• news

وزرا نے مجھ سے الطاف کے بارے میں پوچھا، برطانیہ قانون کے نفاذ پر یقین رکھتا ہے : ولیم ہیگ

لاہور+اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ) برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے کہا ہے کہ ان سے پاکستانی وزرا یہ پوچھ رہے ہیں کہ الطاف حسین کے معاملے میں کیا ہو رہا ہے۔ نجی ٹی وی سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ برطانوی پولیس اپنا کام سیاسی مداخلت کے بغیر کرتی ہے، مجھے اندازہ ہے اس معاملے میں وزرا اور عوام کی دلچسپی ہے لیکن برطانیہ میں پولیس سے جو بھی شخص متاثر ہو، اس پر تبصرہ نہیں کر سکتا۔ برطانوی پولیس ہر طرح کی سیاسی مداخلت سے آزاد ہے۔ میٹروپولیٹن پولیس کو حکومت کنٹرول نہیں کرتی، ہمارا ملک قانون اور اس کے نفاذ پر یقین رکھتا ہے۔ پولیس پر منحصر ہے کہ وہ الزامات کی چھان بین کرے، میں اس پر مزید تبصرہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نئی حکومت ہے یہ ضروری ہے کہ برطانیہ اور پاکستان مل کر کام کریں۔ اس بات پر مذاکرات ہو رہے ہیں کہ پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ فوری طور پر کس طرح تعاون کر سکتے ہیں۔ برطانوی حکام ہر سال پاکستان کا دورہ کرتے ہیں بطور برطانوی وزیر خارجہ پاکستان کا یہ میرا چوتھا دورہ ہے۔ نئی حکومت کے ساتھ بات چیت کی بہت ضرورت ہے۔ برطانیہ پاکستان میں اس حوالے سے بہت کام کر رہا ہے تاکہ معاشی تعاون وسیع ہو سکے۔ دہشت گردی کے خلاف ہم مل کر کام کر سکیں۔ برطانیہ اور پاکستان کے تعلقات کئی جہتوں پر مشتمل ہیں۔ وزیر داخلہ، مشیر قومی سلامتی، آرمی چیف اور وزیراعظم نواز شریف سے ملا ہوں، اب لاہور میں ہوں۔ یہ بہت ضروری ہے کہ پاکستانی سیاست کے امور میں مداخلت نہ کی جائے۔ پاکستان کے عوام پر منحصر ہے کہ وہ کسے منتخب کرتے ہیں لیکن دو چیزیں واضح ہیں۔ پہلے تو یہ کہ پاکستانی عوام نے انتخابات میں واضح کیا کہ وہ جمہوریت پر کتنا یقین رکھتے ہیں۔ ہم پاکستان کے جمہوری اداروں کی حمایت کرتے ہیں۔ ہمیں خوشی ہے کہ یہ ادارے کام کر رہے ہیں۔ نواز شریف حکومت کے پاس موقع ہے کہ وہ انتخابی برتری کے ساتھ دیگر ممالک کے ساتھ تیزی سے کام کرے۔ ان کے پاس مینڈیٹ ہے۔ پارلیمنٹ میں واضح اکثریت ہے، اس سے وہ بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ وہ پاکستان کو درپیش مسائل کو حل کر سکتے ہیں۔ پاکستان سے مذاکرات میں معیشت ترجیح ہے، اب توانائی کے حوالے سے معاملات بہت اہمیت اختیار کر چکے ہیں۔ میں نے پاکستانی وزرا سے تجارت اور سرمایہ کاری کو دوطرفہ بنیادوں پر ترقی دینے کے بارے میں بات چیت کی۔ میرے خیال میں تعلیم بھی ترجیح ہے، لاہور میں ایسے افراد سے ملا ہوں جو انگریزی میں تعلیم دے رہے ہیں اور دنیا بھر میں برطانیہ کے بڑے منصوبوں میں یہ بات شامل ہے کہ دنیا کی اقوام ترقی کر سکیں۔ پاکستان میں تعلیم کے شعبے میں ہم بہت زیادہ تعاون کر رہے ہیں۔ یہ ہماری ترجیحات ہیں لیکن انسداد دہشت گردی اہم معاملہ ہے۔ یقینا بھارت اور افغانستان سے تعلقات خارجہ امور کے اہم معاملات ہیں، ان پر بھی بات کر رہے ہیں۔ الطاف حسین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں قانون اور اس کی پاسداری بہت اہم ہے، الزامات کی تحقیقات کرنا پولیس کا کام ہے۔ میں اس پر کوئی مزید بات نہیں کر سکتا لیکن ہمیں ادراک ہے کہ پاکستان میں اس معاملے کو بہت باریک بینی سے دیکھا جا رہا ہے۔ یہ اہم ہے کہ تفتیش غیرجانبدار ہو۔ پاکستان میں سیاسی جماعتوں سے تعلقات کے حوالے سے میں پچھلے الفاظ کا حوالہ دوں گا جس میں واضح کیا تھا کہ پاکستان میں کسی سیاسی جماعت کو ترجیح نہیں دی جاتی، ہم جمہوریت کی کامیابی چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے لوگ مستحکم جمہوریت کے ثمرات حاصل کریں۔ اسی لئے تمام سیاسی جماعتوں سے ہمارے تعلقات ہیں۔ ہمارا فرض ہے ہم پاکستان کو سمجھیں، عام لوگوں سے تعلقات قائم کریں لیکن ہمارا یہ کام نہیں کہ کسی ایک سیاسی جماعت کو دوسری پر ترجیح دیں۔ پاکستان میں الطاف حسین کے معاملے پر بے چینی کا ہمیں علم ہے۔ ہم صرف اپنا اصولی م¶قف پیش کرتے ہیں۔ افغانستان سے یورپی افواج کا انخلا بہت اہم سوال ہے۔ خصوصاً پاکستان، برطانیہ اور دیگر ممالک کیلئے جو اس پر کام کر رہے ہیں۔ ہم مستحکم اور پُرامن افغانستان دیکھنا چاہتے ہیں اور یہ بھی ضروری ہے کہ اس سے پاکستان میں بھی استحکام اور امن قائم ہو۔ پاکستانی قیادت سے ہم نے بات چیت کے کئی مراحل کئے ہیں، میرے خیال میں وہ تعمیری کردار ادا کر رہے ہیں۔ افغانستان میں امن عمل کی حمایت کر رہے ہیں۔ ہم بھی یہی چاہتے ہیں، افغان سکیورٹی فورسز کی استعداد پیدا کی جا رہی ہے تاکہ مستقبل میں شورش کا مقابلہ کیا جا سکے۔ یہ پاکستان کے بھی مفاد میں ہے۔ دوحہ میں سیاسی دفتر کے قیام پر مذاکرات کر رہے ہیں۔ پاکستان کو یقینا بڑا کردار ادا کرنا ہے۔ میرے خیال میں یہ اہم ہے کہ پاکستان اور افغانستان مل کر کام کریں اور برطانیہ اس پر وزیراعظم کی حمایت کرتا ہے۔ ہمارے وزیراعظم نے بھی پچھلے 18 ماہ کے دوران پاکستانی اور افغان قیادت سے سہ فریقی بنیادوں پر بات کی ہے۔ ہم دونوں ممالک کو تعاون فراہم کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ ہم بہتر معاشی تعلقات بھی چاہتے ہیں تاکہ دونوں ممالک کے عوام تعلقات میں بہتری سے فائدہ اٹھا سکیں۔ دونوں ممالک پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس جانب پیشرفت کریں لیکن پاکستان اس میں آگے بڑھ سکتا ہے۔ مجھے خوشی ہے پاکستانی قیادت نے حال ہی میں اس پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ تعلیم پر پاکستان میں ہمارا پروگرام بڑی کامیابی سے چل رہا ہے۔ اس کیس میں پاکستان کی دلچسپی سے آگاہ ہیں۔ پنجاب میں یہ پروگرام آگے بڑھ رہا ہے، اس کے تحت ہزاروں طلباءپرائمری تعلیم کیلئے تعاون دیا جا رہا ہے۔ہم سینکڑوں اساتذہ کو ٹریننگ دے رہے ہیں۔ برطانیہ پاکستانی دونوں کیلئے یہ ایک بڑا کام ہے، اس سے معیشت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ لوگوں کو ملازمت کے بہتر مواقع حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ ملک پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ تعلیم کے شعبے میں خدمات پر ہمیں فخر ہے اور ہم اس میں مزید اضافہ کر رہے ہیں۔ ہمیں پاکستان بھارت تعلقات میں بہتری کی بہت امید ہے۔ نواز شریف نے بھارت سے تعلقات میں بہتری کے بارے میں واضح م¶قف پیش کیا ہے، اس پر پہلے بھی وہ کام کر چکے ہیں۔ اس پر پاکستانی قیادت ماضی میں بھی کام کرتی رہی ہے لیکن اس پر برطانیہ فیصلہ نہیں کر سکتا۔ ہم چاہتے ہیں پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں بہتری پیدا ہو۔ اس سے دونوں ممالک کیلئے بہت سے معاشی مواقع موجود ہیں۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ولیم ہیگ نے کہا ہے کہ ہم پاکستان میں جمہوری ادارے مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ پاکستان برطانیہ ہر شعبے میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کامیاب اور انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ ہماری کوشش ہے دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے مزید قریب لایا جائے۔ برطانیہ پاکستان میں تعلیم کے شعبے میں زیادہ سے زیادہ تعاون کر رہا ہے، آئندہ سال برطانوی ہائی کمشن لاہور میں برٹش لائبریری کو بحال کر دیا جائیگا۔ پاکستان کی نئی حکومت کو آئندہ چیلنجز سے نمٹنے میں مدد فراہم کریں گے۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں تعاون جاری رہے گا، پاکستان افغانستان میں مفاہمتی عمل کے فروغ میں مثبت کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان بھارت تعلقات میں بہتری کے خواہشمند ہیں۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ برطانیہ سے باہمی تجارتی حجم ڈبل کیا جائے گا۔ سٹرٹیجک ڈائیلاگ کو آگے بڑھایا جائے گا، یورپی منڈیوں میں مصنوعات کی وسیع تر رسائی کے لئے برطانیہ کا تعاون درکار ہے، پاکستان نے معاشی استحکام کے حوالے سے سخت فیصلے کرنے سے توانائی بحران حل کرنا ہے۔ برطانیہ پاکستان کا دوست ہے، خطے اور عالمی امن کیلئے یہ دوستی ضروری ہے۔ ولیم ہیگ نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا، بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لئے حکومتی کوششیں قابل ستائش ہیں ان کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے دورہ¿ بادشاہی مسجد اور مزار اقبالؒ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر صوبائی وزیر صحت خلیل طاہر سندھو اور امام بادشاہی مسجد مولانا عبدالخبیر آزاد، مسیحی، سکھ اور ہندو برادری سے تعلق رکھنے والی شخصیات بھی موجود تھیں۔ ولیم ہیگ نے کہا کہ بادشاہی مسجد دیکھ کر پاکستان کے عظیم تاریخی ورثہ سے آگاہی ہوئی ہے، مسجد میں دیگر مذاہب کے نمائندوں سے اکٹھے مل کر خوشی ہوئی۔ مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ اسلام امن اور سلامتی کا مذہب ہے۔ ولیم ہیگ نے پنجاب اسمبلی کا دورہ کیا۔ وزیر صحت خلیل طاہر سندھو، سیکرٹری اسمبلی آفتاب جوئیہ اور دیگر نے استقبال کیا۔ انہوں نے ارکان پنجاب اسمبلی سے ملاقات کے دوران پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعلقات، تجارتی و اقتصادی تعاون سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ خلیل اطہر نے کہا کہ گزشتہ اسمبلی نے مفاد عامہ سے متعلق 134قوانےن منظور کئے ہےں۔ برطانوی وزیر خارجہ نے پاکستان میں جمہوری عمل کے استحکام پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے تمام شعبہ ہائے زندگی میں ہونے والی ترقی اور اصلاحات کو برطانیہ انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ ولیم ہیگ نے کہا کہ برطانیہ پاکستان میں سر مایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھائے گا۔ وزیر صحت نے برطانوی وزیر کو بتایا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے، دنےا سے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے پاکستان انتہائی اہم کردارادا کر رہا ہے۔ پاکستانی قوم نے جمہوریت کی بحالی کے لئے بھاری قیمت ادا کی ہے۔ خلیل طاہر سندھو نے بتایا کہ اسمبلیوں میں اقلیتی براداری کے لئے نشستیں مخصوص کی گئی ہیں، حکومت نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے کئی دےگر اقدامات بھی کئے ہےں۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں خواتین کو نمائندگی کے لئے سپیشل کوٹہ دیا گیا ہے۔ خلیل طاہر سندھو نے برطانوی وزیر خارجہ کو جہالت، پسماندگی، غربت کے خاتمے اور عوام کو صحت، تعلیم و دیگر بنیادی ضروریات کی فراہمی کے بارے حکومت پنجاب کی ترجیحات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب زرعی صوبہ ہے۔ زراعت کے فروغ اور کاشت کاروں کی بہتری کے لئے حکومت جامع منصوبہ بندی رکھتی ہے۔ صوبائی وزیر نے برطانوی وزیر خارجہ کو اسمبلی کی کارکردگی سے آگاہ کےا۔

ای پیپر-دی نیشن