ڈرون حملوں سے تعلقات میں خطرناک مثالیں قائم ہو رہی ہیں‘ بند کئے جائیں: پاکستان
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان نے شمالی وزیرستان میں امریکہ کے تازہ ڈرون حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ڈرون حملوں کی وجہ سے ریاستوں کے درمیان تعلقات میں خطرناک مثالیں قائم ہو رہی ہیں۔ ہفتہ کے روز شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں ایک موٹرسائیکل پر اس ڈرون حملہ میں تین افراد جاں بحق اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔ ڈرون حملہ کے دو دن بعد پیر کے روز دفتر خارجہ نے پاکستان کے احتجاج پر مبنی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس نوعیت کے یکطرفہ حملے پاکستان کی جغرافیائی سالمیت اور خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں۔ پاکستان پھر زور دیتا ہے کہ یہ ڈرون حملے بند کئے جائیں۔ حکومت پاکستان کا مسلسل مﺅقف رہا ہے کہ یہ ڈرون حملے فائدہ مند ہونے کی بجائے نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں اور ان حملوں کے نتیجہ میں بے گناہ انسانی جانیں ضائع ہوتی ہیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ ان حملوں کی وجہ سے بین الریاستی تعلقات میں خطرناک مثالیں قائم ہو رہی ہیں۔ ڈرون حملے دونوں ملکوں کی اس کوشش پر بھی اثرانداز ہو رہے ہیں کہ اس خطہ میں پائیدار امن و سلامتی کیلئے خوشگوار باہمی تعلقات استوار کئے جائیں۔ ڈرون حملوں پر پاکستان کے ردعمل کی نوعیت سے وابستہ ایک ذریعہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے پہلی بار امریکہ کو ڈرون حملوں کی وجہ سے باہمی تعلقات میں پیچیدگیاں پیدا ہونے کی وارننگ دی ہے۔ ڈرون حملوں کی وجہ سے نہ صرف پاکستان، امریکہ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں بلکہ امریکہ کی قائم کردہ مثالوں کی پیروی کرتے ہوئے کسی اور ملک نے ایسی ہی جارحانہ حکمت عملی اختیار کی تو دنیا کے دوسرے خطوں میں بھی ملکوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہو جا سکتی ہے۔