ڈالر سٹہ بازی کی وجہ سے مہنگا ہوا، روپے کی قدر ستمبر تک مستحکم ہو جائیگی
لاہور (احسن صدیق سے) ملک میں سونے کی قیمتوں میں کمی کے بعد سٹہ بازی کے باعث امریکی ڈالر 17جولائی 2013ءکو 102.5 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جو گذشتہ سال 17جولائی 2012ءکو 90 روپے 42پیسے کی سطح پر تھا۔ اس طرح ایک سال کے دوران روپے کے مقابلے میں ایک امریکی ڈالر کی قدر میں 8.08 روپے اضافہ ہوا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس مدت کے دوران روپے کی قیمت میں مسلسل کمی کا نہ تو سٹیٹ بینک نے نوٹس لیا اور نہ ہی ایف آئی اے نے مارکیٹ میں بغیر لائسنس کاروبار کرنے والے منی چینجرز کے خلاف کوئی کارروائی کی ہے۔ جیولر محمد عرفان ہاشمی نے بتایا کہ ایک سال کے دوران سونے کی ایک تولہ کی قیمت 51400 روپے رہی جو کہ گذشتہ سال 17جولائی 2012ءکو 56103 روپے تھی۔ سونے کی قیمت میں کمی ہوئی ہے۔ 17جولائی 2013ءکو ایک تولہ سونے کی قیمت 51400 روپے رہی جو کہ گذشتہ سال 17جولائی 2012ءکو 56103 روپے تھی۔ سونے کی قیمت میں کمی عالمی منڈی میں سونے کی قیمتوں میں کمی کے باعث ہوئی ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا کہ آئی ایم ایف سے نیا قرضہ حاصل کرنے کے لئے ایک شرط روپے کی قدر میں کمی کرنا بھی ہے۔ اس لئے سٹیٹ بینک روپے کی قدر گرنے سے روکنے کے لئے مداخلت نہیں کر رہا ہے۔ 2008ءمیں ایسا ہی ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نظر آ رہا ہے کہ رواں مالی سال ستمبر تک امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید کمی ہو گی۔ آئندہ چند ماہ ملک میں مہنگائی بڑھے گی اور معاشی اعشاریے خراب صورت حال کی نشاندہی کرتے رہیں گے۔ حکومت تجارتی بینکوں سے قرضے حاصل کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گی۔ بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ کا بھی امکان ہے۔ ان تمام عوامل سے افراط زر بڑھے گی۔ جس سے روپے کی قدر بھی متاثر ہو گی۔ البتہ ستمبر 2013ءمیں آئی ایم ایف سے قرضے کی قسط ملنے کے باعث روپے کی قدر مستحکم ہو جائے گی۔ ایگری فورم پاکستان کے چیئرمین ابراہیم مغل نے کہا کہ ہنڈی کے ذریعے ملک سے زرمبادلہ باہر بھجوانے کے باعث بھی روپے کی پوزیشن متاثر ہوئی ہے کیونکہ ہماری معیشت میں اتنی جان نہیں ہے کہ روپیہ مستحکم رہے۔ یہاں دہشت گردی بھتہ خوری کے باعث سرمایہ کاروں نے سرمایہ کاری سے ہاتھ کھینچ لیا ہے جبکہ ٹیکسوں کی بھرمار کے باعث سرمایہ کار مڈل ایسٹ، بنگلہ دیش سمیت دیگر ممالک میں اپنا سرمایہ منتقل کر کے وہاں کاروبار کر رہے ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر اس وقت 10.544 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے ہیں جو ملک کی گذشتہ 4سال کی تاریخ میں کم ترین سطح ہے۔