• news

عدلی منصور کا خطاب مسترد‘ قاہرہ میں مصری کے لاکھوں حامیوں کا مظاہرہ‘ بحالی کا مطالبہ

قاہرہ (نیوز ایجنسیاں) مصر میں اخوان المسلمون اور سابق صدر محمد مرسی کے حامی عبوری صدر عدلی منصور کے قوم سے پہلے خطاب کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ قاہرہ کی رباع العدوایہ مسجد کے سامنے لاکھوں کی تعداد میں مظاہرین جمع ہو گئے اور وہ بغاوت کے نتیجے میں برطرف منتخب جمہوری صدر کی بحالی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس موقع پر لوگوں کا کہنا تھا کہ عدلی منصور ملک کے آئینی صدر نہیں ہیں، ہمیں مرسی کی بحالی کے سوا کوئی حل قبول نہیں۔ اخوان المسلمون نے ملک بھرمیں نئی ریلیاں نکالنے کی کال دی ہے۔ جمعہ کے روز ریلیوں میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکلے اور فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔ رمضان المبارک میں بڑے پیمانے پر احتجاج سے لگتا ہے کہ اخوان المسلمون ہر قیمت پر محمد مرسی کی حکومت کو بحال کرانا چاہتی ہے اور ان کا یہ احتجاج مقصد کے حصول تک جاری رہے گا۔ گذشتہ روز مصری فوج نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، جو لوگ ریلیوں میں شریک ہو رہے ہیں وہ اپنی جان خود خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ عبوری صدر عدلی منصور نے بھی اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ملک کو ہنگاموں کی طرف لیجانے والوں کے خلاف سختی سے نمٹا جائے گا۔ وہ تشدد اور افراتفری پھیلانے والے عناصر سے ملک کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں اور ملک میں امن قائم کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ فوج کی جانب سے صدر مرسی کو برطرف کرنے کے بعد عبوری صدر عدلی منصور عوام سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ وہ مصر میں امن قائم کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ تشدد کے خاتمے کے لئے امن کی جنگ آخر تک لڑیں گے۔ اخوان المسلمین کے رہنماو¿ں کا کہنا ہے کہ مسئلے کے حل کے لئے انہیں یورپی یونین کی پیشکش قبول ہے لیکن وہ مذاکرات کے دوران بھی مظاہرے ختم نہیں کریں گے۔ جماعت کے ترجمان نے یورپی یونین کے خصوصی ایلچی سے ملاقات کے بعد کہا بحالی (صدر مرسی) کی قانونی حیثیت پر مذاکرات نہیں ہوں گے۔ صدر مرسی کی برطرفی کے بعد اخوان المسلمون نے پہلی مرتبہ مذاکرات کی پیشکش قبول کی ہے۔ رائٹرز کے مطابق فوج نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی۔ اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے ہائی ک مشنر برائے انسانی حقوق نیوی بلے نے بتایا کہ مصر کے سفیر کو طلب کر کے ملک میں ہونے والی گرفتاریوں پر جواب طلب کیا ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن