سانحہ لال مسجد: ہارون رشید کی مشرف کیخلاف درخواست پر لیگل برانچ سے رائے لینے کا فیصلہ
اسلام آباد (آئی این پی+ اے پی پی) اسلام آباد پولیس نے لال مسجد آپریشن میں نائب خطیب عبدالرشید غازی اور ان کی والدہ کے قتل پر سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف قتل کے مقدمہ کے اندر اج کے لئے عبدالرشید غازی کے بیٹے ہارون الرشید غازی کی درخواست پر لیگل برانچ سے رائے لینے کا فیصلہ کیا ہے، تھانہ آبپارہ کے تفتیشی سب انسپکٹر یوسف نے بتایا ہارون الرشید غازی کی درخواست لیگل برانچ کو آج بھجوا دی جائے گی۔ مزید برآں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پرویز مشرف کے خلاف اپنے والد اور دادی کے قتل کے مقدمہ کے اندراج کے لئے ہارون الرشید غازی نے تھانہ آبپارہ پولیس کو تحریری بیان جمع کرا دیا، جس میں کہا گیا ہے لال مسجد تحقیقاتی کمشن نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے فوجی آپریشن پرویزمشرف کے حکم پر کیا گیا تھا جبکہ کمشن کے روبرو پیش ہو نے والے گواہوں نے بھی فوجی آپریشن کی ذمہ داری مشرف پر عائد کی ہے۔ بیان میںکہا گیا ہے کہ مشرف نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے معصوم لوگوں پر مظالم ڈھاتے ہوئے میرے والد اور دادی سمیت بچوں اور عورتوں کو قتل کیا لہذا پرویز مشرف کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے۔ علاوہ ازیں ہارون الرشیدغازی کے وکیل طارق اسد نے کہا ہے اگر پولیس نے ہمارے بیان کے باوجود مقدمہ درج نہ کیا تو دوبارہ عدالت سے رجوع کریں گے۔ اے پی پی کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے پرویز مشرف کے خلا ف تھانہ آبپارہ میں مقدمہ درج کئے جانے کے حوالے سے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ پیر کو جاری تفصیلی فیصلے میں عدالت عالیہ کے فاضل جج نے پولیس کو مدعی کی درخواست پر قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ دو صفحوں پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے فاضل ایڈیشنل سیشن جج نے 23اپریل 2013 کو پولیس کو ہارون رشید کی طرف سے دائر درخواست پر کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا مگر درخواست گزار کو گزشتہ تین ماہ سے اس کے بنیادی حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔ ضابطہ فوجداری کے قانون میں جھوٹا مقدمہ درج کئے جانے کی صورت میں تلافی کا راستہ موجود ہے مگر ایف آئی آر درج نہ کئے جانے کا کوئی مداوا نہیں۔ ان حقائق کی روشنی میں درخواست گزار کی جانب سے دائر رٹ پٹیشن منظورکی جاتی ہے اور ایس ایچ او آبپارہ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ مدعی مقدمہ کا بیان ریکارڈ کرے اور قابل دست اندازی جرم بننے کی صورت میں پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔