• news

ٹیکنالوجی کے نام پر کرکٹ کو نقصان پہنچانے کی ذمہ دار آئی سی سی ہے: سابق چیئرمین

ٹیکنالوجی کے نام پر کرکٹ کو نقصان پہنچانے کی ذمہ دار آئی سی سی ہے: سابق چیئرمین

لاہور (حافظ محمد عمران)حالیہ ایشز سیریز میں امپائرنگ کا معیار ایک بار پھر کڑی تنقید کی زد میں ہے اور تنقیدی توپخانوں کا رخ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی طرف ہے۔ کرکٹ کے حلقوں میں اس حوالے سے خاصی تشویش پائی جاتی ہے یہ سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا دنیا بھر میں کھیل کے معاملات کو چلانے کا ذمہ دار ادارہ بہترین امپائرز کو تیار کرنے میں ناکام رہا ہے؟پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین ظفر الطاف نے آئی سی سی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ”گوروں“ کو اکاموڈیٹ کرنے من پسند افراد کو نوازنے اور مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے لئے ٹیکنالوجی کے نام پر کھیل کو نقصان پہنچانے کا ذمہ دار کوئی اور نہیں خود انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ہے۔ فیلڈ امپائرز پر ہی بھروسہ کرنا چاہئے۔ غلطیاں ہو جاتی ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ جھوٹ بول کر میچ نہیں جیتے جا سکتے۔ گراﺅنڈ میں کھڑے امپائرز کرکٹ کا حسن ہیں اور انہیں بااختیار بنانا ہی بہتر ہے۔ آئی سی سی ٹیکنالوجی کے نام پر دنیا بھر کے کروڑوں شائقین کرکٹ کو بے وقوف بنانے کا سلسلہ بند کرے۔ کھیل میں ہار جیت سے زیادہ بہترین ”ہنر“ دکھانا زیادہ اہم ہے اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اس کی حوصلہ افزائی کرے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین توقیر ضیاءنے کہا ہے کہ آئی سی سی کی پالیسیوں میں عدم تسلسل اور کمزوری بھی ہے۔ یو ڈی آر ایس کا استعمال کہیں ہوتا ہے کہیں نہیں ہوتا۔ کیا یہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی ذمہ داری نہیں ہے؟ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے مابین جاری سیریز میں بھی پہلے دو میچوں میں یہ سہولت نہیں تھی جبکہ تیسرے میچ میں یہ دستیاب تھا ویسے تو شروع میں ہی نہیں ہونا چاہئے تھا اب اگر یہ سلسلہ جاری ہے تو پھر قوانین کا سب پر یکساں اطلاق آئی سی سی کی ذمہ داری ہے جو کہ اس معاملے میں ناکام ہے۔ بہترین صلاحیتوں کے حامل امپائرز کو بین الاقوامی سطح پر امپائرنگ کے لئے تیار کرنے کی ذمہ داری آئی سی سی کے ساتھ ساتھ رکن ممالک کے بورڈز پر بھی عائد ہوتی ہے۔ کرکٹ کھیلنے والے ممالک کو امپائرنگ کے شعبے میں بہتری کے لئے بھی کام کرنا چاہئے۔ آئی سی سی کو بھی اس طرف توجہ دینی چاہئے تاکہ یہ سلسلہ چند ایک ممالک تک محدود نہ رہے۔

ای پیپر-دی نیشن