کشمیر میں یومِ الحاقِ پاکستان پر مظاہرے اور ہڑتال
کشمیر میں یومِ الحاقِ پاکستان پر مظاہرے اور ہڑتال
دنیا بھر میں کشمیریوں نے یومِ الحاقِ پاکستان منایا۔ مقبوضہ کشمیر میں 6 افراد کی شہادت کیخلاف ہڑتال، کاروباری مراکز بند، سرینگر سمیت کئی علاقوں میں کرفیو رہا۔ علی گیلانی، میر واعظ نظر بند، شبیر شاہ و دیگر گرفتار۔ وادی میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل رہی۔
آزاد کشمیر و مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں کشمیریوں نے گذشتہ روز یومِ الحاقِ پاکستان اس عزم و جذبے کے ساتھ منایا کہ وہ الحاقِ پاکستان تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ کشمیر اور پاکستان کے الحاق سے ہی تقسیمِ برصغیر کا نامکمل ایجنڈہ مکمل ہو گا جس کیلئے کشمیری کئی دہائیوں سے قربانیاں دیتے آ رہے ہیں۔ اس موقع پر مقبوضہ ریاست میں گذشتہ روز شہید ہونیوالے 6 افراد کی شہادت اور سرینگر میں مسجد پر فائرنگ کیخلاف مکمل ہڑتال رہی اور احتجاجی مظاہروں سے بچنے کیلئے سرینگر سمیت کئی شہروں میں کرفیو نافذ کیا گیا، اعلیٰ حریت رہنماﺅں کو نظربند یا گرفتار کیا گیا اس کے باوجود پوری وادی میں احتجاجی مظاہرے ہوئے جن میں ہزاروں افراد نے شرکت کرکے بھارت کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ لاکھ کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ کہتا رہے کشمیری کسی قیمت پر بھی بھارت کے ساتھ رہنا نہیں چاہتے اور وہ جان و مال کی قربانیوں سے بے نیاز ہو کر اپنی آزادی کی جنگ لڑتے رہیں گے، ان حالات میں بھارت کو چاہئے کہ وہ اپنی ہٹ دھرمی سے باز آئے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر میں رائے شماری کرائے۔ پاکستانی حکمرانوں کو بھی تحریک انصاف کے رہنما جناب عمران خان کے اس بیان پر غور کرنا چاہئے کہ ”بھارت سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں مگر کشمیریوں کی جدوجہد کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔“ عمران خان کا یہ کہنا بالکل بجا ہے اور تعلقات و تجارت بڑھانے سے قبل بھارت کو مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کیلئے مذاکرات کی میز پر آنا ہو گا۔