• news

مصر: آرمی چیف نائب وزیراعظم بن گئے‘ کابینہ نے حلف اٹھا لیا

قاہرہ (اے پی پی+آن لائن+بی بی سی+نوائے وقت رپورٹ) مصر میں معزول صدر مرسی کے حامیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ مزید 7 افراد ہلاک، 300 زخمی ہوگئے، 401 کو گرفتار کرلیا گیا۔ محمد مرسی کے حامی ان کی بحالی کا مطالبہ کررہے تھے۔ پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل پھینکے جبکہ مظاہرین نے پولیس پر شدید پتھراﺅ شروع کردیا۔ اس سے قبل مرسی کے حامیوں نے سڑکوں پر ٹریفک معطل کرنے کےلئے رکاوٹیں کھڑی کیں اور قاہرہ میں ایک پل پر راستہ روکدیا اور پل نذرآتش کردیا۔ رپورٹ کے مطابق  اخوان المسلمون اور مرسی کے دیگر حامیوں نے قاہرہ کے باہر بھی ایک بہت بڑا مظاہرہ کیا اور جمہوری انداز میں منتخب ہونے والے صدر مرسی کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ امریکی نائب وزیر خارجہ ولیم برنز نے مصر کی تمام سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہو ئے کہا کہ وہ مصری مسائل کا امریکی حل لیکر نہیں آئے ملک میں تشدد کا فوری طور پر خاتمہ ہونا چاہیے۔ امریکی نائب وزیر خارجہ ولیم برنز نے کہا کہ واشنگٹن مصر کی مدد کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ مصر میں جمہوری استحکام اسی وقت ممکن ہے، جب اخوان المسلون کو بھی مذاکراتی عمل میں شامل کیا جائے۔ دریں اثناءمصر کی دوسری بڑی اسلامی جماعت حزب النور کے لیڈروں اور تمرد تحریک کے رہنماﺅں اور اخوان المسلمون نے امریکہ کے سینئر عہدیدار سے ملنے سے انکار کردیا ہے۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق سلفیوں کی جماعت حزب النور کے ترجمان نادر بکر نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لیڈروں کو امریکی عہدے دار سے ملاقات کی دعوت دی گئی تھی لیکن انھوں نے اس کو ٹھکرا دیا ہے۔ڈاکٹر محمد مرسی کے خلاف عوامی احتجاجی مہم چلانے والی تمرد تحریک کے ترجمان محمود بدر نے”العربیہ“سے گفتگو میں کہا انہوں نے امریکہ کی مصر کے داخلی امور میں مداخلت کے پیش نظر ولیم برنز سے ملاقات سے انکار کیا ہے۔ثناءنیوز کے مطابق اخوان المسلمون کے رہنما فرید اسماعیل نے کہا ہے کہ محمد مرسی اور پارلیمنٹ کی بحالی تک امریکہ یا یورپ کے کسی بھی نمائندے سے مذاکرات نہیں کریں گے۔این این آئی کے مطابق معروف رابعہ العدویہ مسجد کے باہر مرسی کے سینکڑوں حامیوں نے دھرنا دیا ہوا ہے جس میں خواتین بھی شامل ہیں، ملک کی سب سے بڑی جامعہ قاہرہ یونیورسٹی میں بھی اخوان المسلمون کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپیں ہوئیں ہیں۔ عبوری حکومت نے ترکی کی جانب سے مرسی کی حمایت پر خفگی کا اظہار کرتے ہوئے اندرونی حالات میں مداخلت قرار دیا۔مصر کے فوجی سربراہ نے ملک کے عبوری نائب وزیراعظم کے طور پر اور وزراءنے بھی حلف اٹھا لیا۔ غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق ترجمان اخوان المسلمون نے کہا ہے کہ مصر میں نئی عبوری حکومت غیرقانونی ہے، ہم اسے تسلیم نہیں کرتے۔ 

ای پیپر-دی نیشن