لوڈشیڈنگ جاری‘ کئی شہروں میں مظاہرے‘ سڑکیں بلاک‘ فیسکو آفس کا گھیراﺅ
لاہور+ فیصل آباد+ اسلام آباد (نیوز رپورٹر+ نامہ نگاران+ نمائندہ خصوصی+ خبرنگار+ ایجنسیاں) ملک بھر میں رمضان المبارک میں سحری، افطاری اور نماز تراویح کے دوران لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رہا جس پر شہری شدید گرمی سے بلبلا اٹھے اور کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ فیصل آباد میں پاور لومز کے مزدور احتجاجاً مرغا بن گئے۔ مظاہرین نے کان پکڑ کر انوکھا احتجاج کیا اور مظاہرے کے دوران فیسکو آفس کا گھیراﺅ کر لیا اور واپڈا کیخلاف شدید نعرے بازی کی اور سڑکیں بلاک کر دیں۔ ڈیرہ غازی خان میں مظاہرین نے میپکو آفس پر پتھراو¿ کیا، نوشہرہ میں لوڈشیڈنگ اور رشکئی میں خراب ٹرانسفارمر ٹھیک نہ کیے جانے کے خلاف مردان روڈ پر احتجاج کیا گیا۔ لاہور میں بارش کے باعث لیسکو کے 57 فیڈر ٹرپ کر گئے جس کے باعث کئی علاقوں میں 8 سے 10 گھنٹے بجلی غائب رہی۔ ڈیرہ غازی خان میں لوگ 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ کیخلاف شہر کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا گیا۔ میپکو آفس کے باہر احتجاج کرنے والے مظاہرین نے دفتر پر پتھراﺅ بھی کیا۔ نوشہرہ میں لوڈشیڈنگ اور رشکئی میں خراب ٹرانسفارمر ٹھیک نہ کیے جانے کے خلاف مردان روڈ پر احتجاج کیا گیا۔ کوہاٹ میں بجلی کی بندش کے خلاف لوگ بنوں روڈ پر نکل آئے اور مظاہرہ کیا۔ دوسری جانب ملک میں بجلی کاشارٹ فال ایک بار پھر تین ہزار میگاواٹ سے بڑھ گیا۔ وزارت پانی بجلی کے ترجمان کے مطابق اس وقت ملک میں بجلی کی پیداوار 13ہزار 8سو میگاواٹ جبکہ طلب 17ہزار میگاواٹ ہو گئی ہے۔ سادھوکے سے نامہ نگار کے مطابق گرمی کے باعث دوران ڈیوٹی محنت کش بیہوش ہو گیا۔ لاہور کے مختلف علاقوں میں سحری، افطاری اور تراویح کے دوران بجلی کی بندش معمول کے مطابق جاری رہی۔ اقبال ٹاﺅن میں بدھ اور جمعرات کی رات بجلی اچانک بند ہو گئی جس کی وجہ سے صارفین کو سات بجے سے لے کر سحری بند ہونے تک ہنزہ فیڈر (اقبال ٹاﺅن) بند رہنے کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ بجلی کی بندش پر لیسکو حکام خاموشی اختیار کر لیتے ہیں۔ بجلی کی صورتحال معلوم کرنے کی بجائے سرکاری نمبر بند ملتے ہیں۔ دوسری جانب بجلی کے نظام میں خسارہ 51 سو میگاواٹ رہا۔ شہروں اور دیہات میں 10 سے 14 گھنٹے تک بجلی بند ہوتی رہی۔ علاوہ ازیں فیڈروں کی بندش کے ساتھ لاہور کے مختلف علاقوں میں وولٹیج کی کمی کا سلسلہ بھی جاری ہے جس کی وجہ سے اقبال ٹاﺅن (گلشن بلاک) سمن آباد، الحمد کالونی، مصری شاہ، فیض باغ، کاچھو پورہ، مغل پورہ کے علاقے میں صارفین کی قیمتی الیکٹرانکس اشیاءجلنا معمول بن گیا ہے جس پر شہری سراپا احتجاج بنے رہے۔ جامکے چٹھہ سے نامہ نگار کے مطابق غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رہنے سے عوام سراپا احتجاج بن گئے۔ جونہی افطاری کا وقت قریب آتا ہے لائٹ آف کر دی جاتی ہے ۔اور سحری کے وقت بجلی نہ ہونے سے عوام کو سحری کے اہتمام میں انتہائی دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ علاوہ ازیں بجلی کی لوڈشےڈنگ پر قابو پانے کے لئے دستےاب لوڈ کوجدےد نظام سے ہم آہنگ کرنے اوربجلی کے تمام فےڈرز اور گرڈز کی مانےٹرنگ کے لئے ےواےس اےڈ کے تعاون سے 9مےں سے 5 ڈسکوز مےں خود کار نظام نصب کردےا گےا ہے۔ اس نظام کے تحت ہر کمپنی مےں اےک بجلی تقسیم کار سینٹر قائم کےا گےا ہے، جہاں آپریٹر کے سامنے پہلی مرتبہ فوری طور پر اصل لوڈ اور سسٹم کے فیڈر کے لوڈکی مانےٹرنگ کی جاسکے گی اور ان معلومات کو استعمال کرتے ہوئے لوڈشیڈنگ کی منصوبہ بندی کی جاسکے گی۔اس جدےد سسٹم کو ایل ڈی آئی سسٹم اور بجلی تقسیم کار سنٹر (پی ڈی پی) کوکا نام دےا گےا ہے۔ ذرائع کے مطابق بجلی کی کمی کی وجہ سے سرکاری بجلی تقسیم کار کمپنیاں (ڈسکوز) کو لوڈشیڈنگ کی م¶ثر حکمت عملی میں مشکلات درپیش ہیں جس کی اصل وجہ فرسودہ مواصلاتی نظام، ناقابل اعتبار لوڈمینول، عمل درآمد اوربجلی کے اصل لوڈ سے متعلق بروقت معلومات کی فراہمی کی نگرانی کا غیرم¶ثر نظام ہے۔ تمام ڈسکوز میں اے ایم آر آلات نصب کیے جا رہے ہیں۔ اب تک لوڈ کے مشاہدے کے لیے فیسکو، گیپکو، لیسکو، حیسکو، پیسکو اور میپکو میں اس طرح کے خودکار میٹروں کی تنصیب کا کام مکمل ہوچکا ہے۔ یو ایس ایڈ بجلی تقسیم کار پروگرام یوایس ایڈ کی مدد کے ساتھ ایک پانچ سالہ منصوبہ ہے۔