”کراچی میں 10.515 ایکڑ پر سرکاری اداروں کا قبضہ“ سندھ کی زمینوں کا سروے 4 ماہ میں مکمل کیا جائے: سپریم کورٹ
کراچی(سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) کراچی امن و امان کیس کی سماعت کے دوران بورڈ آف ریوینیوحکام نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں10,515 ایکڑ اراضی پر مختلف اداروں کا قبضہ ہے، سرکاری ادارے بھی زمینوں پر قابض ہیں۔کراچی میں زمینوں پر قبضہ میں کے پی ٹی، ڈیفنس ہاﺅسنگ اتھارٹی، پورٹ قاسم اتھارٹی اور ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی ملوث ہے۔ عدالت نے سندھ بھر کی زمینوں کا سروے 4ماہ میں مکمل کرانے کا حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی امن و امان عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس انور ظہیر جمالی، جسٹس خلجی عارف حسین اور جسٹس امیر ہانی مسلم پر مشتمل 3رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران بورڈ آف ریوینیو حکام کی جانب سے عدالت میں بیان داخل کرایا گیا ۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے بورڈ آف ریوینیو حکام سے استفسارکیا کہ کیا آپ نہیں چاہتے کراچی کی زمینوں پر قبضہ ختم ہو؟ ڈپٹی ڈائریکٹر بورڈ آف ریوینیو نذیراحمد قریشی نے عدالت میں بیان دیا کہ کراچی کے 93 دیہات ہیں، 87دیہات کو سروے نمبر الاٹ کرچکے، 67 دیہات کے نقشے تیار کیے جاچکے ہیں۔ بورڈ آف ریوینیو حکام کے مطابق حیدرآباد قاسم آباد میں1446 ایکڑ زمین پر تجاوزات کا خاتمہ کیا ،تجاوزات کا خاتمہ کرکے زمین جنگلات کے حوالے کردی ہے۔ جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہاکہ زمینوں کے ازسر نو ریکارڈ کیلئے اکتوبر2011 ءسے پیشرفت نہیں ہوئی۔ آپ کو مزید کتنا وقت درکار ہے؟ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ 6 ماہ کا وقت دیاجائے تو مکمل کرلیں گے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے استفسار کیا کہ سینئر ممبر بورڈ آف ریوینیو کہاں ہیں؟ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ سینئر ممبر بورڈ آف ریوینیو کو گردے کا مرض لاحق ہے۔ اس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ سابق سینئر ممبر بورڈ آف ریوینیو شاذر شمون کو بھی بیماریاں لاحق تھیں بورڈ آف ریوینیو میں کوئی فعال اور صحتمند افسر کیوں نہیں لگایا جاتا؟ جسٹس امیر ہانی نے کہا کہ بد قسمتی ہے بورڈ آف ریوینیو میں بیمار شخص کو ہی سینئر ممبر بنایاجاتا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کو صوبے کے 90فیصد مختار کار نا اہل ہیں۔ عدالت نے بورڈ آف ریوینیو کو ہدایت کی کہ بورڈ آف ریوینیو میں کسی متحرک شخص کو تعینات کیاجائے۔ ڈی جی رینجرز کی دستخط شدہ رپورٹ عدالت میں جمع کرادی گئی۔ ذوالفقار علی شاہ نے عدالت کو بتایا کہ ضلع عربی کے ممبر ریوینیو بورڈ ایک لاکھ78ہزار ایکڑ زمین سروے کی گئی۔ کراچی کے ضلع ملیر کی 4لاکھ 65ہزار ایکڑ زمین کا سروے کیا گیا۔ قریباً6لاکھ 81ہزار ایکڑ غیر سروے زمین میں 6 لاکھ 28 ہزار ایکڑ کا سروے مکمل کرلیا گیا۔کراچی کے گنجان آباد علاقوں کا سروے 3ماہ میں مکمل کرلیں گے۔ جسٹس امیر ہانی نے کہا کہ قیدیوں کو جیل مینوئل کے معیار کی ہتھکڑیاں نہیں لگائی جارہی۔ کوئی پوچھنے والا ہی نہیں۔ آئی جی سندھ نے کہا بخشی خانے اورلاک اپ کی صورتحال خراب ہے، ہمیں بھی احساس ہے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا ملزم فرار ہوگئے،ایس ایس پی ساﺅتھ کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کی؟ جسٹس خلجی عارف نے کہا کیا ہم اپنا کام چھوڑکر صرف آپکا کام کرتے رہیں؟ ایساکریں قیدیوں کو ہی بول دیں کہ وہ خود مضبوط ہتھکڑیاں لائیں۔ جسٹس امیر ہانی نے کہا کیا پاکستان میں ہتھکڑیاں نہیں بن سکتیں؟ آئی جی نے کہا لگائی جانے والی ہتھکڑیاں چائنہ کی ہیں پنجاب میں بھی یہی لگائی جاتی ہیں۔ جسٹس امیر ہانی نے آئی جی استفسار کیا لیاری کا کیا مسئلہ ہے؟ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے جواب دیا لیاری میں مجرمانہ سرگرمیاں ہیں۔ جسٹس امیر ہانی نے کہا کہ لیاری میں مسئلہ سیاسی ہے۔ پولیس لیاری جیسے چھوٹے علاقے میں امن قائم نہیں کرسکتی تو پورے شہر میں کیسے کریگی۔ این این آئی کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 2011ءکے فیصلے پر عملدرآمد کیا جاتا تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی۔ ریلوے کے انجن ہوں یا ہتھکڑیاں حکومت جو بھی چیز خریدتی ہے وہ غیر معیاری ہوتی ہے۔