلاہٹ چھپائے دنیاوی دکھاوے کے لئے “رمضان مبارک” کے ایس ایم ایس فارورڈ کرتے رہتے ہیں۔ ڈائٹ کے نام پر ہفتہ ہفتہ کچھ نا کھائیں پیئں تو کوئی مسئلہ نہیں لیکن احکام الہیٰ پورے کرتے ہماری جان جا تی ہے۔
کچھ لوگوں کو رمضان کے شروع ہونے پر بڑی الجھن ہوتی ہے۔ وہ اس لئے کہ روزے دار انتہائی بدمزاج ہو جاتے ہیں اور ہر کام کو انتہائی مشکل تصور کرنے لگتے ہےں حالانکہ دفاتر بھی جلدی بند ہو جاتے ہیں پھر بھی سب کے چہرے اترے ہوئے ہوتے ہیں اور اگرکوئی اپنی ذممہ داریاں پوری کرے تو وہ اس کا احسان جتانا نہیں بھولتے۔روزہ رکھنے اور نہ رکھنے والوں کے درمیان ایک لکیر سی بنتی جا رہی ہے ۔ گرمی کے موسم میں کسی چھوٹے بچے کو بھی پانی پیتے ہوئے دیکھا جائے تو لوگ ناراض ہونے لگتے ہیں۔ بیمار، ضعیف لوگ بھی خوف کی حالت میں رہتے ہیں کہ ”لوگ روزے سے ہیں، ہم نے کچھ کھا پی لیا تو انہیں برا لگ سکتا ہے“۔حالانکہ یہ بات روزہ دار کو بھی معلوم ہے کہ باعث مجبوری روزے کی چھوٹ ہے اس مین اتنا ناراض ہونے اور غصہ کرنے والی کیا بات ہے لیکن ہم میں برداشت کا مادہ بہت کم ہو گیا۔ بحالت روزہ چونکہ ہم چڑچڑا پن اور نقاہت محسوس کرتے ہیں تو ہمیں ہر اس چیز سے الجھن ہونے لگتی ہے جس سے ہماری توجہ میں خلل کا باعث بنے۔ صبح سحری میں اٹھنے سے لیکرا فطار تک ہم پر عجیب قنوطیت طاری ہو جاتی ہے۔ باس نے کام کہہ دیا تو غصہ آجاتا ہے، کسی نے ذرا لمبی بات کر لی تو اپنا آپا کھو دیتے ہیں، کسی نے کھانا کھا لیا تو اسے روزے کے بارے میں درس دینے بیٹھ جاتے ہیںکچھ اور نہ سوجھا تو سر پر چادر تان کر سو جاتے ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کہ وقت تھم گیا ہے ، گزرنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ہم سب مسلمانوں کو رمضان اور ثوم کے فرائص کا علم ہے۔ ہر شخص اپنی صلاحیتوں اور صحت کے لحاظ سے روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ آپ روزہ رکھیں تو اپنے اور اللہ کے لئے، دکھانے کے لئے نہیں ۔ اس مبارک مہینے میں صبر و تحمل سے کام لینا چاہیے یہ نہیں کہ روزہ رکھ کربار بار گھڑی کو دیکھیں کہ کب مغرب کا وقت ہوگا ،کب سائرن بجے گا اور کب ہمیں کھانے کو کچھ ملے گا۔ رمضان کا مہینہ ہمیں موقع دیتا ہے کہ ہم اپنے نفس سے بالاتر ہو کراپنی زندگی اور اعمال پر غور کر سکیں۔ماہ رمضان صبر و شکر کا موقع ہے۔

ای پیپر-دی نیشن