شدت پسندوں نے ”اگلے مورچے“ پر دہشت گردی کے لئے برقع پوش خواتین بھرتی کر لیں: سنڈے ٹائمز کا دعویٰ
لندن (دی نیشن مانیٹرنگ) حال ہی میں ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں مبینہ طور پر برقع پوش خواتین کو قبائلی علاقے میں قائم اسلحہ کے تربیتی کیمپ میں حصہ لیتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس سے ان شبہات کو ہوا ملتی ہے کہ شدت پسند گروپوں نے ”اگلے مورچوں“ پر دہشت گردوں کیلئے خواتین کو بھرتی کرلیا ہے۔ ”سنڈے ٹائمز“ کے دعویٰ کے مطابق اسے ایک فوٹیج ملی ہے جس میں 5 خواتین کو اے کے47- اسالٹ اور راکٹ سے چلنے والے گرنیڈ کے ہتھیار اٹھائے دکھایا گیا ہے۔ یہ خواتین ہتھیار چلانے کی تربیت لے رہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ ویڈیو وزیرستان کے اس علاقے کی ہے جہاں القاعدہ، طالبان اور دوسرے شدت پسند گروپ موجود ہیں۔ زرد اور نیلے رنگ کے پرچم پر سفید ہلال یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ خواتین طالبان کے گروپ ترکش اسلامی گروپ سے تعلق رکھتی ہیں۔ سکیورٹی حکام کے مطابق برقع پوش یہ خواتین تربیت کے پہلے مرحلے میں ہیں۔ اپریل میں اسی گروپ نے ایسی ہی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں 6 سال تک کے بچوں کو فائر ہینڈ گنز کے ساتھ دکھایا گیا تھا۔ سائیٹ انٹیلی جنس گروپ کو ایسی ہی ویڈیو ملی ہے۔ ویڈیو میں یہ پیغام تھا کہ یہاں عورتیں لڑ رہی ہیں مردو! تم کہاں ہو۔ یہ بات سائٹ کے تجزیہ کار ایڈم ایس مین نے سنڈے ٹائمز کو بتائی۔ ان کے مطابق اس سے ان مردوں کا پتہ چلتا ہے جو جہاد میں حصہ نہیں لے رہے۔ امریکی تھنک ٹینک فاﺅنڈیشن فار دی ڈیفنس آف ڈیموکریسز کے ماہر بل روگیو کے مطابق عورتوں کا اس طرح لڑائی کے میدان میں آنا جہادیوں کے پراپیگنڈہ کا حصہ ہوسکتا ہے۔ واضح رہے کہ کوئٹہ میں گزشتہ ماہ ایک خاتون کے خودکش حملہ میں 14 افراد مارے گئے تھے۔ لشکر جھنگوی نے اس کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ روگیو کے مطابق انہیں معلوم ہے کہ وہ لوگ عورتوں اوربچوں کے لئے خودکش تربیتی کیمپ چلا رہے ہیں۔ 2010ءتک افغانستان پاکستان میں 6 سے 7 ایسے خودکش حملے ہوچکے ہیں۔ تحریک طالبان، اسلامی تحریک ازبکستان اور لشکر جھنگوی نے پاکستان میں اہداف پر حملوں کے لئے چھ سات مواقع پرخودکش خواتین حملہ آوروں کو استعمال کیا ہے۔ قاری ضیاءالرحمن زیادہ تر خودکش حملہ آوروں کو تربیت دے رہے ہیں۔