نجی شعبے کے پہلے پن بجلی منصوبے کا افتتاح: بجلی‘ گیس چوروں کو عبرت کا نشان بنا دیں گے: نوازشریف
فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے بجلی اور گیس چوروں کے خلاف سخت ترین کارروائی کا حکم دیتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ توانائی بحران متعلقہ اداروں کی کرپشن، لائن لاسز بجلی و گیس چوری اور سابقہ حکومتوں کی طرف سے توانائی بحران پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے حد سے بڑھ چکا ہے جس پر مختصر ٹائم فریم میں قابو پا کر صارفین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ اداروں کی ملی بھگت کے بغیر بجلی اور گیس کی چوری ناممکن ہے لہٰذا بجلی اور گیس چوروں کے خلاف سخت ترین کارروائی کا ہر حال میں آغاز ہو جانا چاہئے۔ بجلی چور اور گیس چور کسی بھی نرمی کے مستحق نہیں انہیں نشان عبرت بنا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ فیصل آباد سے پکڑی جانے والی ایک مل سے 27 کروڑ روپے سالانہ کی گیس چوری کا معاملہ دیکھنے کے لئے خود فیصل آباد آئے ہیں۔ وہ فیصل آباد کے مقامی ہوٹل میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف اور فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کے علاوہ وفاقی وزرا بھی موجود تھے۔ میاں محمد نوازشریف نے کہا کہ پورے ملک میں بجلی اور گیس چوری کرنے والوں کے خلاف بھرپور آپریشن جاری رہے گا اور جو بھی ملوث پایا گیا ان سے کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی کیونکہ گیس اور بجلی چوری بھی کرپشن کے زمرے میں آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ فیصل آباد میں ایک بڑی مل سے پکڑی جانے والی 27 کروڑ روپے سالانہ کی ہونے والی گیس چوری کے معائنے کے لئے خود آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی اولین کوشش ہے کہ ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے اور اگر ہم بجلی چوروں اور گیس چوروں کو قابو کر لیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ملک میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ پانچ سے چھ گھنٹے تک لایا جا سکتا ہے۔ میاں محمد نوازشریف نے کہا کہ جس روز سے ہماری حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے اسی دن سے ہم انرجی بحران کے خاتمے کے لئے عمل پیرا ہیں اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے دن رات کوششوں میں مصروف ہیں۔ میاں محمد نوازشریف نے کہا کہ میں نے فیصل آباد کے صنعت کاروں سے بھی ملاقات کی ہے اور انہیں اعتماد میں لیا ہے اور انہیں بتایا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب ہماری صنعت کا پہیہ چلے گا، ملک ترقی کرے گا اور پھر ہم آہستہ آہستہ انرجی بحران پر قابو پا لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک مختلف مسائل میں گھرا ہوا ہے اور ہم وعدہ کرتے ہیں کہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ملک کو بحرانوںسے انشاءاللہ نکالنے میں کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈرون حملوں کے بارے میں بھی جلد ہی مذاکرات کریں گے کیونکہ ڈرون حملوں کی ہم پہلے بھی مخالفت کر چکے ہیں۔ میاں محمد نوازشریف نے کہا کہ میرا چین کا دورہ بہت کامیاب رہا اور وہاں ہم نے ملک کی خوشحالی اور بہتری کے لئے چین سے بے شمار معاہدے کئے ہیں۔ میاں محمد نوازشریف اور میاں محمد شہبازشریف نے اس سے قبل فیصل آباد کے صنعت کاروں سے بھی خصوصی ملاقات کی۔ اس اجلاس کے دوران صنعت کاروں نے بجلی کی لوڈشیڈنگ پر شدید احتجاج کیا اور فیسکو کے چیئرمین اور حکام کی موجودگی میں صنعت کار پھوٹ پڑے اور انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں بارہ سے چودہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے انڈسٹری شدید بحران کا شکار ہو رہی ہے اور فیسکو حکام بار بار ہماری شکایات کے لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم نہیں کر رہے اور نہ ہی شیڈول کے مطابق لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے جس پر وزیراعظم نوازشریف نے تاجروں اور صنعت کاروں کو اعتماد میں لیتے ہوئے لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کرنے کا وعدہ کیا۔ وزیراعظم نے متعلقہ محکموں کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ بجلی اور گیس چوری میں ملوث سرکاری اداروں اور دیگر افراد کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے اور کسی قسم کی کوئی رعایت نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی بحران کی جو اہم وجہ ہے وہ کرپشن اور لائن لاسز ہیں اور حکومت ان مسائل کو حل کرنے کے لئے جامع حکمت عملی اختیار کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں بھی بجلی چوری ہوتی ہے وہاں متعلقہ ادارے کے ذمہ داران اور ادارہ ملوث پایا جاتا ہے۔ انہوں نے صنعت کاروں سے بھی اس بارے میں تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ بجلی چوری کے بارے میں حکومت سے تعاون کرےں تاکہ بجلی چوروں کا مکمل طور پر قلع قمع کیا جا سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کا ڈسٹری بیوشن سسٹم غیر متحرک ہے اس میں بہت سے نقائص ہیں جس کے نتیجے میں توانائی بحران بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاور سیکٹر میں جلد انقلابی تبدیلیاں لائے گی تاکہ جو صارفین ہیں انہیں کم از کم ٹائم فریم اور زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ انرجی سیکٹر میں ہائیڈرل، سولر اور کوئل سے بجلی پیدا کرنے کے لئے مناسب بندوبست کیا جا رہا ہے۔ نوازشریف نے کہا کہ یہ بات جائز نہیں ہے کہ حکومت سے اس وقت ایک مہینے کے اندر بہترین تبدیلیوں کی خواہش کی جائے جب پورا سسٹم اور انفراسٹرکچر تباہ و برباد ہو چکا ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں پرامید ہوں مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپنے اقتدار کے دوران بجلی کے بحران پر قابو پا لے گی۔ انہوں نے تعجب کا اظہار کیا کہ سابقہ حکومتوں نے توانائی سیکٹر پر کوئی توجہ نہ دی جس کے نتیجے میں آج ہم توانائی بحران پر قابو پانے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں اور توانائی بحران پر قابو پانے کے لئے حکمت عملی کے تمام ذرائع پر لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ برآمدات اور لوگوں کے روزگار میں کمی واقع ہوئی۔ قبل ازیں انہوں نے فیصل آباد کی ایک ٹیکسٹائل مل کے مختصر دورے کے دوران متعلقہ حکام کو سخت ہدایت کی کہ بجلی اور گیس چوروں کے خلاف ہر حال میں کارروائی عمل میں لائیں۔ اس دوران متعلقہ حکام نے وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بیشتر مل مالکان گیس اور بجلی چوری میں ملوث ہیں۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ فیکٹری مالکان مبینہ طور پر 270 ملین روپے کی گیس چوری کر رہے ہیں۔ سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کی طرف سے حال ہی میں شروع کئے گئے گیس چوری کے خلاف آپریشن کے دوران کمرشل ملوں اور فیکٹریوں پر متعدد چھاپے مارے گئے ہیں جس کے دوران بھاری مقدار میں گیس چوری کیسز سامنے آئے۔ وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف کو دورہ فیصل آباد کے دوران ایک ٹیکسٹائل مل کا دورہ کرایا گیا جو گیس چوری میں ملوث تھی۔ اس مل پر جب چھاپہ مارا گیا تو یہ گیس چوری میں ملوث پائی گئی تو اسے مجموعی طور پر 11 بلین روپے کا جرمانہ کیا گیا۔ وزیراعظم کو متعلقہ حکام نے بتایا کہ اس مل کے مالک کے خلاف مقدمہ درج کروایا جا چکا ہے اور اس ملز کی بیشتر مشینری کو قبضے میں لے کر سیل بھی کیا گیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہر ایک کو اپنی جیب کی فکر ہے عوام کا درد نہیں، انہوں نے کہا کہ عوام کا درد کسی کونہیں سب لوٹنے میں لگے ہوئے ہیں۔ پوری کوشش ہے کہ جو جن بوتل سے باہر نکل گیا ہے قابو میں لایا جائے۔ نئے منصوبے لگانے کے لئے ہمارے پاس رقم نہیں ہے۔ قرض ادا کرنے کے لئے مزید قرض لینا پڑ رہا ہے۔ عوام صبر کا دامن نہ چھوڑیں، ہم لائن لاسز کو کم کرنے کی طرف توجہ دے رہے ہیں۔ بجلی اور گیس کی چوری ان محکموں کی ملی بھگت سے ہوتی ہے۔ بجلی کا مسئلہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ہماری ساری توجہ بجلی کے بحران کو حل کرنے پر مرکوز ہے۔ ہماری حکومت میں کرپشن کا کوئی سکینڈل نہیں ہو گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ بجلی چور ملک کے دشمن ہیں۔ لاہور میں بھی بجلی چوری کی گئی ہے دعا ہے کہ ان کو ضمانتیں نہ ملیں۔ بدعنوانی برداشت نہیں کی جائے گی۔ کرپٹ عناصر کو سخت سزائیں دیں گے۔ توانائی بحران حل کے لئے چینی حکومت ہمارے ساتھ مل کر پلانٹ لگانا چاہتی ہے۔ بجلی بحران کے لئے سنجیدہ کوشش کریں گے۔ لوگ پوچھ رہے ہیں کہ بجلی کا بحران کب ختم ہو گا، بجلی بحران کے حل کی کوئی ڈیڈ لائن نہیں دے سکتا۔ بجلی کے بحران کو کنٹرول کرنے کے لئے کوئی ٹائم نہیں دیا جا سکتا۔ پرانی خرابیاں 5 سال میں ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔ حکومت کی شہ ملنے سے ڈرون حملے کرنے والوں کو حوصلہ ملا، ہماری حکومت کا دوہرا معیار نہیں ہو گا۔ ہمارے ٹھوس اقدامات کی بدولت آئندہ چند ماہ میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں بتدریج کمی ہو گی، گذشتہ حکومت نے توانائی کے مسائل پر کوئی توجہ نہ دی جس کے باعث آج ملک ترقی کے بجائے اندھیروں کی طرف بڑھ رہا ہے۔ معاشرے میں کرپشن کر نے والے عناصر سے ایک ایک پائی کا حساب لیں گے۔ ہماری سمت درست ہے، جمہوری حکومت چلتی رہی تو پاکستان سے توانائی بحران کا خاتمہ جلد ہی ہو جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ توانائی کی چوری ایک لعنت بن چکی ہے جو بجلی و گیس چور پکڑے گئے انہیں نشان عبرت بنائیں گے۔ معاشرے میں موجود کالی بھیڑیں ہمارے اندر موجود ہیں۔ سوئی گیس و واپڈا کے عملے کی ملی بھگت سے ہی چوری ہوتی ہے۔ بجلی و گیس چوری بند ہو جائے تو صنعتوں کی ضروریات کو پورا کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بروقت ریلیف کی طرف نہیں دیکھنا چاہئے، ہم خود انحصاری پر یقین رکھتے ہیں، اپنے پاﺅں پر کھڑے ہونا چاہئے، ایک ماہ میں بجلی بحران کے خاتمے کے لئے اقدامات کیے ہیں، ملک بھر میں اربوں روپے کی بجلی و گیس چوری کی جا رہی ہے، ہماری حکومت توانائی بحران کے خاتمے کے لئے ہنگامی اقدامات کر رہی ہے، جلد ہی قوم کو ہمارے ٹھوس اقدامات کا پھل ملنا شروع ہو جائے گا۔ میاں نوازشریف نے کہا کہ سحری و افطار اور تراویح کے اوقات میں لوڈ شیڈنگ نہیں کی جا رہی، بعض علاقوں میں سسٹم کی خرابی اور دو نمبر مشینری کے باعث بریک ڈاﺅن ہو جاتا ہے، وہاں کرپشن اپنا آپ دکھا رہی ہے، پاکستان گھمبیر مسائل میں گھرا ہوا ہے قومی ادارے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں، اگر 1999ءمیں جمہوریت پر شب خون نہ مارا جاتا تو آج پاکستان کے حالات مختلف ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مزدورکو روزگار دینا چاہتے ہیں۔ ایکسپورٹ 10 گنا بڑھانا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ کاشتکار اور تاجروں کی رسائی براہ راست گوادر تک ہو، ہم بلوچستان اور خیبر پی کے کو موٹروے سے ملانا چاہتے ہیں، ہم پاکستان کی ترقی اور بلندی کے لئے اپنا اہم کر دار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم زراعت و تجارت کی ترقی کے لیے انتہائی حد تک کوشاں ہیں، جلد ہی کاشتکاروں اور تاجر برادری کو اچھی خبریں ملیں گی۔ انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی، پانی اور کوئلہ سے بجلی حاصل کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کی مدد سے توانائی بحران پر قابو پا لیں گے، بجلی کی ترسیل کا نظام مضبوط بنائیں گے، فرنس آئل سے چلنے والے بجلی گھروں کو کوئلے پر منتقل کرنا چاہتے ہیں۔ انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری کا خیرمقدم کریں گے، پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری میں حائل تما م رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ سرکاری اداروں کو بھی بجلی، گیس چوری سے روکا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کوئلے سے بجلی پیدا کر کے قوم کے اربوں روپے بچائے جا سکتے ہیں۔ بدعنوانوں سے پائی پائی کا حساب لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کا دوہرا معیار نہیں ہو گا۔
منگلا (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نوازشریف نے نجی شعبے میں پہلے ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا افتتاح کر دیا۔ منگلا میں افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، اس پراجیکٹ سے 84 میگاواٹ بجلی کا اضافہ ہو گا۔ نجی کمپنی کے منصوبے کی تکمیل پر خوشی ہے، ملک توانائی بحران کا شکار ہے، اس منصوبے کی تکمیل سے عوام کی مشکلات کم ہوں گی، کسی بھی ملک کی ترقی کا انحصار اس کی بجلی پر ہے، بجلی کو عوام کی روزمرہ زندگی میں بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ دورہ چین کے دوران بہت سے معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں، بجلی کی بندش پر قابو پانے کے لئے گردشی قرض ختم کر دیا گیا ہے۔ دورہ چین میں بجلی کے شعبے میں بھاری سرمایہ کاری کی یقین دہانی ملی ہے۔ بجلی کی پیداوار میں اضافے کے لئے فوری اقدامات جاری ہیں، بجلی کی صورتحال میں بہت جلد بہتری آئے گی۔ وزیراعظم نے میڈیا سے گفتگو کرتے کہا کہ غیر روائتی ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر توجہ دے رہے ہیں۔ پاکستانی عوام کی ترقی اور خوشحالی اولین ترجیح ہے۔ کشمیر کی ترقی پاکستان کی خوشحالی سے منسلک ہے، بھارت سے بجلی حاصل کرنے کا آپشن موجود ہے، بجلی بحران پر قابو پانے کے لئے پہلے ملکی وسائل کو ترجیح دے رہے ہیں، چیئرمین واپڈا کو ہٹانے کا فیصلہ کر لیا، یہی لوگ بجلی بحران کے ذمہ دار ہیں، بجلی کی موجودہ طلب و رسد کا فرق ختم کر دیں گے۔ نندی پور پاور پراجیکٹ جلد مکمل کر لیں گے۔ دبئی کے سرمایہ کار بھی توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، کئی غیر ملکی اداروں نے نجی شعبے میں منصوبے شروع کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ زیر گردش قرضوں کی بڑی رقم ادا کر دی باقی رقم جلد ادا کر دیں گے۔ توانائی سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو بھرپور تعاون فراہم کریں گے۔ ہمیں مستقبل کی طرف دیکھنا ہے، عوام کی مشکلات سے آگاہ ہیں، صرف موجودہ بحران نہیں بلکہ طویل المدتی منصوبے بنا رہے ہیں، آئندہ 25 سال میں لاکھوں میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے، بجلی کی پیداوار کے لئے نجی شعبے کی مدد لی جائے گی، کوشش ہے کہ پانی سے بجلی بنانے کے منصوبے شروع کئے جائیں۔ ضرورت پڑی تو حکومت خود بھی بجلی کے بڑے منصوبے لگائے گی۔ چین میں ہونے والے معاہدوں سے زیادہ اور سستی بجلی مل سکے گی۔ آئندہ چند ماہ میں لوڈ شیڈنگ میں بڑی حد تک کمی ہو جائے گی۔ نوازشریف نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، پاکستان اور کشمیریوں کے دل اکٹھے دھڑکتے ہیں، 84 میگاواٹ کے نیوبونگ اسکیپ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے کشمیر کے عوام کو بجلی ملے گی۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کئے بغیر ملکی معیشت کا پہیہ نہیں چل سکتا‘ کوئلے اور ہائیڈرل منصوبوں سے بجلی پیدا کرکے تیل کی درآمد پر خرچ کئے جانے والے اربوں روپے بچائے جا سکتے ہیں‘ عوام کو جلد از جلد لوڈشیڈنگ سے چھٹکارا دلانا چاہتے ہیں اور انشاءاللہ اس میںکامیابی حاصل کریں گے‘ نیلم جہلم منصوبے پر کام کی رفتار تیز کی جائے حکومت ہر ممکن معاونت کرے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے جاتی عمرہ رائیونڈ میں توانائی بحران کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف‘ میاں منشائ‘ شوکت ترین، مصدق ملک‘ حمزہ شہباز شریف سمیت توانائی کے ماہرین بھی موجود تھے۔ بتایا گیا ہے کہ میاں منشاءنے اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف کو کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ بھی دی۔ نواز شریف نے بجلی کے پیداوار میں اضافے کیلئے جاری منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہر ممکن معاونت کرے گی۔ عوام کو جلد سے جلد اس عذاب سے چھٹکارا دلانا چاہتے ہیں۔ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کئے بغیر ملکی معیشت کا پہیہ نہیں چل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کوئلے اور ہائیڈرل منصوبوں سے بجلی پیدا کر کے تیل کی درآمد پر خرچ کئے جانے والا اربوں روپے کا زرمبادلہ بچایا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے نیلم جہلم منصوبے پر کام کی رفتار تیز کرنے کی بھی ہدایت کی۔
وزیراعظم / منگلا