حکومت کی ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی کیلئے قابل تحسین کوششیں
حکومت کی ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی کیلئے قابل تحسین کوششیں
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی قید سے رہائی اور وطن واپسی کیلئے کئے گئے حالیہ اقدامات پر عافیہ فیملی میں مسرت کا اظہار کیا گیا ہے۔ قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے وزارت داخلہ آرڈیننس 2002ءپر کارروائی کا آغاز کرے۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو جس وقت امریکی جیوری نے 86 سال کی قید سنائی تھی حکومت پاکستان کو اسی وقت وزارت داخلہ کے آڈریننس 2002ءپر کارروائی کا آغاز کر کے امریکہ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے پر بات کرنی چاہئے تھی لیکن حکومت اپنے اللے تللوں میں لگی رہی اور عافیہ فیملی کو رحمن ملک صرف لارے لگا کر دلاسہ دیتے رہے۔ وزیراعظم میاں نواز شریف نے جب اقتدار سنبھالا تو ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ان سے ملاقات کرکے ڈاکٹر عافیہ کی واپسی کیلئے اپیل کی، حکومت نے فی الفور اس پر ایکشن لیا اور وزارتِ داخلہ کو اس پر اقدامات کرنے کا حکم دیا۔ وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق امریکہ نے عافیہ صدیقی کو پاکستانی تحویل میں دینے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے اور آرڈیننس 2002ءپر کارروائی مکمل ہوتے ہی عافیہ صدیقی ملک واپس آ جائینگی۔ درحقیقت ہمارے سابقہ حکمرانوں کی ذاتی پسند اور ناپسند کے باعث کافی مسائل الجھے رہے، امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس نے یہاں پر آ کر دو پاکستانی شہریوں کو قتل کر دیا تھا لیکن اسکے باوجود امریکی حکومت صبح و شام کوشش کرکے اپنے قاتل قیدی کو یہاں سے لے گئی ہے جبکہ عافیہ صدیقی پر تو گن اٹھانے کا الزام ہے اسکے باوجود ہماری حکومت اس کو واپس لانے میں ناکام رہی یہ اپنے شہریوں سے انتہائی لاپروائی برتنے کی بات ہے۔ حکومت پاکستان کی عافیہ کی واپسی کیلئے کوششیں قابل تحسین ہیں امید ہے کہ حکومت عافیہ فیملی کے ساتھ رابطہ قائم کرکے عافیہ کی وطن واپسی جلد ممکن بنائے گی۔