سی ڈی اے میں 5 برسو ں کے دوران کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا ریکارڈ طلب
اسلام آباد (آئی این پی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے میں پچھلے پانچ سالوں میں کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کئے جانے کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے یہ حکم سی ڈی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اسٹیٹ مینجمنٹ (کمرشل) عطاءباری ارشدکی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جاری کیا۔ فاضل عدالت نے عطا باری کی تنزلی کے حوالے سے سی ڈی اے کا حکمنامہ بھی کالعدم قرار دیدیا۔ گزشتہ روز سماعت کے موقع پر درخواست گزار کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان نے فاضل عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کو سی ڈی اے میں 19جون 2012ءکو ایڈمن افسر سے ترقی دے کر مستقل بنیادوں پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر لگا دیا گیا تاہم ان کے چند ساتھی افسران نے 16جنوری 2013ءکو ان کی مستقلی کے خلا ف اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ یا تو انہیں بھی مستقل کیا جائے یا پھر باری کی مستقل ملازمت کا حکمنامہ واپس لیا جائے۔ ان افسران کی درخواست پر سی ڈی اے کے مجاز حکام نے 18 جون 2013ءکو نہ صرف باری کی مستقلی کا آرڈر واپس لیا بلکہ ان افسران کو 27فروری 2012ءسے مستقل بھی کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ساتھی افسران کی مستقلی کے بعد عطا باری کی تنزلی کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اس موقع پر سی ڈی اے کی وکیل مصباح گلنار سے استفسار کیا کہ آیا عطاباری کی تنزلی کے وقت انہیں سننے کا موقع دیا گیا تھا۔ اس پر انہوںنے اعتراف کیا کہ مذکورہ درخواست گزار کو سنے بغیر واپس ایڈمن افسر کے عہدے پر تعینات کر دیا گیا۔ تاہم ان کا اصرار تھا کہ درخواست گزانے سازشوں اور ملی بھگت کے ذریعے اپنی ترقی کروائی۔ فاضل عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد عطا باری کے خلاف سی ڈی اے کا 18 جنوری 2013ءکا حکمنامہ کالعدم قرار دے دیا اور گزشتہ پانچ برسوں میں کنٹریکٹ پر آئے ملازمین کو مستقل کئے جانے کا مکمل ریکار ڈ بھی طلب کر لیا۔ آئندہ سماعت عیدالفطر کے بعد ہو گی۔