امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کا امکان معدوم
اسلام آباد(سہیل عبدالناصر)امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان مستقبل قریب میں براہ راست مذاکرات کے احیاءکا امکان معدوم ہو گیا ہے۔ پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے برطانیہ کے وزیر خارجہ ولیم ہیگ ان مذکرات کی بحالی کیلئے پاکستان کی مدد کے خواہاں ہیں ،امریکہ خود بھی اس ضمن میں پیشرفت کیلئے غیر رسمی ذرائع بروئے کار لا رہا ہے تاہم اس راہ کی رکاوٹیں بڑھ رہی ہیں۔ دفتر خارجہ کے ایک ذریعہ کے مطابق ولیم ہیگ نے وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور و قومی سلامتی سرتاج عزیز اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران قطر مذاکرات کے موضوع پر بات چیت کی اور مذاکراتی عمل کے احیاءکیلئے پاکستان کی حمائت کو اہم قرار دیا لیکن پاکستان لندن یا واشنگٹن کو اس معاملہ پر کوئی یقین دھانی کرانے کی پوزیشن میں نہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ میاں نواز شریف کی زیر سرکردگی تشکیل پانے والی حکومت اور امریکہ کے درمیان کشیدگی نہ سہی لیکن تعلقات خوشگوار بھی نہیں اور ڈرون حملے اس سردمہری کی مرکزی وجہ ہیں۔ اس ذریعہ کے مطابق ماضی کی پاکستانی حکومتوں اور امریکہ نے ڈرون حملوں کے معاملہ پر ڈھیلا ڈھالا رویہ اختیار کئے رکھا جس وجہ سے یہ اب گھمبیر سفارتی تنازعہ کا روپ دھار رہا ہے۔ امریکہ اور پاکستان دونوں کو ڈرون حملوں کی درمیانی راہ نکالنے یا قابل قبول حل تلاش کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ڈرون حملوں پر وزیر اعظم نواز شریف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور دفتر خارجہ کے تازہ ترین ردعمل کا واشنگٹن میں نوٹس لیا جا رہا ہے اور اسی باعث امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورہ پاکستان کا معاملہ بھی حتمی شکل اختیار نہیں کر پا رہا۔ پہلے جان کیری کی مشرق وسطیٰ میں مصروفیات کو دورے کے التواء کی وجہ قرار دیا گیا، پھر اطلاع آئی کہ ان کی اہلیہ علیل ہیں لیکن وہ ابھی صحت یاب ہو چکی ہیں اور اسلام آباد توقع کر رہا ہے کہ اس ماہ کے آخر تک جان کیری کو پاکستان آنا چاہیے۔